Home / Home / حضرت عائشہؓ کی حالاتِ زندگی ۔۔۔ عائشہ صفدر (فیصل آباد)

حضرت عائشہؓ کی حالاتِ زندگی ۔۔۔ عائشہ صفدر (فیصل آباد)

پاکیزہ زندگیوں کی مکین شہزادی مومنوں کی ماں جنہیں قرآن نے صدیقہ کبریٰ، طیبہ، طاہرہ و مطہرہ جیسے القاب سے پُر نور فرمایا ہے۔ عائشہؓ بن ابی بکر رضہ سرکارِ دو عالم کی محبوبہ زوجہ محترمہ مکہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ رضہ نبوت کے پانچویں سال پیدا ہوئیں۔ ممتاز ذات و صفات کی سعادت بچپن سے ہی آپ کے خط و خال میں شامل تھی۔ اعلیٰ وقار و رفاقت کی مالک شخصیت مستقبل کے نور کا آپ خود آئینہ ہے، جو زندہ مثالیں آج مزکور ہے اور ہر مومنہ اس پہ لمحہ بہ لمحہ عمل کے لیے کوشاں ہے۔ یہ شرف آپ صہ کی زوجیت سے ان کے لیے مقبول ہے۔ آپ وہ اوحد ہی ہے جنہوں نے عقد نکاح ازواجِ مطہرات میں تنہا خالص شرف ہونے کا اعزاز پایا ہے۔
آپ رضہ کی تعلیم و تربیت کا اصل سفر آپ صہ کے عقد میں آنے کے بعد شروع ہوتا ہے ۔
بچپن سے سیدہ عائشہؓ کھیل کود کی بہت شوقین تھی۔ گڑیا سے کھیلنا، اور جھولا جھولناانہیں بہت عزیز تھا۔ فطری غیر معمولی قوت حافظے کی مالک تھی۔اسکی مثال کا اندازہ آپ رضہ کی حاضر دماغی سے لگایا جاسکتا ہے جب وہ پروں والے گھوڑں سے کھیل رہی تھی۔ تو آپ صہ نے اس گھوڑے کی بارے پوچھا تو جواباً انہوں نےحضرت سلیمان کے گھوڑے کی مثل بتایا کہ وہ پروں والا گھوڑا تھا ۔اس پر اپ صہ ان کی اس حاضر دماغی پر مسکرا دیے۔
حضور صہ کی آپ رضہ سے شادی کے بارے خواب میں دیکھنا، کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں لپیٹ کر آپ کو کوئی چیز پیش لر رہا ہے۔ پوچھا گیا کون؟ تو جواب ملا آپ کی بیوی ہیں۔ آپ نے کھول کر دیکھاتو سیدہ عائشہؓ تھی اور پھر ہجرت سے پہلے ۶ برس کی عمر میں آپ صلہ سے نکاح مبارک ہوا، سیدہ عائشہؓ نکاح کے بعد تین سال میکے میں رہی اور ۹ سال کی عمر میں بیاہی گئی۔
آپ رضہ کی زندگی مبارکہ آپ صہ کے ہمراہ عظیم اطاعت و فرمانبرداری کی مثالیں ہیں۔ جن کا ثبوت ان کی بے مثال، لازوال محبت و شفقت، ان کی خلوت گیری جیسی زندہ مثالوں سے ملتا ہے، جو ہمارے لیے اک کھلی کتاب کی طرح ہے۔
وہ چاہے پردے کی آیت سے لے کر ظاہری حکم پر ہو۔
آپ رضہ کا طاہرہ کا لقب قرآن کی زبانی ان کی عزت و رفاقت میں مزید سے اور رحمت کا مشکور ہے۔
ایک دفعہ پردہ جس پر مصوری ہوئ تھی ،آپ کی نظر اس پر پڑی تو اس کو اتارنے کے حکم دیا۔ جس پر اماں عائشہؓ حکم بجا لائی۔
نماز پنجگانہ، تہجد اور نمونہ طیبہ کا ہر لمحہ ان جیسی بصارت حاملہ شخصیت کے وصف میں عمل بجالانا تھا۔ ان کی تمام تر کاویشیں دین اسلام اور نبی محمد کی پیروی میں گزری۔ آپ نے سڑسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی
دعا ہے الله ہمیں ان کی سیرت طیبہ کو غووفکر کے عالم میں ڈوب کر باعث عمل پیرا ہونے والا بنا دے۔ آمین

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

کمالیہ 3 دسمبر 2024 کی خبریں۔ ایڈیٹر نیوز آف پاکستان۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے