عید الاضحیٰ ہمیں ایثار اور قربانی کا درس دیتی ہے
ہمیں اپنے ارد گرد کے بے سہارا اور بے کس لوگوں کا خیال رکھنا چاہیئے۔
عید کے موقع پر ہمیں غریبوں اور مسکینوں کے دکھ درد کو محسوس کرنا چاہیے: مشترکہ بیان
کمالیہ (نمائندہ خصوصی) سماجی، فلاحی، ادبی و صحافتی شخصیت، ایڈیٹر ملٹی میڈیا، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید ہمارا قومی تہوار ہے۔ جو ہمیں سنت ابراہیمی کی یاد دلاتا ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر غریبوں کو بھی اپنی خوشیوں میں شریک کریں۔ ہمیں عید کے اس موقع پر غریبوں اور مسکینوں کے دکھ درد کو محسوس کرنا چاہیے۔ ایثار اور قربانی کے جذبے کے تحت محروم طبقوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں عید الاضحیٰ مسلمانوں کیلئے محبت عقیدت ایثار اور غم گساری کا درس دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنت ابراہیمی کی ادائیگی انتہائی اجر و ثواب کا عمل ہے مگر اس کیساتھ مستحقین اور مفلوک الحال طبقے کا خاص خیال رکھیں۔ مشکلات اور تکالیف کا شکار خاندانوں میں حسب استطاعت خوشیاں بانٹیں اور قیمتی دعائیں لیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانیت محبت، ایثار اور خوشیاں بانٹنے کا نام ہے۔ دوسروں کے دکھ درد محسوس کرکے اور انکا مداوا کر کے اللہ رب العزت کی خوشنودی اور رضا حاصل کریں۔ انسانیت کے ساتھ حسن سلوک رب کی رحمتوں اور برکتوں کا موجب ثابت ہوگا۔ محمد عرفان صدیقی نے عیدالاضحیٰ کی آمد پر اہل اسلام کے نام مبارکباد کے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنے بیٹے کی اللہ کی راہ میں قربانی کی داستان اطاعت الٰہی کی وہ روشن مثال ہے جو رہتی دنیا تک اہل ایمان کیلئے قربانی کی روشن مثال رہے گی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکم خداوندی کے بعد کھلے صحرا میں چھوڑ کر عزیز ترین اولاد اور اہلیہ محترمہ کو اپنے خالق و مالک کے حکم کے سامنے قربانی کیلئے پیش کرکے اہل ایمان کے مضبوط اور کامل ایمان کی ناقابل فراموش تاریخ رقم کردی۔ عیدالاضحیٰ کا پیغام احساس ایثار اور جذبہ اطاعت خداوندی ہے۔ خالق و مالک کی اطاعت اور حکم کی بجا آوری یہی ہے کہ انسانیت سے محبت احساس اور ہمدردی کا رشتہ جوڑا جائے۔ بندے اور معبود کے درمیان ایمان اور کلمے کی بنیاد پر اس عہد کی پاسداری یہ ہے کہ اپنی عزیز ترین شے کو بھی اپنے رب کی رضا کیلئے قربان کرنے کا جذبہ اور عزم ہمیشہ زندہ رکھا جائے۔ عیدالاضحیٰ کے اس خوشیوں بھرے تہوار پر غریب مسکین بے سہارا افراد میں خوشیاں بانٹ کر معاشرے کے کمزور طبقات کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیا جائے۔ راحیل احمد نے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ ایثار اور قربانی کا نام ہے قربانی ہر صاحب حثیت پر فرض کی گئی ہے ہمیں عید الا ضحی پر غریبوں اور یتیموں کو نہیں بھولنا چاہیے قربانی کے گوشت کا حق ان غریبوں کا ہے جو سارا سال گوشت کھانے کو ترستے ہیں اور غربت اور مہنگائی کی وجہ سے کھانے سے محروم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ارد گرد ان غریبوں یتیموں مسکینوں کا خیال رکھنا چاہیے جو غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ان کی قوت خرید اتنی نہیں ہوتی کہ وہ بکرے یا گائے کا گوشت خرید سکیں۔ لہٰذا ہمیں عید الاضحیٰ پر قربانی کرنے کا یہی درس دیتی ہے کہ ہم غریبوں میں زیادہ سے زیادہ گوشت تقسیم کریں تا کہ وہ یہ نہ محسوس کر سکیں کہ عید الاضحیٰ پر بھی ہم گوشت کھانے سے محروم رہ گئے۔ سب سے پہلے قربانی کا گوشت ان غریب لوگوں کے گھروں میں بھیجیں جو گوشت خریدنے کی قوت نہیں رکھتے اس کا اجر اللہ تعالیٰ نے روز قیامت اپنے بندوں کو دینا ہے۔ عمار صادق نے اپنے پیغام میں کہا کہ عید ہماری سماجی تفریق کو ختم کرنے کا اعلیٰ و ارفع موجب ہے۔ عید کا درحقیقت مفہوم بھی یہی ہے کہ ہمارے قلوب اس دن کے فیوض و برکات سے نہ صرف آپس میں مل جائیں بلکہ ہمارے درمیان پیدا ہونے والی جدائیاں اور دوریاں نہ صرف ختم ہو جائیں بلکہ ہمارے دلوں میں رہ جانے والی قدورتوں اور نفرتوں کا نشان بھی باقی نہ رہے۔ ایم افضل نے کہا کہ عید نہ صرف خوشیاں بنانے بلکہ خوشیاں بانٹنے کا بھی دن ہے۔ عید قربان کی خوشی کے موقع پر ہمیں غرباء اور مساکین کا بھی خیال رکھنا چاہئیے۔ عیدالاضحیٰ کی آمد مسلمانوں کیلئے خوشیوں مسرتوں کا تہوار ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے قربانی کے اہم ترین فرض کو ادا کرتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مشکل حالات اور کٹھن معاشی و سماجی حالات کے دشوار ماحول میں عید کی خوشیوں میں غریب اور بے سہارا افراد کو خاص طور پر یاد رکھا جائے۔ معاشرے کی وہ تمام اکائیاں جو عید کی خوشیوں میں اپنے بچوں گھر والوں کو نئے لباس نئی خوشیاں اور چھوٹی ضروریات بھی پوری کرنے کی استطاعت بھی نہ رکھتے ہوں ان تک بھی عید کی خوشیاں پہنچائی جائیں۔ اسلام اور قربانی کا رہتی دنیا تک قائم و دائم رہنے والا یہ اصول ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم عملی طور پر انسانیت کی بہتری اور معاشرے میں سکون اور محبت پیدا کرنے کیلئے دوسرے انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ حسن سلوک کا تقاضا ہے کہ قربانی کا گوشت اور ان خوشیوں کے معاشرے کے مجبور پسماندہ اور وسائل سے محروم طبقات میں بانٹ کر خوشیاں تقسیم کی جائیں اور دعائیں لی جائیں یہی اطاعت الٰہی ہے۔ مسلمانان عالم کو عیدالاضحیٰ کی آمد پر صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے سنت ابراہیمی کے فریضے کی بارگاہ رب اللعالمین میں قبولیت اور اپنے مرحومین آباؤ اجداد کی مغفرت اور رحم و کرم کی فریاد کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔