جب ملک میں چاروں طرف طوفانی بارشوں اورمنہ زور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا رکھی ہے اور حکومت اورمتعلقہ ادارے لاکھوں بے گھر افراد کے ریسکیو ٗ امداد اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ان میں ملک کی مسلح افواج کا کردار سب سے زیادہ ہے ۔ مادر وطن کی سلامتی کی ضامن یہ وہ جری افواج ہیں جنہوں نے 6ستمبر 1965ءکو اس وقت اپنے زندہ و بیدار اور چوکس و مستعد ہونے کا مظاہرہ کیا جب فاشسٹ بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور پر اچانک حملہ کر دیا۔ ہمارے جوانوں نے اپنی دلیر قیادت کی رہنمائی میں نہ صرف پاک سر زمین کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ دشمن کے علاقے میں گھس کر اسے عبرتناک شکست دی ۔ یہ صرف 1965ء کی بات نہیں۔ پاکستان آرمی کو ملک کی 75سالہ تاریخ میں ہمیشہ بیرونی اور اندرونی دشمنوں کا سامنا رہا۔ انہوں نے سرحد پار سے دشمن کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ ہزاروں جوانوں کی قربانیاں دے کر جیتی اور آج بھی بچے کچھے دہشت گرد گروہوں سے نبرد آزما ہے لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ایک سیاسی پارٹی جہاں دوسرے ریاستی اداروں کے درپے ہے وہاں مسلح افواج کی ساکھ کو بھی تباہ کرنے کی کوششوں میں پیش پیش ہے۔ اس سلسلے کی تازہ مثال فیصل آباد میں اس پارٹی کے سربراہ کی وہ تقریر ہے جس میں انہوں نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہوئے سینئر عسکری قیادت کی حب الوطنی پر انگلی اٹھائی ہے۔ ان کی اس جسارت پر نہ صرف عسکری بلکہ سیاسی ٗ عدالتی اور سماجی حلقوں نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے ۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل نے اس نازک وقت میں فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں اس ہتک آمیز بیان کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر ضروری بیان ملکی مفاد میں ہے نہ پاک فوج کے مفاد میں۔ آرمی چیف کی تعیناتی کی آئین میں واضح طریق کار کی موجودگی کے باوجود سینئر سیاست دانوں کی طرف سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش افسوسناک ہے۔ فوج کی سینئر قیادت کی اہلیت اور حب الوطنی دہائیوں میں محیط ہے جو بے داغ اور شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی ایک درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا مقصد کیا افواج پاکستان کا مورال ڈائون کرنا ہے؟ صدر عارف علوی نے بھی اس بیان پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا جبکہ پی ٹی آئی کے دوسرے رہنمائوں نے اس کا دفاع کیا ہے ۔اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ عمران خان عوام کو فوج سے لڑانا اور پاکستان کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں ۔ ان کی اداروں کو بدنام کرنے کے لئے نفرت انگیز باتیں نئی انتہا کو چھو رہی ہیں دفاعی تجزیہ کاروں نے آرمی چیف کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے کو شرمناک قرار دیا اور کہا ہے کہ عمران خان اس پر قوم سے معافی مانگیں۔ایسے وقت میں جب ملک بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاری کے علاوہ معاشی بحران اور سیاسی بے یقینی کی ابتر صورتحال سے دو چار ہے ٗیہ جانتے ہوئے بھی کہ ہماری فوج کا دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتا ہے اور زمانہ امن کا ہو یا جنگ کا ہر مشکل وقت میں ملک کی سلامتی کے لئے سینہ سپر رہتی ہے اس کی سینئر قیادت کی حب الوطنی پر حرف گیری کرنا بلا شبہ ملک و قوم کے مفادات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ اقتدار کے حصول کے لئے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنا قابل مواخذہ ہے۔ قوم اپنی مسلح افواج کو ہر قسم کے چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کرتے دیکھ چکی ہے اور اس کی قیادت کے ساتھ کھڑی ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کو سیکنڈلائز کرنا کسی صورت معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔ حالیہ واقعات جن میں جناح ھاوس و شہدا۶ کے مجسموں کے علاوہ اعلان بغاوت سے وہ کام ھوا جس کا کھبی تصور بھی نا ھوا تھا .سیاستدانوں کو بھی چاہئے کہ اقتدار کی ہوس میں ملک کے مفاد کو نظر انداز نہ کریں۔ وطن کی محافظ افواج پاکستان اور عوام کے دلوں کی محبت و جذبہ سے فوج کا دل دھڑکتا ھے .