کندھ کوٹ (رپورٹ: پیر بخش نوناری) کندھ کوٹ ضلع بھر میں کھاد کی قلت شدت اختیار کر گئی زمینوں کو وقت پر زرعی کھاد نہ ملنے کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ وقت پر فصلوں کو کھاد نہ ملنے کے باعث سرسوں اور گندم کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہونے لگی جس کے باعث کاشتکار انتہائی پریشانی میں مبتلا ہوگئے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کاشتکاروں کو بروقت سرکاری داموں میں کھاد مہیا نہ کرنے کی وجہ سے زمیندار کاشتکاروں میں شدید غم وہ غصہ ہے۔ زرعی کھاد کی قلت کے خلاف تنگوانی کندھ کوٹ، کرم پور، غوث پور، کشمور، بخشا پور اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم ضلعی انتظامیہ سندھ حکومت چاہے وفاقی حکومت کی جانب سے ہونے والے احتجاج کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ اور کندھ کوٹ ضلع بھر میں کھاد کی قلت اور زرعی کھاد کی ہترادو بہراں برقرار ہے۔ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ وقت پر فصلوں کو کھاد نہ دینے کی وجہ سے فصل تباہ ہوگئی اور زمین بنجر ہونے لگی ہیں جس کے باعث آنے والے وقت میں گندم آٹے کا شدید بحران ہونے کا امکاں ہے۔ آباد کاروں کا کہنا ہے کہ اینگرو اور فاطمہ فرٹیلائزر سمیت دیگر کمپنیوں کو بار بار احتجاج کر کے خطوط لکھ کر انھیں آگاہ کیا کہ ہمارے ضلع بھر میں زرعی کھاد کی قلت ہے وہ مہیا کی جائے کے جانب سے کوئی بھی رسپانس نہیں دیا گیا۔
زرعی کھاد کی قلت کی وجہ سے آباد گاروں میں تشویشناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے جبکہ فائدہ اٹھانے والے ڈیلر مافیا انتظامیہ سے مل جل کر زرعی کھاد کو بلیک میں فروخت کر رہے ہیں تاہم ان کے خلاف کارروائی سے عمل دار قاصر نظر آتے ہیں۔ 1768 کی یوریا کھاد 3200 فروخت ہونے لگی ہے۔ مقامی کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں زرعی کھاد مہیا نہیں کی گئی تو ہم سول نافرمانی کی طرف گامزن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فی الفور نوٹس لے کر زرعی کھاد کو کاشتکار ہوں میں مہیا کی جائے دیگر صورت میں ملک بھر میں گندم کا بحران شدت اختیار کر جائے گا جو حکومت کے لیے مشکل ثابت ہوگا۔