Home / آرٹیکل / سموگ ۔۔۔ تحریر : چندا آمنہ (قصور)

سموگ ۔۔۔ تحریر : چندا آمنہ (قصور)

فضاء اُن نقصان دہ اشیاء سے آلودہ ہوتی ہے جو فضاء میں شامل ہو کر انسنی صحت اور معیارِ زندگی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ضائع شدہ اشیاء کا صنعتوں کی چمنیوں سے باہر اخراج، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں جسمیں بہت سی گیسیں شامل ہوتی ہے۔ یہ زہریلے فاسد مادے فضائی آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔
پانی کی بو ندوں کا ہوا میں ملنا دھند کہلاتا ہے۔
دھواں اور دھند جب ملتے ہیں تو سموگ کہلاتے ہیں۔ اگر زیادہ مقدار میں سلفر ڈائی آکسائڈ کیمیائی طور پر قدرت میں شامل ہو جائے تو یہ ریڈیو سنگ سموگ کہلاتا ہے۔ جسکی بڑی وجہ کو ئلے کا جلنا ہے۔ فوٹو کیمیکل سموگ میں کثیر تعداد میں اوزون کے آکسیڈنٹ شامل ہوتے ہیں اس لیے اُسےآکسیڈائزنگ سموگ کہتے ہیں۔ یہ زرد، بھو رے اور سرمئی رنگ کا کُہرا ہوتا ہے جو کہ پانی کی بو ندوں اور ہوا میں مو جود آلودکاروں کے کیمیائی ری ایکشن سے بنتا ہے۔ گیسوں کے مرکب کی وجہ سے اس کی بد بُو نا خوشگوار ہوتی ہے۔ نائٹرک ایسڈ
فو ٹو کیمیکل سموگ کا اہم جُز ہے۔ جب فضاء میں مو جود آلودہ کار ہیٹ اور سورج کی روشنی سے ملتے ہیں تو سموگ بنتی ہے۔
1900 میں پہلی بار سموگ متعارف ہوئی۔ 1952 میں لندن میں گریٹ سموگ آئی جو پانچ دن مسلسل قائم رہی ۔ جسکی وجہ صنعتی آلودگی تھی ۔ جس نے 4000 جانیں نگل لی۔
سموگ کی علامات میں نزلہ، زکام، سانس کی بیماری اور آنکھوں کا متاثر ہونا شامل ہے۔ شیر خوار ، نوجوان ، باہر مشقت والا کام کرنے والے لوگ، 65 سال سے بڑے افراد اور امراضِ قلب میں مبتلا افراد اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں۔ سموگ میں سانس لینے سے ہوا کا راستہ متاثر ہوتا ہے۔ سانس لینے میں تکلیف، کھانسی اور دمہ کا دورہ بھی پڑسکتا ہے۔ ایمفی سیما، پھپھڑوں کا انفیکشن، کمزوری، دماغی اعصاب،گردوں اور دوسرے اعضاء کو متاثر کرتی ہے اور کینسر کی وجہ بنتی ہے۔
سموگ سورج کی روشنی کو روک دیتی ہے۔ حدِ نگاہ کو کم کر دیتی ہے۔ ایسڈ رین کا باعث بنتی ہے۔ جنگلات اور زراعت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اور پودوں کو ختم کر دیتی ہے۔
ما حو لیاتی تبدیلیاں شروع ہو جاتی ہے۔ اوزون گیس بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ سموگ انسانی سرگرمیوں کو ُسست کر دیتی ہے۔ ایکسیڈنٹ کی تعداد بڑھتی ہے۔ ہسپتالوں میں دمہ کے مریضوں میں اضافہ ہو جاتا ہےاور قبل از وقت موت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ شہری علاقوں میں یہ عروج پر ہوتی ہے جسکی بڑی وجہ فیکٹریوں اور گا ڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔
بنگلہ دیش کی سموگ کے لحاظ سےپوری دنیا میں اوسط 76.9 کیوبک میٹر ہے۔ یہاں سموگ سب سے زیادہ ہے۔
پوری دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ ترین شہر انڈیا کا ہے۔پاکستان کا پوری دنیا میں دوسرا نمبر ہے۔ پاکستان کا سموگ کے حوالے سے سالانہ اوسط PM2. 5 اوسط 74.3 کیوبک میٹر ہے۔ سموگ پچھلے چند سالوں سے پاکستان کا پانچواں موسم بن گیا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 128000 افراد اس سے متاثر ہو کر موت کے منہ میں جاتے ہیں۔ ڈیتھ ریٹ کے لحاظ سے چین اور انڈیا کے بعد پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔لاہور پاکستان کا آلودہ ترین شہر ہے 20 اکتوبر 2022 کی ائیر کوالٹی انڈیکس میں لاہور گندگی کے اعتبار سے صفِ اوّل پر تھا۔ جسکی بڑی وجہ گاڑیوں کی تعداد میں ضافہ، صنعتی سرگرمیاں، بھٹہ جات سے نکلنے والا دھواں، تعمیراتی کوڑا کرکٹ ہے۔

بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلے۔ گھر سے باہر نکلتے وقت عینک اور ماسک کا استعمال کریں۔ چہرہ، آنکھیں، ناک اور ہاتھ بار بار دھوئیں ۔ آنکھوں کو مسلنے سے گریز کریں۔

مزید پڑھیں: بیگم نے کیا انٹرویو ہمارا : ۔۔۔ انتخاب : خالد قیوم تنولی


آنکھیں سرخ ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کمروں کے دروازے کھڑکیاں بند رکھیں۔ غیر ضروری روشنی(لائٹس) بند کر دیں .دھند کے اوقات میں سخت جسمانی کاموں سے اجتناب کریں۔ ایسے تمام افراد جو پہلے سے دمہ اور امراضِ قلب میں مبتلا ہو اپنا خصوصی خیال رکھیں۔ ذاتی گاڑیوں کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ گاڑیوں کے مالکان سے درخواست ہے کہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کی بر وقت ٹیونگ کروائیں ۔لکڑی کے چولہے جلانے سے گریز کریں۔ شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ما حول کو خوشگوار اورصحت مند بنایا جا سکے۔ کوڑا کرکٹ اور درختوں کو جلانے سے گریز کریں۔کیونکہ جلنے کے عمل میں بننے والا دھواں فضائی آلودگی کا سبب بنتاہے۔ائیر کولر کی بجائے پنکھوں کا استعمال کریں۔ صنعتی چمنیوں کو فلٹر کریں۔ باغوں اور لان وغیرہ میں گیس پاؤڈر کا استعمال نہ کریں۔ بارش سے سموگ میں کمی واقع ہوتی ہے۔اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔

 

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

چوہدری مختار احمد نصرت مرحوم کی برسی پر خراج عقیدت ۔۔۔ تحریر : عبدالحنان چوہدری

  باپ اولاد کو نازوں سے پالے، بہترین تربیت دے، معیاری تعلیم اور مثالی طرز …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے