کراچی (ذیشان حسین ) وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عام آدمی کی تکالیف سے پوری طرح آگاہ ہے ، حکومت نے اپنی کفایت شعاری مہم کے تحت کابینہ کے ارکان کے اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری کے اقدامات ملک کو درپیش متعدد چیلنجز بشمول معاشی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کے اقدامات پر پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو مہم پر عملدرآمد کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ کے ارکان کو کفایت شعاری مہم پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری مہم سے قومی خزانے سے سالانہ 200 ارب روپے بچیں گے جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جائیں گے۔ شازیہ مری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معاشی استحکام کو یقینی بنانے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے سٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔
حکومت اصلاحات پر کام کر رہی ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے، لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف مسلسل انتشار پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کی غیر موثر پالیسیوں نے ملک کو معاشی دلدل میں دھکیل دیا تھا اور موجودہ حکومت کو چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ عمران خان سابق صدر آصف علی زرداری پر تنقید کر رہے ہیں جنہوں نے اپنے دور میں پارلیمنٹ اور اداروں کی بالادستی کے لیے تاریخی اقدامات کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا اعلان، 18ویں آئینی ترمیم، اختیارات کی پارلیمنٹ کو منتقلی، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور تھر کوئلے کے منصوبے شروع کرنے کے علاوہ بہت سے دوسرے منصوبوں کا کریڈٹ صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔پی ٹی آئی کی ’جیل بھرو‘ مہم کے حوالے سے شازیہ مری نے کہا کہ ڈرامہ بند ہونا چاہیے کیونکہ ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام اور معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ بی آئی ایس پی کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ جون تک بینظیر کفالت پروگرام کے تحت مستفید خاندانوں کی تعداد 90 لاکھ تک بڑھا دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر سراہا جانے والا بی آئی ایس پی ملک کی سب سے زیادہ کمزور کمیونٹیز کے لیے سماجی تحفظ کا سب سے کامیاب پروگرام ثابت ہوا ہے۔ زیادہ سے زیادہ مستحق آبادی تک مالی فوائد پہنچانے کے لیے اس کے بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلا سروے شروع کیا گیا ہے جس میں زیادہ مستحقین کو شامل کیا جائے گا اور غیر مستحق افراد کو باہر رکھا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شازیہ مری نے کہا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کو صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاکہ وہ بھی کفایت شعاری مہم میں اپنا حصہّ ڈال سکیں۔