کسی بھی رشتے کی پہلی اور مضبوط کڑی اعتبار ہے۔ کبھی کبھی اعتبار بہت سے نئے رشتوں کا آغاز ثابت ہوتا ہے۔ زندگی کے ہر پہلو میں لفظ اعتبار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں اعتبار نہ ہو وہاں کوئی تعلق قائم تو کیا کوئی تعلق وجود میں نہیں آسکتا۔ جہاں اعتبار نہ ہو وہاں کوئی رشتہ قائم نہیں رہ سکتا۔ کوشش کریں کبھی رشتوں میں شک نہ پیدا ہونے دیں۔
"شک کا بیج رشتوں کو
کھو کھلا کر دیتا ہے”
اعتبار سے اِک نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ چاہے کاروباری حضرات کا آپس میں اعتبار ہو وفا اور دوستی کا رشتہ، اولاد کا والدین پر کے وہ انہیں ہر تکلیف سے بچا لیں گے۔ والدین کا اولاد پر اعتبار کہ میری اولاد میری اُمید پر پورا اُترے گی اور بڑھاپے میں میرا سہارا بنے گی۔ بہن کا بھائی پر اعتبار ہی تو ہے جو اپنے چھوٹے بھائی کا ہاتھ تھام کر بھی خود کو با حفاظت محسوس کرتی ہے۔ بیوی کا شوہر پر اعتبار کے وہ اُس کا بہترین محافظ اور نگہبان ہے۔
مگر اعتبار کی ایک قسم اندھا اعتبار بھی ہے یعنی اعتبار اپنی حدود سے تجاوز کر جائے جہاں غلط اور صحیح کا تصور ہی دم توڑ جائے ۔یہ اعتبار انتہائی نقصان دہ ہے۔ ایک دن وہ اعتبار بے پناہ محبت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ جب ایسا اعتبار ٹوٹتا ہے حقیقت افشاں ہوتی ہے تو انسان بے بسی کی تصویر بن کر اپنے آپ کو کوستا ہے اور اُس وقت سوائے پچھتا وے کے کچھ نہیں بچتا۔
اس کی ایک مثال بنتِ حوّا کا ابنِ آدم پر اندھا اعتبار ہے۔ بنتِ حوّا آنکھ بند کر کے ابنِ آدم پر بھروسہ کر لیتی ہے اُسے اپنا محافظ سمجھ کر اعتبار کر لیتی ہے اور وہی عزتوں کے رکھوالے جب لٹیرے بن جاتے ہیں تو آنکھیں کُھل جاتی ہے اور حقیقت سامنے آجاتی ہے یاد رکھیے سب سے حسین دھوکے محبت کے نام پر دیے جاتے ہیں۔
"کسی کو دھوکہ دے کر یہ مت سمجھنایہ کتنا بیوقوف ہے بلکہ یہ سوچنا کہ اُسے آپ پر اعتبار کتنا تھا”
کیا کسی پر اعتبار کرنا اتنا بڑا گناہ ہے؟؟ دنیا میں مخلص لوگوں کا کوئی مول نہیں؟؟کیوں ارمانوں کا خون کر دیا جاتا ہے؟؟کوئی کیسے محبت کے نام پر دھوکہ دے سکتا ہے؟؟ جھوٹ فریب کا سہارا لیکر اعتبار کا گلہ گھونٹ دیا جاتا ہے۔ کیا اتنا سستا ہے انسان؟؟ کیا اُس کے جذبات کی کوئی قدر نہیں؟؟ اسلام تو ہمیں کسی کی دل آزاری کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ تو ہم کیسے مسلمان ہیں جو کسی کے اعتبار کو ٹھیس پہنچاکر اُس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہم کیسے خوش اور پُر سکون رہ سکتے ہیں؟؟؟
کسی کا دل مت توڑودلوں میں تو اللہ بستا ہے تو کوئی نعوذ باللہ اللہ کے گھر کو کیسے ایذا پہنچا سکتا ہے؟؟ سچ بولنا شروع کریں اپنی زندگی آسان بنائے ۔کیونکہ جھوٹ ہلاک کر دیتا ہے ایک جھوٹ چھپانے کے لیے ہزاروں جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
"میرے اُمتی سے مجھے ہر گناہ کی توقع ہے مگر وہ جھوٹا نہیں ہو سکتا وہ دھوکہ نہیں دے سکتا”
کبھی کسی کو خوش کرنے کے لیے بھی جھوٹ کا سہارا نہ لیں جھوٹ اعتبار کو ختم کر دیتا ہے اور اعتبار ختم ہو جائے تو انمول رشتے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔
"کسی کو جھوٹ بول کر خوش کرنے سے بہتر ہے سچ بول کر اُسے ناراض کر دو پل بھر کی ناراضگی عمر بھر کی جدائی سے بہتر ہے”