تازہ ترین
Home / Home / کمالیہ کے سرکاری ادارے فیسکو واپڈا کمالیہ کےتقریباً 9966700 روپے کے نادہندہ

کمالیہ کے سرکاری ادارے فیسکو واپڈا کمالیہ کےتقریباً 9966700 روپے کے نادہندہ

فیسکو واپڈا کے نادہندگان کی فہرست میں سرکاری محکمے بھی شامل

کمالیہ ( ایڈیٹر نیوز آف پاکستان ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) کمالیہ کے سرکاری ادارے فیسکو واپڈا کمالیہ کےتقریباً 9966َ700 روپے کے نادہندہ۔ فیسکو واپڈا کے نادہندگان کی فہرست میں سرکاری محکمے بھی شامل، تفصیلات کے مطابق تحصیل کمالیہ کے سرکاری محکموں کے ذمے بجلی بقایا جات 9631153 روپے سے متجاوز ہو گئے۔

اس فہرست میں پولیس، سرکاری کالجز، محکمہ صحت‘ سرکاری سکولز، بلدیات اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونیوالی دستاویزات کے مطابق مختلف کمالیہ کے سرکاری محکموں کے ذمے بجلی بلز کی مد میں بقایاجات 9966700 روپے سے متجاوز ہو چکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ بقایا جات میونسپل کمیٹی کمالیہ کے ذمے ہیں جو 5117119 روپے سے زائد ہیں۔ محکمہ پولیس 1096220 روپے کی ادائیگی تاحال نہیں کر سکا۔ لسٹ کے مطابق تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کمالیہ1590137 روپے کے بقایا جات ہیں۔ جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمالیہ نے بھی 308690 روپے ادائیگی کرنی ہے۔ اور محکمہ وائلڈ لائف ،جنگلات 3002279 روپے ادا کرنے ہیں۔ ڈسٹرکٹ روڈ بلڈنگ کمالیہ نے 322125 روپے ادا کرنے ہیں۔ پاکستان کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ضروریات سے زیادہ ہے لیکن پوری صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا جاتا ۔ کہیں فیول نہ ہونے کی وجہ سے پلانٹس بند ہیں۔ کہیں نجی کمپنیاں عد م ادئیگی کی وجہ سے اپنے منصوبے بند کردیتی ہیں تو کہیں بیمار سرکاری پلانٹس کا سرمائے کی کمی کے باعث علاج نہیں ہو پاتا۔ حکومتی اداروں کے ذمہ سرکولر ڈیٹ کے برابر بقایا جات ہیں۔ سرکاری اداروں کی نادہندگی کا عذاب پوری قوم کو جھیلنا پڑرہا ہے جبکہ نادہند گان کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ تمام اداروں کو ان کی ضروریات کے مطابق بجٹ جاری کیا جاتا ہے جس میں یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی بھی شامل ہے۔ بلز کی وصولی کے ذمہ دار عام صارفین کی بجلی ایک ماہ کی تاخیر پر کاٹ دیتے ہیں۔ کیا ان کے لئے ضروری نہیں ہو گیا کہ عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنانے اور کاروبار تباہ کرنے میں بنیادی کردار اد ا کرنے والے اداروں اور شخصیات کی بجلی بلا امتیاز ان کی حیثیت اور اثررسوخ کے بلوں کی مکمل ادائیگی تک کاٹ دی جائے۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

ہم عوام کے ہر دکھ سکھ میں برابر کے شریک ہیں

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے