کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) کورنگی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں موبائل دکان سے لاکھوں کی ڈکیتی کا معاملہ قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ شاہ فیصل کالونی کورنگی پہنچے، حلیم عادل شیخ نے متاثرہ دکانداروں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی۔ متاثرہ دکاندارن کمال آغا و دیگر نے قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کو بتایا کہ دوسری بار لاکھوں روپوں کی ڈکیتی ہوئی ہے پولیس کوئی کارروائی نہیں کرتی بار بار کہا پولیس کو کہ ہمارے علاقے میں پولیس پکٹ قائم کی جائے تاحال پولیس نے کوئی بھی پکیٹ قائم نہیں کی ہے ڈکیتی میں لاکھوں کا نقصان ہوا ہے ازالہ کیا جائے چھ سے آٹھ مسلح ڈکیتوں نے دوسری بار دکان پر ڈاکا ڈالا ہے لاکھوں کے موبائل اور قیمیتی سامان لے گئے ڈکیتی کی سی سی ٹی وی وڈیوز موجود ہیں لیکن پولیس نے کوئی تفتیش نہیں کی ہے کراچی کے تاجرمظلوم ہیں ٹیکس بھی ہم دیتے ہیں لیکن انتظامیہ کوئی ساتھ نہیں دیتی ہے۔
اس موقعہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے کہا شاہ فیصل کالونی کورنگی جہاں ڈکتیی کی واردات ہوئی ہے وہاں مین ڈبل روڈ پر موبائل کی دکان ہے اکتوبر میں پہلی ڈکیتی ہوئی جس مین 15 سے 20 لاکھ کے موبائل چوری ہوئے ایک ڈاکو پکڑا گیا جس نے سارے نام بتائے پھر بھی پولیس نے کوئی ریکوری نہیں کی ہے کراچی کے شہریوں کو ڈکیتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کراچی کے لوگوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ہماری پارٹی ان تاجروں کے ساتھ ہے ہر ممکن مدد کریں گے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا شارخ سلیم کو قتل کرنے والے نے خودکشی کر ی ہے وہ بھی ایک پولیس اہلکار ڈکیت تھا اب ایک ہی علاج رہ گیا ہے ڈکیتوں کا خاتمہ کرنا چاہیے امن و امان کی صورتحال پر قابو پانا پولیس کا کام ہے شاہ فیصل ٹاؤن ڈکیتی میں پولیس نے ابھی تک تفتیش شروع ہی نہیں کی ہے جتنے ہڈ حرام افسر ہیں وہ تفتیش پر تعینات ہیں ڈاکو پکڑنے کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے کراچی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے ڈاکو جو پکڑے جارہے ہیں وہ دوبارہ آزاد ہوجاتے ہیں پولیس سے زیادہ قصور پراسیکیوشن ڈپارٹمنت کا ہے سرکاری وکیل ڈاکوؤں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں شہر کراچی میں ڈاکوؤں میں خوف ختم ہوگیا ہے کیوں کہ ان کو پتا ہے کوئی کارروائی نہیں ہوگی اگر یہ چھ ڈاکو پکڑے جاتے تو یہ دوبارہ ڈاکا نہیں پڑتا حلیم عادل شیخ نے کہا ایس ایس پی کورنگی آپریشن اور ڈی سی کورنگی سے کوئی امید ہیں ہے کیوں کہ یہ افسران زمینوں کے قبضوں پر لگے ہوئے ہیں انصار برنی کی زمین پر قبضہ کر کے ندی پر پلاٹنگ کی جارہی ہے کورنگی نمبر 5 پر سرکاری پارک پر جعلی کاغذ بنا کر یونس سسٹم کے حوالے کیا گیا ہے جہاں پئٹرول پمپ بنایا گیا ہے کورنگی کا ایس ایس پی قبضہ مافیہ کا سرپرست بنا ہوا ہے پولیس لینڈ مافیہ کے ساتھ ملوث ہے کراچی میں رینجرز کے ذریعے آپریشن کیا جائے جو پولیس والے سہولت کار ہیں ان کے اثاثے چیک کئے جائیں ان کے پاس کروڑوں روپے کہاں سے آئے ہیں اگر یہ ڈاکو نہ پکڑے گئے ہم شاہراہ فیصل پر تاجرون کے ساتھ احتجاج کریں گے۔