کیا آپ جانتے ہیں کہ معاشرہ کیسے اجڑ تا ہے؟ کیسے وہ جرائم پیشہ لوگوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے؟آج ہمارا معاشرہ شدید پستی کا شکار ہورہا ہے۔
۔ کیا ہم اپنے حقوق و فرائض اچھے سے ادا کررہے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم سیدھے راستے پر ہیں؟کیسے وہ شریفوں کے لیے رہائش کے قابل نہیں رہتا؟ کیا آپ کو یہ فکر لاحق نہیں ہوتی کہ آپ کی اولاد زندگی کیسے گزار رہی ہے؟
آج ہمیں اس معاشرتی بگاڑ پر خوب توجہ دینی ہوگی ۔
ہمارا پیارا مذھب اسلام اک مکمل نظام حیات ہے۔ ہمارے دینِ اسلام نے ہر اک چیز کو واضح طور پر بتایا ہے۔ کیا آپ نے سوچا ہمارے معاشرے کی حالت پہلے سے بتّر ہوتی جارہی ہے؟ ہمارے گھروں سے دین کیوں نکلے جارہا ہے؟ ہمارے خاندان کیوں الگ الگ حصوں میں بٹ رہے ہیں؟؟
وجہ صرف دینِ اسلام سے دوری ہے۔ہم لوگ خود تو اچھے کام کر رہے ہوتے ہیں دین کی پابندی بھی مگر گھر کے ماحول کو بدلنے کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ ہم اپنے اہل و اعیال کو دین کی طرف لگانے کی کوشش نہیں کرتے۔
جب ہم معاشرے میں نشہہ کرنے اور نشہ آور چیزیں فروخت کرتے لوگوں کو دیکھتے ہیں تو نظر انداز کرتے ہیں۔ جب ہمیں معاشرے میں بےپردگی اور بےحیائی جو پھیل رہی ہے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتے۔
جب ہم گیس، پانی اور بجلی جیسی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کمیٹیان بنانے کو ضروری سمجھتے ہیں، مگر جرائم کی روک تھام کو غیرضروری سمجھتے ہیں۔
اللہ پاک فرماتے ہیں۔۔۔۔۔
”اور تم میں سے اک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دیں اور برے کام کرنے سے منع کرے، یہی وہ لوگ نجات پانے والے ہیں“
پاکستانی معاشرہ کئی قسم کی برائیوں میں مبتلا ہے۔ جس میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال، اور میڈیا پر فحش پروگرام، شیشہ،سگریٹ ناپ تول میں کمی اور قتل و غارت جیسی برائیوں میں مبتلا ہے۔
اسلئے کوشش کی جائے معاشرہ اپنے کردار کو درست کریں، اور معاشرے کے لئے ناسور برائیوں کی روک تھام کیلئے قانون نافذ کریں اور ہماری انتظامیہ ان قوانین پر سختی سے عمل کروائے۔
Tags ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ماریہ عبدالقھار