کراچی (پریس ریلیز) 17 جون 2014 سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی میں اپنی ہی ریاست کے محافظوں کے ہاتھوں نواز، شہباز اور رانا ثناء اللہ کی سر پرستی میں 14محب وطن شہریوں کو براہ راست فائرنگ کر کے شہید کیا گیا جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اوراس سانحے میں سو سے زائد افراد کو براہ راست گولیوں سے چھلنی کیا گیا یہ واقعہ تاریخ کا دلخراش اور سیاہ ترین باب ہے۔ ایک طرف ساری دنیا کے سامنے 14 معصوم شہریوں کا سر عام قتل ہوا اور دوسری طرف سات سال گزر گئے ان شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز سمیت سارے قاتل آزاد ہیں اورنااہل، کرپٹ حکومتوں نے انہیں قتل عام میں ملوث ہونے پر ملازمتوں سے فارغ کرنے کے بجائے انہیں مزید ترقیاں دے کر شہدائے انقلاب کے خون کا مذاق اڑایا اور ان کے خون کے ساتھ بے وفائی کی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے بعد اس وقت کی ملزم حکومت نے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جس کا پاکستان عوامی تحریک نے بائیکاٹ کیا کیونکہ اس وقت کی حکومت چونکہ خود اس واقعہ میں ملوث تھی وہ جے آئی ٹی پر براہ راست اثر انداز ہوتی تھی اس لئے پی اے ٹی اس جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئی بلکہ غیر جانبدار جے آئی ٹی کا مطالبہ کرتی رہی۔ حکمرانوں کی اپنی تشکیل کردہ باقر نجفی رپورٹ میں بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو ٹھہرایا تھا۔ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ تو پاکستان عوامی تحریک نے حاصل کرلی لیکن باقر نجفی رپورٹ کے ساتھ منسلک دستاویزات جوکہ ٹیلی فون ڈیٹا، بیان حلفی، حساس اداروں کی رپورٹس، و دیگر چیزیں پی اے ٹی کو فراہم نہیں کی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کو قومی میڈیا نے براہ راست دنیا کو دکھایا مگر اب تک تمام قانون نافذ کرنے والے اور انصاف دینے والے اداروں کی آنکھیں بند اور زبانیں گونگی ہیں، 15 دسمبر 2018 چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے 3 جنوری 2019 کو کام شروع کیا اور تمام ملزمان بشمول نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، مشتاق سکھیرا سے انوسٹی گیشن کی مگر 22 مارچ 2019 کو ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا تا حال اسے کام کرنے نہیں دیا جا رہا کورٹس میں زیر التوا کیسز کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ بد قسمتی سے آج سے سات سال پہلے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین جہاں کھڑے تھے آج سات سال کے بعد بھی وہیں کھڑے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید بہن تنزیلہ شہید کی بیٹی بسمہ امجد سے وعدہ کیا کہ آپکو میں انصاف دلاؤں گا مگر وہ وعدہ بھی وفا نہ ہوا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف دھرنوں کے دوران اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے انصاف دلانے کا وعدہ کیا مگر وہ بھی وفا نہ ہوا۔ آج بھی پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست کہ اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم کردہ جے آئی ٹی کو کام کرنے دیا جائے زیر سماعت ہے جسے سات رکنی لارجز بنچ چیف جسٹس لاہور کی سربراہی میں سماعت کر رہا ہے مگر فیصلہ تا خیر کا شکار ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث نواز شہباز حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان کے الیکشن مہم میں اس وقت کی تحریک انصاف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کو اپنی الیکشن کمپین کا حصہ بنایا اور بار بار سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے اپنی حکوت قائم ہونے کی صورت میں ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف کی یقین دھانی کروائی مگر افسوس موجودہ حکومت کو بھی تین سال ہو چکے مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عمران خان سمیت شیخ رشید کی بھی آنکھیں کان بند ہیں اور زبانیں گونگی ہو چکی ہیں۔ حالانکہ موجودہ حکومت کی کامیابی میں پاکستان عوامی کے لاکھوں ووٹ شامل تھے اس بنیاد پر کہ آنے والی حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائے گی مگر وہ وعدہ الیکشن کمپین کی حد تک ہی رہا۔ 17 جون 2021 کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی 7 ویں برسی ہے انصاف کی فراہمی میں کوئی پیش رفت نہیں مہنگے ترین اور نامور وکلاء کی قانونی خدمات لے رکھی ہیں کروڑوں روپے فیسیں ادا کرنے کے باوجود انصاف کا دور دور تک نشان نہیں، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک یتیم بچی بسمہ امجد کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا آپ اپنی ماں کا تعلیم حاصل کرنے والا خواب پورا کریں انصاف ہم دیں گے، بسمہ کی والدہ کو 17 جون 2014 کو قتل کیا گیا، 14 شہریوں کے قتل میں ملوث کسی پولیس والے کے خلاف کوئی محکمانہ کارروائی تک نہیں ہوئی، 7 سال سے صرف تاریخیں مل رہی ہیں، مظلوم دھکے کھا رہے ہیں اور قاتل دندناتے پھر رہے ہیں، ملزمان کو سابق دور حکومت میں بھی ترقیاں مل رہی تھیں آج بھی مل رہی ہیں، مظلوموں کے لیے کچھ نہیں بدلا، آخر ریاست کا کوئی ادارہ تو بتائے ماڈل ٹاؤن قتل عام کا ذمہ دار کون ہے؟ تمام ثبوت، ویڈیوز اور شہادتیں موجود اور معزز عدالتوں کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم پاکستان، ق لیگ، مجلس وحدت المسلمین، پی ایس پی سمیت تمام جماعتوں کی مرکزی قیادت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کی اور قاتلوں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا، ہر جماعت کہتی ہے ماڈل ٹاؤن میں ظلم ہوا مگر عملاً مظلوموں کے ساتھ صرف ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے کارکن کھڑے ہوئے، کیا نظام انصاف اتنا لاغر، مجبور اور بے بس ہے کہ طاقتور کے مقابلے میں کمزور کو انصاف دیتے ہوئے اس کی سانس پھول جاتی ہے؟ جبکہ طاقتور کو چھٹی والے دن بھی انصاف مل جاتا ہے، حکمران طبقے سے مطالبات اور قوم سے گزارشات! انصاف کی عمارت کی پہلی اینٹ غیر جانبدار تفتیش ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے تشکیل پانے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے کی فی الفور اجازت دی جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متعلق عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی فی الفور سماعت کرکے سانحہ میں ملوث کرداروں کو سزا دی جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں نامزد ملزمان کو فی الفور گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس آفسران کی دی جانے والی ترقیاں واپس لی جائیں اور انہیں فی الفور نوکری سے معطل کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ سمیت تمام مرکزی کرداروں کو گرفتار کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حصول کیلئے احتجاج کرنے والے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین و کارکنان پر نواز حکومت کی جانب سے جھوٹے مقدمات کا خاتمہ کیا جائے۔ ہر سال 17جون کو یوم سیاہ کے طور منایا جائے تاکہ ایسا بدترین واقعہ پھر کبھی پیش نہ آئے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں کی اسمبلیوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر 17جون کو اسمبلیوں میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف جلد انصاف کیلئے قراردادیں پیش کی جائیں۔ پاکستان کے تمام صحافی حضرات ہمیشہ کی طرح اپنے ٹاک شوز، آرٹیکلز میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اب تک انصاف نہ ملنے پر آواز بلند کریں۔ تمام ممبران اسمبلی 17 جون اسمبلی کے فلور پر سانحہ ماڈل کے انصاف کیلئے آواز اٹھائیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف ہماری آواز بنیں۔ وزیر اعظم پاکستان 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے موجودہ حکومت کی کارکردگی قوم کے سامنے رکھیں۔ پاکستان کی تمام بارز کی وکلاء تنظیمیں اور وکلاء حضرات 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انسانیت کے قتل عام میں اب تک انصاف نہ ملنے پر اپنی آواز اٹھائیں اور مظلوموں کا ساتھ دیں۔ حکومتی ترجمان، سیاسی جماعتوں کے قائدین و نمائندگان، اساتذہ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور یو ٹیوبرز سانحہ ماڈل ٹاؤن کو اجاگر کریں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف درج ایف آئی آر میں نامزد ملزمان نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، حمزہ شہباز، خواجہ آصف، سعد رفیق، چوہدری نثار، پرویز رشید،عابد شیر علی، سی سی پی او لاہور شفیق گجر، آئی جی آپریشن رانا عبد الجبار،ایس پی طارق عزیز کو فی الفور گرفتار اور شامل تفتیش کیا جائے۔ 17 جون پوری قوم سانحہ ماڈل ٹاؤن سے اظہار یکجہتی کیلئے باہر نکلے کراچی میں مرکزی احتجاج شاہین کمپلیس سپریم کورٹ بلڈنگ تا سندھ اسمبلی سہ پہر 3 بجے ہو گا۔