ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں بلاشبہ اللہ تعالیٰ بھروسہ رکھنے والوں سے محبت کرتا ہے۔”(اٰل عمرٰن)
اس پریشان کن اور تھکا دینے والی زندگی میں کس قدر خوبصورت احساس ہے توکل علی اللہ۔ سب کچھ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں اور خود مطمئن ہو جائیں۔کیوں کہ جب فیصلہ آسمانوں کا بادشاہ کرتا ہے تو وہ کبھی غلط نہیں ہوتا۔ پھر اتنی بڑی خوش خبری کہ توکل کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتے ہیں۔یعنی دوہرا فائدہ کام بھی ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور محبت بھی مل جائے۔سبحان اللہ۔ اگر پریشان بھی ہوجائیں گے پھر بھی ہوگا تو وہی جو اللہ تعالیٰ چاہیں گے تو پھر کیوں نہ اس مالک کے حوالے ہی سب پریشانیاں کر کے خود پرسکون ہوجائیں۔ اگر دیکھا جائے تو انسان کے اختیار میں فقط محنت ہے بس محنت کریں پورے اخلاص سے اور پھر کام کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیں پھر کام جانیں اور مالک جانیں۔ یہ احساس بہت سکون دیتا ہے کہ میرا اللہ میرے ساتھ ہے۔
ارشاد الٰہی ہے:
“ہمیں اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔”
مومن تو غمگین ہو ہی نہیں سکتا جب اس کو یہ یقین ہو کہ میرا اللہ ہر وقت میرے ساتھ ہے۔جب دو جہانوں کے رب کا ساتھ مل رہا ہو تو پھر خاک کا سہارا کون لینا چاہے گا؟ہر تعلق، ہر رشتہ،ہر اعتبار، ہر مان ٹوٹ سکتا ہے سوائے اللہ تعالیٰ کے تعلق، اس کے بھروسے اور مان کے۔ بھلا ایک انسان جو خود اپنے مالک کا محتاج ہے وہ آپ کو کیا دے سکتا ہے؟کچھ تو بھی نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم اللہ تعالیٰ پر اس طرح توکل کرو جیسا کہ توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں بھی ایسے ہی رزق دیا جائے گا جیسے پرندوں کو دیا جاتا ہے۔ وہ خالی پیٹ گھروں سے نکلتے ہیں اور بھرے پیٹ واپس آتے ہیں۔”
بس اپنے توکل کو اللہ تعالیٰ کےلئے خالص کرنا ہے۔جب اللہ تعالیٰ پر توکل کر لیں نا تو پھر ظاہری اسباب نہیں دیکھے جاتے نہ انسانوں سے امیدیں رکھی جاتی ہیں پھر تو بس مالک کن فیکون جانیں۔وہ ایسی تسکین اتارتا ہے کہ پور پور الحمدللہ کہہ اٹھتا ہے۔
Tags Dr.Ghulam Murtaza آمنہّ علی