Home / Home / عقیدہ ختم نبوت اور ردِ قادیانیت ۔۔۔ تحریر: طلحہٰ احمد بابر

عقیدہ ختم نبوت اور ردِ قادیانیت ۔۔۔ تحریر: طلحہٰ احمد بابر

مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُم وَلٰکِن رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ۔ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِ شَیءٍ عَلِیمًا۔ ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ (الأحزاب، آیت40) اتعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع فرمایا کر اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ پر ختم فرما دیا اور ختم نبوت کے عظیم الشان محل کی تکمیل حضرت محمد ﷺ پر مکمل فرما دی۔ ختم نبوت کے اس عقیدے پر قرآن کریم میں متعدد آیات موجود ہیں اور تقریباً دو سو سے زائد احادیث ہیں جن سے عقیدہ ختم نبوت بڑی وضاحت کے ساتھ ثابت ہوتا ہے۔ مذکورہ مسئلے پر نہ صرف امت محمدیہؐ کا اجماع ہے بلکہ عالم ارواح میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا اس پر عہد و پیمان ہے ختم نبوت کا عقیدہ تمام کتب آسمانی، تمام انبیاء کرامؑ کا متفقہ اور اجماعی عقیدہ ہے۔ آغاز انسانیت سے لے کر آج تک اس پر ہمیشہ اتفاق رہا ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ ہی ہیں اور سلسلہ نبوت و رسالت آپؐ کی ذات گرامی پر ختم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کتب سماویہ میں اس کی اَن گِنت پیشن گوئیاں کی گئیں، آپؐ کا نام، القاب، جائے ولادت اور آپؐ کے دارِہجرت کی خبریں دی گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقیدے کے بیان کے سلسلے میں تمام مخلوقات پر اور تمام اقوام عالم پر اپنی حجت پوری فرما دی اور اس عقیدے سے کسی صاحب ایمان کو کسی زمانے میں اختلاف نہیں رہا۔لہٰذا اب جو کوئی نبوت کا دعویٰ کرے گا حرف غلط کی طرح مٹا دیا جائے گا۔
عقیدہ ختم نبوت کی قانونی اہمیت: پاکستان میں 1974ء کو قادیانیوں کے غیر مسلم اقلیت قرار پانے کا بہت مبارک فیصلہ ہوا، اس کے لیے مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی ؒ کی قیادت میں ایک مبارک تحریک اٹھی۔ جن کے ہاتھوں سے اللہ تعالی نے بہترین طریقے سے کوئی آرڈنینس سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے فیصلہ کروایا۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی میں قادیانیوں کو بھی موقع دیا گیا کہ آپ بھی آجائیں وہ آئے اور انہوں نے کھل کر اپنے بیانات دیے اور علمائے مسلم نے ثابت کیا کہ قادیانی مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں لہٰذا پارلیمنٹ نے فیصلہ دیا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے بعد کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو وہ کذاب، جھوٹا اور کافر ہے اور جس کسی نے بھی اس کی تصدیق کی وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج خارج ہوگا۔
ہماری عصری ذمہ داریاں: اکثر و بیشتر قادیانی حضرات سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے مخاطب کی علمی استعداد اور مطالعہ دیکھ کر اسے وہ عبارتیں دکھا تے ہیں جن سے ان کامقصد جو رہ گیا تھاوہ پورا ہوجائے اور وہ شخص ان کے جال میں پھنس جائے۔ وہ ختم نبوت کے صحیح معانی پر مشتمل مرزا کی ابتدائی تحریریں دکھا کر اپنے ایمان کا ڈھنڈورا تو پیٹتے ہیں لیکن وہ عبارتیں سامنے لانے سے گریز کرتے ہیں جن سے مرحلہ وار انحراف کرنے کے بعد مرزا نے کوئی ابہام نہ رہنے دیا اور نبوت ورسالت کے صریح دعوے کیے اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ مخاطب کو مرزا کے تمام سابقہ مؤقف اور مختلف ادوار کی تحاریر از اول تا آخر پتا ہے تو وہ ختم نبوت کے معانی کی بحث کو نہیں چھیڑتے بلکہ حیات و ممات مسیح رفع و نزول مسیح اور آمد امام مہدی جیسے غیر متعلقہ موضوعات زیر بحث لاتے ہیں اس خلط مبحث کے دوران وہ اپنے خود ساختہ دلائل سے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کو آسمان پر زندہ نہیں اٹھایا گیا بلکہ وہ وفات پاچکے ہیں لہذا اب وہ دوبارہ آسمان سے نہیں اتریں گے وہ تان اس بات پر توڑتے ہیں کہ احادیث میں جس مسیح کی آمد کی خبر دی گئی ہے اس سے مراد مرزا غلام قادیانی ہے۔ وہ قرآنی آیات اور احادیث رسول ﷺ کی من مانی تاویلات کے ذریعے مخاطب کے ذہن کو الجھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ قادیانی زعماء سے کوئی پوچھے کہ حیات و ممات مسیح کا مرزا کے دعویٰ نبوت سے کیا واسطہ؟ مرزا قادیانی نے متعدد متضاد دعوے کئے اور ہر دعویٰ پچھلے دعوے سے مختلف نکلا۔ اس کے تمام دعوے مکرو فریب اور جھوٹ پر مبنی ان کی ذہنی متلون مزاجی اور اختراع کا نتیجہ ہیں۔ مرزا قادیانی اپنے ان دعوؤں کے ذریعے مسلسل گمراہی کی دلدل گرتا چلا گیا یہاں تک کہ نبوت کا پھر تشریعی نبوت کا آخر کار ختم نبوت ہونے کا دعویٰ کردیا۔ اس طرح مرزا غلام قادیانی کافر و مرتد ہوگیا اور اس کو نبی ماننے والے کفر و ارتداد کی تاریک وادی میں بھٹکتے پھر رہے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا کہ 1974ء کو پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بناء پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ 1984ء کو حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو شعائر اسلامیہ استعمال کرنے، اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے اور قادیانیت کی تبلیغ کرنے سے روک دیا۔ اگر کوئی قادیانی ایسا کرتا نظر آئے تو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298/C کے تحت ثبوت اور معززین علاقہ کے ہمراہ تھانہ میں جا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں یہ آپ کا قانونی اور مذہبی فریضہ ہے۔ مرزا قادیانی کو ماننے والے گروہ کی تبلیغی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ ان کی ارتدادی سرگرمیوں کو قانونی طریقہ کار سے روک کر مسلمان نبی ﷺ سے اپنی وابستگی قائم رکھ سکتے ہیں۔ اس مضمون کا اولین مقصد اہل علم کی توجہ اس فتنہ کی طرف مبذول کرواناہے تاکہ علمائے کرام مسلمانوں کو قادیانیوں کی فتنہ سازی اور عیاری سے ہوشیار کروانے کے لیے مہینے میں کم از کم ایک خطبہ جمعہ میں عقیدہ ختم نبوت کو مضبوط دلائل سے واضح کرتے ہوئے مسلمانوں کی ذہن سازی کریں تاکہ بے خبر مسلمان قادیانیوں کی ارتدادی چالوں سے محفوظ رہ سکیں اور ان کے بچھائے ہوئے فریب سے خبردار رہ سکیں۔ قادیانیت ایک ایسا فتنہ ہے جس کا بھرپور مطالعہ ہر صاحب فہم کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اس فتنے سے خود بھی بچے اور دوسروں کو بھی اس میں مبتلا نہ ہونے دے۔ اسلام کی عظمت کا جھنڈا اور ناموس ختم نبوت کا جھنڈا مشرق سے مغرب تک چاروں اطراف میں لہرانے کی خاطر سب مسلمان اپنے گروہی مفادات سے بالاتر ہوکر متحد ہوجائیں اگر امت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر متحد ہوکر اسلام کے جھنڈے تلے جسد واحد کی طرح کھڑے ہوگئے تو عالم کفر کی کوئی سازش اسلام کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

کمالیہ 3 دسمبر 2024 کی خبریں۔ ایڈیٹر نیوز آف پاکستان۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے