تازہ ترین
Home / اہم خبریں / داخلوں کے لئے نئی شرائط سے طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا۔ عبدالحاکم قائد وائس چیئرمین پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی

داخلوں کے لئے نئی شرائط سے طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا۔ عبدالحاکم قائد وائس چیئرمین پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی

کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کالجز سندھ کے افسران کی جانب سے گیارہویں جماعت میں داخلوں کے لئے نئی شرائط سے نہ صرف طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا بلکہ مذید پیچیدگیاں بڑھا کرلوٹ مار کی جائے گی۔ حکومت سندھ نے تعلیم کے لئے مختص اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود تعلیم کو مشکل اور تعلیمی اداروں کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ داخلوں کے حصول کے لئے طلبا اور والدین کے ڈومیسائل کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے۔ قومی شناختی کارڈ کے بعد ڈومیسائل اور پی آر سی کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ ایک ایسی قومی آئی ڈی کیوں نہیں بنائی جاتی جس کے بعد سرکاری ملازمین کے رشوت کے دروازے ہمیشہ کیلئے بند ہوجائیں۔ ڈومیسائل کا اجراء ایسٹ انڈیا کمپنی دور کی یادگار اور جاگیردارانہ انداز فکر کی تکمیل ہے۔ طالب علم کا ڈومیسائل اور پی آر سی بنانے کے لئے والدین کا ڈومیسائل اور پی آر سی ہونا ضروری ہے۔ ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے کے لئے کم از کم ایک دو ہفتے درکار ہوتے ہیں جب کہ طلبہ و طالبات پہلے ہی تعلیمی سال تاخیر سے شروع کر رہے ہیں۔ کراچی کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ کوڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنر آفس میں عملہ اُن کے اور والدین کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا جبکہ ایجنٹوں نے فی فائل کی قیمت چار سو سے پندرہ سو اور دوہزار کردی ہے۔ پاسبان حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ متنازع داخلہ پالیسی ختم کر کے والدین اور طلباء کو دوہری اذیت سے نجات دلائی جائے۔ اگر ڈومیسائل لازمی ہے تو عوام کے لئے اس کا حصول آسان بنایا جائے۔ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں آئے ہوئے طلباء اور والدین کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم سندھ اور ڈائریکٹر کالجز کی جانب سے میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ کے لیے اس قدر سخت داخلہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کی وجہ سے والدین اور طلباء اذیت کا شکار ہو گئے ہیں۔ داخلہ پالیسی کے مطابق سندھ بھر کے کالجز میں داخلہ لینے کے لئے 12شرائط جاری کی گئی ہیں جن میں سے بعض شرائط نے طلبہ و طالبات کے علاوہ والدین کو بھی چکرا دیا ہے۔ 12 شرائط میں طالب علم سے پانچویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، آٹھویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، دسویں جماعت کا سرٹیفکیٹ، دسویں کلاس کا کریکٹر سرٹیفکیٹ، دسویں پاس اور مارک شیٹ، ڈومیسائل، پی آر سی (مستقل رہائشی سند) کے علاوہ فارم سی کی بھی شرط عائد کی گئی ہے۔ نادرا سے منظور شدہ ویکسین سرٹیفکیٹ، والد کا شناختی کارڈ، طالب علم کا ب فارم یا شناختی کارڈ، نویں کلاس کی امتحانی سلپ اور ہر طالب علم کی اپنی ای میل ہونا بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔ کراچی میں پی آر سی اور ڈومیسائل 2 ہزار سے 2600 روپے میں بنتے ہیں۔ ہنگامی بنیادوں پر ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے کے لئے ڈپٹی کمشنرز کے ڈومیسائل برانچز کے باہرایجنٹ مافیا کی بھی چاندی ہو گئی ہے۔ نادرا کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے بعد ڈومیسائل کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ ڈومیسائل ماسوائے ڈپٹی کمشنرز آفس میں کام کے اضافے اور رشوت ستانی کے لئے علاوہ کسی دوسرے مقصد میں کام نہیں آتا۔ ڈی سی آفس میں ڈومی سائل بنانے کے نہ صرف بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے بلکہ اس سلسلے میں متعلقہ آفس رشوت خوری کا بازار گرم رہتا ہے۔ جب ڈومی سائل کی اتنی قدر و قیمت ہے تو پھر شناختی کارڈ اور ب فارم بنانے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔ عوام سے ایک ہی کام کے اربوں روپے کس مد میں لئے جا رہے ہیں؟ دریں اثناء مقرر کردہ بینکوں میں بیک وقت 600, 700 افراد قطاروں میں لگے اپنی باریوں کا انتظار کر تے ہیں۔ خواتین اور حضرات کے لئے ایک ہی کاؤنٹر مختص کیا گیا ہے اور یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے۔ پاسبان طلباء اور والدین کی پریشانیوں کو دیکھتے ہہوئے وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ سے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے میں فوری نوٹس لیا جائے، خواتین و حضرات کے لئے الگ الگ کاؤنٹرز بنائے جائیں۔ داخلہ کے لئے خوامخواہ کی شرائط ختم کر کے بچوں اور شہریوں کا قیمتی وقت برباد ہونے سے بچایا جائے۔ اہم سرکاری دستاویزات اور نادرا کے کارڈ کی موجودگی میں ڈومیسائل کی شرط ختم کی جائے۔

 

About admin

یہ بھی پڑھیں

سندھ کابینہ کا اجلاس کھیلوں کے فروغ کے لیے اہم فیصلے

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین/اسپورٹس رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے