وفا کا ایسا رشتہ نبھاتے ہیں جو
انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں جو ۔
اپنے منہ کا نوالہ کھلا کر
محبت اپنی جتاتے ہیں جو۔
کہانیاں سنا سنا کر راتوں کو
میٹھی نیند سلاتے ہیں جو۔
پوری کرنے کیلئے سبھی خواہشیں اولادکی
نا جانے کتنے جتن اٹھاتے ہیں جو۔
روٹھ جائے جو اولاد ان سے کبھی
دے کر بوسہ پیشانی پر مناتے ہیں جو۔
کر کے آراستہ تعلیم کے زیور سے
اولاد کا مستقبل سجاتے ہیں جو۔
ہے دعا سلامت رہےسدا سایہ ان کا
محبت کے پیکر یہ دونوں "والدین” کہلاتے ہیں جو۔