Home / اہم خبریں / اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، دینی مدارس سے مسلمانوں کا تشخص اور اسلامی شعور زندہ ہے۔ مولانا انوار الحق

اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، دینی مدارس سے مسلمانوں کا تشخص اور اسلامی شعور زندہ ہے۔ مولانا انوار الحق

ہزارہ (رپورٹ: ایم عتیق سلیمانی) جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے چانسلر مولانا انوار الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے 22 کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت میں اس سرزمین پاک کو امریکہ اور مغرب کے ایما پر لبرل اور سیکولر مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی شہرت یافتہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کی سالانہ تقریب دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب کے دوران کیا جس میں ملک بھر سے ہزاروں علماء مشائخ، طلبہ اور لاکھوں مسلمانوں نے شرکت کی اور تقریب میں پندرہ سو سے زائد علماء فضلاء اور حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ، شیح الحدیث حضرت مولانا عبدالحق اور شہید اسلام مولانا سمیع الحق کے روحانی بیٹوں نے پہلے سویت یونین اور اب بدمعاش امریکہ اور ان کے حواریوں کو شکست فاش دے کر اسلامی امارت قائم کرکے امن کا نمونہ قائم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کو تمباکو سے پاک بنانے کے لئے کمشنر کراچی، نیشنل ہیلتھ سروسز اور ہیومن رائٹس یوتھ آرگنائزیشن کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط
https://www.nopnewstv.com/make-karachi-tobacco-free ‎

اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم، مولانا حامد الحق حقانی، مشائخ کرام دارالعلوم مولانا مغفور اللہ بابا جی، مولانا عبدالحلیم دیر بابا جی، مولانا مفتی سیف اللہ، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس، مولانا عبدالقیوم حقانی، شیخ القران قاضی عبدالہادی رستمی کے فرزند قاضی فتح الباری رستمی، مولانا سید یوسف شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا انوار الحق نے کہا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، مولانا نے کہا کہ دینی مدارس سے مسلمانوں کا تشخص اور اسلامی شعور زندہ ہے، اس شعور، خودداری، جذبہ حریت، اور اپنے تہذیب اور مذہب کا دفاع ہی مسلمانوں کا اصل سرمایہ ہے، جوان مدارس کے تعلیم کا مرہون منت ہے، مغرب کو یہی چیز کھٹک رہی ہے اوروہ مدارس کا نظام تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے، ہمارے ہاں کے دینی حمیت اور غیرت اسلامی سے عاری حکمران انہی کے ایجنڈے پر کارفرما ہیں، اور نام نہاد دہشت گردی کا سارا ملبہ دینی مدارس اور جہاد پر ڈال رہے ہیں، مدارس خانقاہوں سے وابستہ افراد، ائمہ کرام، خطباء اساتذہ و طلبہ سب دہشت گرد نظر آرہے ہیں، جبکہ اس امت کا اصل سرمایہ یہی افراد اور ادارے ہیں، ننگ دین، ننگ ملت حکمرانوں کا بس چلے تو چاندی کے پلیٹ میں اپنی غیرت مذہب اور آزادی کو بھی اسلام دشمنوں کے قدموں میں رکھ دیں۔

مولانا انوار الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے۔ جلسہ دستار بندی سے مولانا حامد الحق حقانی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ نائب مہتمم کا خطاب جمعیت علماء اسلام کے سربراہ، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی نے سالانہ جلسہ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم کفر سے ہماری دینی غیرت اور اسلام اور مسلمان سے محبت برداشت نہیں ہوتی اور ہم کفری طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر مقابلہ کیلئے تیار ہیں، مولانا حامد الحق حقانی نے طالبان کی افغانستان میں واضح فتح اور امن قائم کرنے پر ان کا خیرمقدم کیا، انہوں نے کہا کہ یہ فتح درحقیقت اسلام کی فتح ہے جس سے شہید پاکستان مولانا سمیع الحق شہید کے نظریہ اور فلسفہ کو تقویت ملی، طالبان کی فتح درحقیقت اسلام پسند قوتوں اور مظلوم طبقات کی فتح ہے۔ اس فیصلہ کن معرکہ میں اصل کردار حکمران اور سیاستدان نے نہیں رسول اکرمۖ کے وارثین اور علم نبوت کے حاملین نے ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ سمجھا جاتا ہے، ان شاء اللہ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے، مولانا حامد الحق نے پوری امت کے اسلامی تشخص اور آزادی و سا لمیت کیلئے دنیا بھر کے علما اور دینی قوتوں کے وحدت اور یکجہتی پرزور دیا، انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں حجاب پر پابندی سے پوری دنیا میں مسلمان بے چین ہیں ایک مسلمان خاتون جس نے حجاب پہن کر اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر بزدل مودی اور ان کی سرکار کو للکارا۔

مولانا حقانی نے کہا کہ استعماری قوتوں کو پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، وطن کی حفاظت کیلئے مرمٹنے کا سب سے زیادہ درس دینی مدارس سے دیا جاتا ہے، خدانخواستہ اگر پاکستان پر کوئی بھی برا وقت آیا تو یہی مدارس کے طلباء اور علمائے کرام پاکستان کی سرحدات کا دفاع کرینگے، حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مدارس کے طلبا اور علمائے کرام سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں نہ کہ ان کی خانقاہوں اورانکے مدرسوں پر پابندی اور قدغن لگانے کا سوچیں۔ مولانا حامد الحق حقانی نے کہا کہ اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے، مدارس دینیہ امن و سلامتی اور محبت پھیلانے کی یونیورسٹیاں ہیں، انہوں نے دینی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عالمی اجتماعات اور سیمناروں میں کشمیر، فلسطین، شام، برما، میانمار میں صیہونی اور صلیبی دہشت گردوں کے خلاف بھی آواز اٹھایا کریں، انہوں نے کہا کہ انقلاب محمدی کے سوا کوئی انقلاب دیرپا اور کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ہم نے ہمیشہ شریعت کی جنگ لڑی ہے اور شریعت کے ذریعے اس ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

مولانا حامد الحق نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور نظریاتی حیثیت کا تحفظ اور اس کو غیروں کے تسلط سے نکالنا ہے، لبرل اور سیکولر اور قادیانی لابی اسے سیکولر بنانے کی کوششوں اور سازشوں کے سامنے بند باندھنا پوری پاکستانی قوم کا فریضہ ہے۔ دارالعلوم کے سالانہ اجتماع میں شہید ناموس رسالت ۖ شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہید کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ شہید مولانا سمیع الحق کے مشن کو ہر حالت میں آگے بڑھائیں گے۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

کراچی ورلڈ بک فیئر 2025 میں 325 سے زائد اسٹالز، پانچ لاکھ سے زائد زائرین کی متوقع آمد

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) کراچی ورلڈ بک فیئر (کے ڈبلیو بی ایف) کی منیجنگ کمیٹی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے