کورونا وائرس کی وبا ایک آزمائش۔ دنیا بھر میں پھیلنے والی یہ وبا آخر ہے کیا؟
تحریر: عائشہ فاروق
کورونا وائرس کی وبا ایک آزمائش۔ دنیا بھر میں پھیلنے والی یہ وبا آخر ہے کیا ؟ آخر کیا کہانی ہے اس کے پیچھے؟ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ کورونا وائرس جنم لیتے ہیں تو کیا یہ وبا جانوروں سے پھیلی ہے؟ اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آسکی ہے، تاہم اس پر تحقیق جاری ہے، کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد اس کے مریضوں میں جو علامات ظاہرہوتی ہیں ان میں گلے میں درد، نزلہ، زکام، سر درد، جوڑوں میں درد، خشک کھانسی اورسانس لینے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں، کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں میں اموات کی شرح 2 سے 3 فیصد بتائی جارہی ہے لیکن یہ وبا پھیلتی بڑی تیزی سے ہے، اس وائرس کی نہ ابھی تک کوئی ویکسین بنی ہے اورنہ ہی کوئی مخصوص دوا سامنے آسکی ہے، اس وبا کو روکنے کا فی الحال ایک ہی طریقہ ہے اس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیارکی جائیں، ماہرین کے مطابق یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں متنقل ہوتا ہے، اگر کوئی متاثرہ مریض ہے تو وہ اپنے آپ کو مکمل طور پر آئسولیٹ کرلے، اور فوری طور پر حکومت کی جانب سے بنائے گئے قرنطینہ سینٹر منتقل ہوجائے، رشتے داروں اور دیگر قریبی عزیز و اقارب بھی اپنا ٹیسٹ کروائیں اور ایک دوسرے سے ملنے اجتناب برتیں، بات کرتے ہوئے ایک شخص کا دوسرے شخص سے کم ازکم 3 فٹ یا اس سے زیادہ فاصلہ ہونا چاہئے، لوگ کسی بھی قسم کی پارٹی میں شرکت سے گریز کریں ، بار بار اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیں اور سینیٹائزر استعمال کریں، ماسک کا استعمال وہ کریں جب وہ کسی ہسپتال میں جائیں یا متاثرہ مریض سے ملنے جائیں، کیونکہ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ماسک اور دیگر حفاظتی طبی آلات کی کمی ہے، اس لئے ماسک ہر کسی کے لئے ضروری نہیں ہے، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کراچی سمیت پورے ملک میں لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، جس کا مقصد شہریوں کو ان کے گھروں تک محدود کرنا ہے، اسی وجہ سے ذمہ دار شہری اپنے گھروں میں موجود ہیں، لیکن بعض ایسے شہری بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظرآتے ہیں اور بیوی بچوں کے ساتھ سڑکوں پر گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی خطرہ ہیں، ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے گرفتاریاں بھی جاری ہیں لیکن اس کے باوجود باہر نکلنے سے باز نہیں آتے، دنیا کے بعض ممالک میں شروع میں اس وائرس کو روکنے لئے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں، جس کی مثال اٹلی ہے جہاں ایک لاکھ سے سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں اور دس ہزار سے زائد لوگ زندگی کی بازی ہارچکے ہیں، دوسری طرف چین نے فوری طور پر تمام احتیاطی تدابیراختیار کرتے ہوئے اس وائرس پر قابو پالیا ہے، لہذا ہمیں چاہئے کہ بحیثیت قوم ہم مل کر اس وبا کے خلاف جنگ لڑیں اور یہ جنگ ہم اپنے آپ کو محدود کرکے جیت سکتے ہیں، لاک ڈاؤن کے دوران روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور اور دوسرے غریب لوگ شدید متاثرہوئے ہیں ان کی امداد کے لئے حکومت نے اعلان بھی کیا ہے لیکن ابھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے تو ایسے وقت میں معاشرے کے مخیر حضرات اور سماجی تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ان کی بھرپورمدد کرنی چاہئے، اور ہاں ان سب احتیاطی تدابیر اور دوسری باتوں کے علاوہ ہمیں زیاد سے زیادہ نیک اعمال کرنے اور توبہ کرنے پر بھی غور و فکر کرنا ہے کیونکہ ہم سب مسلمان اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ ہمارے رب کی ہم پر ایک آزمئش ہے اوراس آزمائش سے چھٹکارا اسی وقت پاسکتے ہیں جب ہم اللہ تعالی کو راضی کریں گے، میری دعا ہے اللہ تعالیٰ جلد ہمیں اس وبا سے نجات دے، آمین۔
یہ بھی پڑھیں، نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں: کورونا وائرس کی روک تھام کے بارے میں اوورسیز کمیونٹی کا گجرات کوٹلہ ارب علی خان میں اہم اجلاس
https://www.nopnewstv.com/overseas-communi…ess-corona-virus/