کراچی (نوپ نیوز) ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ عافیہ اور اس کے اہلخانہ کے نام پر پرتشدد کاروائیاں قابل مذمت ہیں۔ تمام مذاہب اور عبادت گاہیں قابل احترام ہیں۔عافیہ موومنٹ کی پالیسی میں تشدد اور انتہا پسندانہ فکرو عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل سے ڈاکٹر عافیہ کی فیملی نے اتوار کو ٹیکساس میں یرغمال بنائے جانے والے واقعے کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ کے بھائی کے قانونی مشیر اور کئیر ہیوسٹن بورڈ کے سربراہ جان فلائیڈ اور ڈاکٹر عافیہ کی وکیل مروہ ایلبیالی کے مطابق ان کے موکل کا اس افسوسناک واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے ہم یہ بات واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ یرغمال بنانے والے کاروائی میں ہلاک ہونے والا ملزم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بھائی نہیں ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کا خاندان ہمیشہ قانونی اور پرامن طریقوں سے اپنی بہن کی رہائی کیلئے ثابت قدم رہا ہے۔ ہلاک کئے جانے والے حملہ آور کی کاروائی ناقابل قبول تھی جوکہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی پرامن اور انسانی حقوق کے حوالے سے جاری تحریک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ ہم ان صحافیوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جنہوں نے حملہ آور شخص کو ڈاکٹر عافیہ کے خاندان کا رکن ہونے کا دعویٰ کیا تھا کہ وہ اپنی رپورٹس کو درست کرلیں اور صدیقی خاندان سے معافی مانگیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ٹیکساس میں یرغمالیوں کا بحران ختم ہوگیا۔ میرے اور عافیہ کے بھائی کے یرغمال کی صورت حال میں ملوث ہونے کی جھوٹی اور بے بنیاد افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔ ایسی پرتشدد کاروائیوں، واقعات اور بے بنیاد افواہوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جب بھی عافیہ کے حق میں عالمی اور ملکی سطح پر ہمدردی کی طاقتور لہر پیدا ہوتی ہے اور اس کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگتا ہے تو اس طرح کے واقعات وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ اس طرح بے گناہ کو مجرم بنا دیا جاتا ہے اورعافیہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔ غیر ذمہ دار صحافی اوربرائی کا پرچار کرنے والے کتنی جانیں برباد کریں گے؟ بدقسمتی سے یہ افواہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب میری والدہ شدید بیماراور بیپپ وینٹی لیٹری سپورٹ پر ایس سی یو میں داخل ہیں۔ میں اور میرا بھائی دونوں پہلے ہی والدہ کی شدید علالت کے باعث انتہائی پریشان تھے کہ یہ واقعہ ہماری پریشانی میں مزید اضافہ کا سبب بنا ہے۔