تازہ ترین
Home / اہم خبریں / آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے معروف نقاد و دانشور، ادیب شمیم حنفی کی یاد میں آن لائن پروگرام کا انعقاد

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے معروف نقاد و دانشور، ادیب شمیم حنفی کی یاد میں آن لائن پروگرام کا انعقاد

کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) معروف نقاد و دانشور اور ادیب شمیم حنفی کی یاد میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے آن لائن پروگرام کا انعقاد جوش ملیح آبادی لائبریری میں کیا گیا، پروگرام کی نظامت کے فرائض معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر نے ادا کیے جبکہ کراچی سے مبین مرزا، لاہور سے اصغر ندیم سید اور ناصر عباس نیئر، بھارت سے رنجیت سنگھ چوہان اور خالد جاوید نے پروگرام میں آن لائن شرکت کی۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے عنبرین حسیب عنبر نے کہا کہ حنفی صاحب جب بھی پاکستان آتے تھے اُن سے ہماری ملاقات لازمی ہوتی تھی۔ حنفی صاحب ذہین شخصیت تھے وہ نڈر تخلیق کار تھے، وہ بہت نرمی سے مگر حتمی بات کرتے تھے۔ ڈرامے کے لئے وہ بہت سنجیدہ تھے، انہیں اس بات کا افسوس بھی تھا کہ اردو والوں نے ڈرامے کو روایت نہیں دی جس طرح دینی چاہیے تھی، حنفی صاحب نے اردو اور ہندی میں کئی ڈرامے لکھے اور کئی فارسی ڈراموں کا ترجمہ بھی کیا۔ شمیم حنفی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے رنجیت سنگھ چوہان نے کہا کہ حنفی صاحب کی موت میرا ذاتی نقصان ہے۔ وہ اکثر سفر میں میرے ساتھی رہے۔مجھے افسوس ہے کہ میں آخری بار ان کا فون نہیں اُٹھا سکا۔ شمیم حنفی کو یاد کرتے ہوئے خالد جاوید نے کہا کہ حنفی صاحب پر گفتگو کرنا بہت مشکل ہے میرا ان کا بہت لمبا ساتھ رہا میرے لئے وہ میرے والد کی حیثیت رکھتے تھے، میری حیثیت ان کے گھر میں ایک فرد کی طرح تھی جامعہ میں ان کا حلقہ پینٹرز کا تھا، وہ فنون کو بہت سراہتے تھے، موسیقی بھی بے حد پسند کرتے تھے، زیادہ تر ڈرامے انہوں نے ریڈیو کے لئے لکھے۔ اصغر ندیم سید نے شمیم حنفی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں آرٹس کونسل کا بہت شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے شمیم حنفی کی یاد میں ہم تمام دوستوں کو ایک پلاٹ فارم پر جمع کیا ہے، 2019 میں وہ عالمی اردو کانفرس میں ہی پاکستان آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ میرا آخری سفر ہے میں دوبارہ نہیں آؤں گا، میرا ان سے یہ تعلق پچاس سال پرانا تھا۔ اس موقع پر گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے مبین مرزا نے کہا کہ شمیم حنفی صاحب سے پہلی ملاقات پہلی عالمی اردو کانفرس میں ہوئی اور گزشتہ تیرہ سالوں میں وہ دس کانفرنس کا حصہ رہے اور غیر ممالک سے آنے والے تمام ادیبوں اور شعراء میں وہ واحد شخصیت تھے جو اس تواتر سے کانفرنس میں شرکت کرتے رہے، اور اب جب وہ نہیں ہونگے تو ان کی کمی کا شدت سے احساس ہوگا، اس وبائی فضاء نے ہم سے کئی بڑے ادیبوں کو ہم سے جدا کیا ہے۔ ناصر عباس نیئر نے شمیم حنفی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ شمیم صاحب صرف ادب کے آدمی نہیں تھے بلکہ اُن کا فنون سے بھی گہرا تعلق تھا، وہ آرٹ سے دلچسپی رکھتے تھے تنہائی اور خاموشی ان کے مزاج کا خاصہ تھے، وہ نہایت شاہنگی سے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے تھے، وہ فطرت سے بھی محبت کرتے تھے۔ پروگرام کے آخر میں عنبرین حسیب عنبر نے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی جانب سے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

ورلڈ ہوتھ اسکریبل چیمپئین شپ میں شرکت کے لیے پاکستان ٹیم تھائی لینڈ روانہ

کراچی, (رپورٹ، ذیشان حسین) ورلڈ یوتھ اسکریبل چیمپین شپ میں حصہ لینے کے لئے پاکستان …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے