انسان اس دنیا میں آتا ہے کھاتا ہے پیتا ہے روتا ہے ہنستا ہے کماتا ہے لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ زندگی میں کیا ضروری ہے؟کیا کبھی سوچا ہے کہ کتنی چیزیں ہیں جو غیر ضروری ہیں لیکن ہم نے انہیں اپنی زندگی کے لیے ضروری بنا لیا ہے حالانکہ ان کے بنا بھی زندگی پیاری ہے۔یہ ہم انسانوں نے خود کو ایسا بنا لیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں یہ ضروری ہے وہ ضروری ہے لیکن سچ بتاؤں تو کچھ بھی ضروری نہیں ہوتا؟ ضروری ہے تو بس آپ اور آپ کا رب سے تعلق۔
آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کا تعلق اپنے رب سے کتنا مضبوط ہے۔جیسے آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ آپ کو ایک انسان سے محبت ہے اور آپ اس کا خیال رکھتے ہیں اس کا کہا مانتے ہیں اس کی عزت کرتے ہیں اس کا غلط بھی آپ کو غلط نہیں لگتا تو آپ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمیں سب سے زیادہ محبت کرنے والا ہمارا رب ہے۔وہ ہمیں اتنی بڑی دنیا سنبھالنے کے باوجود بھی بھولتا نہیں ہے بلکہ ہر روز کھانا دیتا ہے پانی دیتا ہے ہر سہولت دیتا ہے تو سوچیے کہ پھر کیا ضروری ہے؟؟اس ذات کا شکر کرنا ضروری ہے یا پھر اس دنیا کی دولت اکھٹا کرنا ضروری ہے.انسان ساری زندگی رزق کی فکر میں گزار دیتا ہے کہ دنیا میں رہنے کے لیے اچھا پہننا ضروری ہے کھانا ضروری ہے اچھا دکھنا ضروری ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ایسا کچھ بھی ضروری نہیں ہے۔ایک انسان نے خود کو اچھا دکھانے کا لیول صرف برانڈڈ کپڑوں تک رکھا ہوا ہے کہ برانڈ پہن کر آپ اچھے لگتے ہیں لیکن کیا برانڈ پہن کر آپ اچھے بن سکتے ہیں؟کیا اچھے کپڑے آپ کو جنت دلا سکتے ہیں جو ضروری ہے کیا اچھے جوتے آپ کو اتنی طاقت دے سکتے ہیں کہ آپ جہنم سے دور بھاگ سکیں کیا اچھا پرفیوم آپ کو دوزخ کی بدبو سے بچا سکتا ہے؟
یہ سب دیکھا جائے سوچا جائے تو پتہ چلتا ہے زندگی میں وہ ضروری ہے جو ہماری ضرورت ہے ضرورت کے علاوہ باقی سب فالتو ہوتا ہے جو ہم جمع تو کر لیتے ہیں لیکن وہ ہمارے کسی کام کا نہیں ہوتا۔جہاں ہم ایک ماہ میں پانچ سوٹ بناتے ہیں وہاں اگر 4 بنانا شروع کر دیں تو بھی ہم خوش رہ سکتے ہیں اپنے وسائل کو محدود کر لیں اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے سوچنا شروع کر دیں تب بھی ہم خوش رہیں گے۔زندگی صرف برانڈ کا نام نہیں ہے بلکہ زندگی ملی ہی اس لیے ہے کہ ہم آخرت کی تیاری کر لیں اور زندگی میں یہی ضروری ہے کہ جب آپ اس دنیا سے جائیں تو آپ کے پاس اتنا سامان ہونا چاہیے کہ آپ کے لیے رب تعالی جنت کی کھڑکی کھول دے کہ میرے اس بندے کے آرام میں خلل نہ آئے۔
رب سے تعلق مضبوط کیجیے وہی ضروری ہے خلقت کی خدمت ضروری ہے۔کبھی اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کی زندگی پہ نظر ڈالیے کہ وہ کن حالات سے گزر رہے ہیں اپنا ایک نیا جوڑا اٹھا کر دے دیجیے کبھی ان کو سبزی بھیج دیجیے کبھی ان کے گھر جا کر حال احوال پوچھ لیجیے۔رشتے جوڑنا سیکھیے انسان کی فطرت ہے کہ وہ رشتوں میں زندہ رہتا ہے اگر وہ تنہا رہے تو وہ جلدی مر جاتا ہے کیونکہ تنہائی اگر تحفہ ہے تو دوسری طرف یہ ڈنگ بھی مار سکتی ہے ماہر نفسیات کے مطابق تنہا رہنے والوں کی عمر کم ہوتی ہے جو فیملی کے ساتھ رہیں خوش رہیں وہ زیادہ عمر پاتے ہیں۔رشتے نبھائیے جو ضروری ہیں اور غیر ضروری چیزوں کو رشتوں کو اور غیر ضروری کاموں کو اپنی زندگی سے نکال دیں اسی میں بھلائی ہے۔روز رات کو سونے سے پہلے خود سے سوال کیجیے کہ میرے زندگی میں کیا ہونا ضروری ہے جو جوان ملے اگلی صبح اس پہ کام کیجیے رب سے باتیں کیا کیجیے جو کہ ضروری ہیں نماز قائم کریں جو ضروری ہے قرآن تھامیے جو ضروری ہے خود کو بدلیے جو کہ انتہائی ضروری ہے۔
Tags Dr.Ghulam Murtaza شاہین روز