اللہ خالق کائنات ہے۔وہ اپنی مخلوق کی سنتا بھی ہے، جانتا بھی ہے اور مانتا بھی ہے۔وہ دعائیں سنتا ہے۔ ہمارے دل کی آرزوؤں کو جانتا ہے۔ بخوبی واقف ہے ہمارے دل میں اٹھنے والی امنگوں سے، ان ادھورے خوابوں سے جو پلکوں سے آنسوں بن کر بہتے ہیں۔ ہزاروں چیزیں تو ہر روز ہمیں بغیر مانگے ہی مل جاتی ہیں۔ تو جو چیز درد دل سے محبت کے آنسو بہا کر مانگی جاۓ وہ کیسے نہ ملے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی۔” (بخاری:6340)
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے بہت محبت کرتے ہیں وہ کیسے چاہیں گے کہ میرا بندہ مانگے اور میں اسے عطا نہ کروں۔ جو دعا کرنا سکھاتا ہے قبولیت بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:”جب بندہ اپنے اللہ تعالیٰ کے سامنے دونوں ہاتھ پھیلا کر مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے خالی ہاتھ پھیرنے سے شرماتا ہے۔”(ابوداؤد:1488)
اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتے ہیں:” میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔”( البقرة:186)
لیکن دعا کی قبولیت کے لیے دل کی حاضری لازمی شرط رکھ دی گئی ساتھ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں کسی غافل بے پرواہ دل کی دعا قبول نہیں کرتا۔
خالق کائنات دعائیں سنتا ہے وہی ان کو قبولیت کا درجہ بھی عطاء فرماتا ہے۔ لیکن اگر دعا قبول نہ کرے تو وہ بہت قدردان ہماری دعاؤں کو رائگاں نہیں جانے دیتا ان کا اجر کسی اور ذریعہ سے دے دیا جاتا ہے(سبحان اللہ)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جب کوئی بھی مسلمان دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی کی بات نہ ہو تو اللہ تعالیٰ تین باتوں میں سے ایک ضرور عطا کرتا ہے: دعا کے مطابق اس کی خواہش پوری کردی جاتی ہے یا اللہ تعالیٰ اس دعا کو آخرت کے لیے ذخیرۂ اجر بنا دیتا ہے یا دعا کے برابر اس سے کوئی مصیبت ٹال دیتا ہے۔” صحابہ کرام رضی اللہہ عنھم نے عرض کیا:پھر ہم کثرت سے دعائیں کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ کی رحمت بھی بہت زیادہ اور بے پایاں ہے۔”(مسند احمد :18/3)
رب العزت کا فرمان ہے کہ لوگوں کو مجھ سے دعائیں مانگنی چاہیئں اور مجھ پر یقین رکھنا چاہیے۔ جب دعا مانگ لیں تو اس کی قبولیت کا بھی پختہ یقین رکھیں۔
علامہ محمد اقبال (رحمتہ اللہ علیہ) نے کہا:
یقین محکم،عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
Tags Dr.Ghulam Murtaza مہوش نعمت