کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) کراچی آل لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام یونین نے اپنے دیرینہ مسائل پر آواز بلند کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ ملک گیر احتجاج پر مجبور ہوں گی۔ یونین کی چیئرپرسن بشرا آرائیں ، صدر نور فاطمہ ،پیپلز ورکرز رہنما حبیب جنیدی اور دیگر رہنماؤں نے ایک کانفرنس کے موقع پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ 2008 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت لیڈی ہیلتھ ورکرز کے حقوق کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز ملک بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، لیکن انہیں اب تک ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ یونین رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1994 کے پروگرام کو مستقل کرنے اور تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل ملازم کا درجہ دینے کا واضح حکم دیا تھا، تاہم 2012 میں اس فیصلے پر جزوی عمل درآمد کے باوجود اب بھی ایک بڑی تعداد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل نہیں کیا گیا ہے یونین نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ تمام عارضی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بغیر کسی تاخیر کے مستقل کیا جائے اور انہیں سروس اسٹرکچر کے مطابق تمام قانونی اور مالی مراعات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہ دی گئی تو وہ ملک کے کونے کونے میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے، جس سے صحت کی سہولیات کی فراہمی میں سنگین رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں پریس کانفرنس میں یونین رہنماؤں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو کام کے دوران پیش آنے والے مسائل، خاص طور پر سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پولیو مہم سمیت دیگر قومی صحت کے پروگراموں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر کام کرتی ہیں، لیکن انہیں مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔یونین نے حکومت کو 2017 کے ایک معاہدے کی یاد دہانی بھی کرائی، جس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن اس پر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاہدے پر فوری عمل درآمد کیا جائے اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کیا جائے۔ بصورت دیگر، ملک گیر احتجاج ناگزیر ہوگا۔
Home / اہم خبریں / لیڈی ہیلتھ ورکرز کا حکومت کو الٹی میٹم ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ملک گیر احتجاج ہو گا۔