کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں انقلابی رہنماء و سابق وفاقی وزیر معراج محمد خان کی برسی کے موقع پر تقریب سے معروف صحافی مظہر عباس، توصیف احمد، مہناز رحمن، مجاہد بریلوی و دیگر نے خطاب کیا۔ مظہر عباس نے کہا کہ معراج محمد خان خود ایک تحریک کا نام ہے، انہوں نے پوری زندگی جدوجہد میں گزاری۔ توصیف احمد نے کہا کہ خان صاحب کی زندگی جدوجہد کی زندگی ہے، انہوں نے طالب علموں کی تحریک کو منظم کرنے ان کا بڑا کردار رہا، ساٹھ کی دہائی میں جس طرح انہوں نے تنظیم کی قیادت کی اس کے ثمرات آج تک طلباء کو مل رہے ہیں۔
مہناز رحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچتی ہوں کہ وہ کیسے اہلکار تھے جنہوں نے اتنے اچھے انسان پر تیل پلائی لاٹھیاں برسائیں، معراج ایک جیدار طلباء لیڈر تھے، ان کی پالیسی بہت مضبوط تھی، سیاسی تنظیم میں آنے کے بعد انہوں نے فوری استعفیٰ دے دیا کیونکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ناانصافیاں برداشت نہیں کرسکتے تھے انتقامی طور پر ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل برداشت تھا۔ مجاہد بریلوی نے کہاکہ خاں صاحب کی رخصتی نے سارے زخم تازہ کردیے ہیں، سر پر لاٹھیاں، تھانے، سی کلاس کی کورٹ کچہریوں کا سامنا کیا معراج خان آخری دم تک اپنے موقف پر ڈٹے رہے، نوجوان گلوکار شہریار نے ”ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم“سنائی۔