Home / اہم خبریں / سی پی ڈی آئی کی جانب سے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال پر مبنی دوسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی

سی پی ڈی آئی کی جانب سے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال پر مبنی دوسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی

تورغر (رپورٹ: عتیق سلیمانی) سی پی ڈی آئی کی جانب سے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال پر مبنی دوسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سازی کے عمل میں پائی جانیوالی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبیلٹی (سی این بی اے) کی ممبر تنظیم روز ویلی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام مقامی پریس کلب تورغر میں منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دل روز خان نے کہا کہ گذشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی آئی پاکستان میں ضلعی سطح سے وفاقی سطح تک بجٹ سازی کے عمل کو بہتر بنانے اور اس میں شفافیت کے فروغ کیلئے کوشاں رہی ہے۔ گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی وفاقی اور صوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں ”پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال 2021“ پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں نہ صرف پاکستان میں بجٹ شفافیت کو جانچا گیا ہے بلکہ اس سے یہ اندازہ لگانے میں بھی مدد ملی ہے کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قوانین بجٹ سے متعلق معلومات کے حصول میں کس حد تک موثر ہیں۔ رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ مختلف وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کے لئے ارسال کردہ درخواستوں سے متعلق ہے جن میں بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف مراحل کے بارے میں معلومات طلب کی گئیں۔ اس سلسلہ میں بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت کو جانچنے کیلئے منتخب وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کی 152 درخواستیں بھجوائی گئیں جن میں وفاق کو 38، بلوچستان کو 28، خیبر پختونخواہ کو 29، پنجاب کو 28 اور سندھ کو 29 درخواستیں ارسال کی گئیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان تمام درخواستوں میں سے کسی ایک کا جواب بھی مقررہ وقت کے دوران موصول نہیں ہوا جو کہ انتہائی مایوس کن ہے۔ رپورٹ کے دوسرے حصہ میں بجٹ دستاویزات کی جامعیت اور بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہاں وفاقی حکومت کل 87 پوائنٹس میں سے 62 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست، خیبر پختونخواہ دوسرے، پنجاب تیسرے جبکہ سندھ اور بلوچستان بالترتیب چوتھی پوزیشن پر رہے یاد رہے کہ اس حصہ میں وفاقی حکومت نے سابقہ سال کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بلوچستان کا سکور پچھلے سال کی نسبت 5 پوائنٹس کم ہو کر 48 رہ گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رپورٹ کے مطابق بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت، مقننہ کی نگرانی، پارلیمنٹ میں بحث کا دورانیہ اور مساوی بجٹ سمیت دیگر اہم ترین اقدامات توجہ طلب ہیں اور اس سلسلہ میں حکومت کو فوری اور دوررس اقدامات کرنا ہوں گے۔ علاوہ ازیں کسی بھی حکومت کی جانب سے سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ رپورٹس کے اجراء کا کوئی طریقہ کار رائج نہیں ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومتیں نظر ثانی شدہ تخمینہ جات کے اعداد و شمار بروقت فرام نہیں کرتیں بلکہ بجٹ کی منظوری کے دوران ہی پیش کردیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں معلومات تک رسائی کے قوانین پرعملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ بجٹ شفافیت کو فروغ حاصل ہو علاوہ ازیں بجٹ پر بحث اور منظوری کے دورانیہ کو بڑھا یا جائے تاکہ اس پر سیر حاصل بحث کی جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ سٹیک ہولڈرز خصوصاً شہریوں سے مشاورت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور زیادہ سے زیادہ معلومات کی فراہمی پر مبنی ایک شفاف اور اوپن بجٹ پالیسی وضع کی جانی چاہیے۔ اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجٹ تجاویز کو وسیع پیمانے پر شہری گروپوں، سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کیساتھ زیر بحث لایا جائے۔ بجٹ اخراجات سے متعلق سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ رپورٹس کے باقاعدہ اجرا سمیت سالانہ آڈٹ رپورٹس آڈیٹر جنرل کی ویب سائٹس پر باقاعدگی سے اپ لوڈ کی جائیں۔ علاوہ ازیں بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شمولیت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور سرکاری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کریں خصوصاً بجٹ سازی اور اس پر عمل درآمد کے دوران ممبران اسمبلی کے کردار کو بڑھایا جائے۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

تعلیم کا حق کب ادا ہو گا ۔۔۔ تحریر : ارم غلام نبی

ہماری ایجوکیشن میں ہمیں محنت کرنا ، خواب دیکھنا اور دن رات کالے صفحات کو …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے