Home / Home / پاسورڈ ۔۔۔ تحریر : حمیرا علیم

پاسورڈ ۔۔۔ تحریر : حمیرا علیم

“ذرا اپنا موبائل تو دینا جاثیہ!” شیث نے بیوی سے موبائل مانگا تو اس کے کان کھڑے ہو گئے۔
” کیوں؟ تمہارا اپناموبائل کہاں ہے؟” اس نے دریافت کیا۔
” وہ اس میں بیلنس ختم ہو گیا ہے اور مجھے باس کو کچھ ڈاکومنٹس بھیجنے ہیں۔” شیث نے وضاحت دی۔
” اچھا!تم مجھے دے دو میں بھیج دیتی ہوں۔” جاثیہ نے انکار بھی نہیں کیا اور موبائل بھی نہیں دیا۔
” کیا ہے یار! تم مجھ پہ اتنا سا اعتبار بھی نہیں کر سکتی ہو کہ تھوڑی دیر کے لیے مجھے اپنا موبائل ہی دے دو۔” شیث جھلایا۔
” یہ بات کہنے سے پہلے ذرا اپنے دماغ پہ زور دینا تھا شاید تم بھول رہے ہو کہ جب میں نے تم پہ اعتبار کر کے اپنے فیس بک، موبائل، اور سارے اکاونٹس کے پاس ورڈ تمہیں بتائے تھے تو تم نے کیا کیا تھا۔فیس بک کے اسٹیٹس میں لکھ دیا ” ان کمپلیکیٹڈ ریلیشنز شپ” واٹس ایپ پہ میری دوستوں کو الٹے سیدھے میسیجز کئے۔اور موبائل سے میری کزنز کے نمبرز لے کر انہیں دوستی کی آفرز کرتے رہے۔میری آئی فون آئی ڈی کو چینج کرنے کی کوشش کی ۔اس سب کےبعد بھی تم مجھ سے توقع رکھتے ہو کہ میں اپناموبائل تمہیں دے دوں۔کیا میرے ماتھے پہ لکھا ہوا ہے ‘ بیوقوف ‘ ” جاثیہ نے غضبناک لہجے میں کہا تو شیث بجائے شرمندہ ہونے کے الٹا اکڑنے لگا۔
” تمہارا دماغ خراب ہے۔میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔مجھے کیا ضرورت تھی یہ سب کرنے کی۔”
” اس لیے کہ تم ایک نفسیاتی مریض ہو۔میں نے تم پہ اعتبار کیا مگر تم تو پہلے دن سے مجھے ایسے ٹریٹ کر رہے ہو جیسے میں کوئی پاکستانی جاسوس ہوں جو غلطی سے امریکہ میں آ گئی ہوں۔میرے کانٹیکٹس کو چوری چھپے لینا، میری پے سلپ، ڈگریز، آئی ڈی کارڈ کی کاپی چھپانا، اور تو اور میرے بہن بھائی جو گفٹس پارسل کرتے ہیں تم ان کے اوپر سے ان سب کے ایڈریسز بھی کاٹ کر چھپا لیتے ہو اس سب کا کیا مقصد ہے کیا کرنا چاہتے ہو تم؟” جاثیہ نے مزید پول کھولے۔تو شیث اور بپھر گیا۔
” اب یہ ایک اور الزام لگا رہی ہو تم مجھ پہ۔”
” شاید میں کبھی بھی یہ سب نہ جان پاتی۔کچھ دن پہلے جب تمہارے پلاٹ کے پیپرز گم ہو گئے تھے۔جو یقینا تم نے مجھ سے چھپانے کے لیے کہیں رکھے ہوں گے اور پھر بھول گئے۔تو تم نے مجھے خود ہی ڈھونڈنے کے لیے بولا تھا ۔شاید بھول گئے تھے کہ تمہاری بیورو کی درازوں میں ہی یہ سب کچھ بھی پڑا تھا۔اب بتاو کیوں چھپایا تم نے یہ سب؟ہے کوئی جواز تمہارے پاس؟”جاثیہ کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اسے الٹا لٹکا کر مارتی۔
” مجھے کیا ضرورت ہے چھپانے کی تم نے خود مجھے دئیے تھے۔” شیث سے کوئی بہانہ نہ بن پڑا تو فضول سی بات کہہ دی۔
” اگر تم اپنی بات پہ غور کرو تو خود ہی شرمندہ ہو جاو گے کہ کیا فضول بکواس کی یے تم نے۔بہانہ تو کوئی ڈھنگ کا بنا لیتے۔میں کیوں اپنے پارسل پہ سے ایڈریسز اتار کے تمہیں دوں گی یا باقی سب چیزیں دوں گی۔مجھے تو بہت دیر بعد تمہاری اس نیچ حرکت کا پتہ چلا ورنہ میں پہلے دن سے ہی اپنے تمام اکاؤنٹس اورسیل فون وغیرہ پہ پاس ورڈ لگا کر رکھتی۔واقعی سچ کہتے ہیں شوہر سرہانے کا سانپ ہوتا ہے۔بلکہ تم تو بلیک مامبا ہو جو کاٹے تو پانی بھی نہ پینے دے اور مار دے۔” جاثیہ آج سارے حساب برابر کرنے پہ تلی ہوئی تھی۔
” دفع کرو مجھے نہیں بھیجنے ڈاکومنٹس۔میں بیلنس ڈلوا کر بھیج دوں گا۔” شیث نے بات کا رخ موڑنا چاہا۔مگر جاثیہ وجہ جانے بغیر اسے چھوڑنا نہیں چاہتی تھی۔
” وہ تو تم کر ہی لو گے۔مگر مجھے یہ بتا کر جاو گے کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟”
” کہا تو ہے میں نے کچھ نہیں کیا۔پھر کیوں پیچھے پڑی ہو۔” شیث جھنجھلا کر بولا۔
” اب میں سمجھ گئی ہوں کہ تمہاری پہلی بیوی کیوں تمہیں چھوڑ کر چپ چاپ بھاگی تھی۔تم ایک ایسے نفسیاتی مریض ہو جو دوسروں پہ شک کرتا ہے اور ان کی زندگی اجیرن بنا دیتا ہے۔میں نے پاکٹ سائز ٹیپ ریکارڈر اور اس کی آڈیوز کیسٹس بھی دیکھی ہیں تمہاری دراز میں تم یقینا اس کے فون ٹیپ کرتے ہو گئے۔مجھے تو حیرت ہوتی ہے تم کیسے مرد ہو۔عورت اپنے شوہر کے گھر کو اپنی سب سے بڑی پناہ گاہ سمجھتی ہے جہاں وہ دنیا کے ہر شر اور خطرے سے محفوظ رہتی ہے۔مگر تم نے اسی گھر کو اپنی بیویوں کے لیے ایک ایسی جگہ بنا کر رکھ دیا جہاں وہ اتنی ہی غیر محفوظ ہیں جتنی کسی درندوں بھرے جنگل میں۔ میں تو اب اپنی کوئی چیز تمہارے اس گھر میں رکھنا ہی نہیں چاہتی اسی لئے میں نے سب کچھ لاکر میں رکھوا دیا ہے۔
سچ کہوں تو اگر میرے بچے نہ ہوتے نا تو میں بھی تمہیں چھوڑ کر بھاگ جاتی ۔” ابھی جاثیہ بات کر ہی رہی تھی کہ شیث اٹھ کر باہر نکل گیا۔ جاثیہ غصے اور بے بسی سے رو پڑی۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

وزارت اوورسیز کے فوکل پرسن اکرام الدین کی ایم پی اے حاجی فضل الٰہی سے ملاقات۔

ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال،اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل و مشکلات اور دیگر امور پر تبادلہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے