محمد علی جناح وہ عظیم شخصیت جنہیں قائداعظم کے لقب سے نوازا گیا۔ جنہوں نے نا صرف برصغیر کے مسلمانوں کا انگریزوں اور ہندوؤں کی سازشوں سے دفاع کیا بلکہ دنیا کے نقشے کو بدل کر رکھ دیا۔ قائد اعظم نہ صرف ایک عظیم لیڈر اور سیاست دان تھے بلکہ ایک ایسی خوداعتماد شخصیت کے مالک تھے جیسے دشمن بھی سراہتے تھے۔ قائد اعظم اپنے ارادوں میں پختہ تھے وہ اپنا کوئی بھی فیصلہ کسی کو خوش کرنے یا کچھ ثابت کرنے کے لیے نہیں کرتے تھے۔ قائداعظم کا ارشاد ہے”ایک صحیح فیصلہ ایسے ہزار فیصلوں سے بہتر ہوتا ہے جو صرف لوگوں کو خوش کرنے کے لیے کیا جائے”۔ قائد اعظم کی شخصیت کے بارے میں برطانوی وائسرائے ہند نے لکھا” مسٹر جناح اپنے ارادوں اور اپنی رائے میں بہت سخت ہیں۔ ان کے رویے میں کوئی لچک نہیں۔ وہ مسلم قوم کے مخلص رہنما ہی نہیں بلکہ سچے وکیل بھی ہیں”۔ امریکی صدر ہنری ٹرومین نے قائد اعظم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے” آپ میں ایک ایسی دھن اور لگن پائی جاتی ہے جو بہت کم انسانوں کو اپنے مقصد کے لئے حاصل ہوتی ہے”۔ یہ الفاظ قائد اعظم کی مضبوط شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں جو ہماری نوجوان نسل کے لیے ایک پرفیکٹ رول ماڈل ہیں۔ اکثر لوگ آج بھی یہ گمان کرتے ہیں کہ قائداعظم نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کا بیج بویا جس نے دونوں قوموں کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا۔ یہی سوال ایک ہندو طالب علم نے بھی قائد اعظم سے کیا تو قائد اعظم نے دلیل کے ساتھ جواب دیا۔ انھوں نے اپنے لیے پانی کا گلاس منگوایا۔ اس میں سے تھوڑا پانی پیا اور باقی بچا ہوا پانی اس ہندو لڑکے کو پینے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا پھر آپ نے ایک مسلمان طالب علم کو بلایا اور پانی پینے کو کہا تو اس نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پانی پی لیا پھر قائد اعظم نے کہا کہ ہندؤں اور مسلمانوں میں یہی فرق ہے۔ ایسا مقصد ہر انسان کی زندگی میں ہونا چاہیے جوکہ اس انسان کے لیے ناممکن ہو اور پھر وہ اس ناممکن کو ممکن کرنے کا سفر بغیر روکے طے کرے تاکہ وہ ایک نیا قائد اعظم بن کر دنیا کے سامنے طلوع ہو۔
Tags Dr.Ghulam Murtaza مناہل ناز