بڑی مثال اخبار ہے جو فروٹ، سبزی، پکوڑے سموسے، چنے بیچنے والے اور بہت سے لوگ بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں
گجرات (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ایڈیٹر نیوز آف پاکستان) چیئرمین تحفظ اوراق مقدسہ لالہ موسیٰ محمد نقیب نقشبندی نے اپنے بیان میں کہا کہ مقدس اوراق کی بہت زیادہ بے ادبی ہو رہی ہے۔ان میں قرآن مجید، احادیث مبارکہ اور مقدس ناموں کے اوراق شامل ہیں اس کی بہت سی مثالیں ہیں مثلاً شاپر، وزٹنگ کارڈ اور بل پیڈ جس پر دکاندار حضرات اپنے نام لکھوا دیتے ہیں اور ان میں سے 90 فیصد لوگوں کا نام محمد، احمد یا کوئی اور مقدس نام ہوتا ہے۔ یہی شاپر جب عام لوگوں کے پاس جاتا ہے وہ استعمال کرنے کے بعد اس کو کوڑے والی جگہ پر پھینک دیتے ہیں جس سے بہت زیادہ بے ادبی ہوتی ہے۔ اور اس کی بڑی مثال اخبار ہے۔ جو فروٹ، سبزی، پکوڑے سموسے، چنے بیچنے والے اور بہت سے لوگ بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ کچھ لوگ بات سوچ کر انگلش اخبار پھینک دیتے ہیں کہ اس پر کوئی مقدس نام نہیں ہوتا حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ مجھے نہایت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑ رہی ہے کہ بعد میں یہی اخبار کوڑے والی جگہ پر پڑی نظر آتی ہے جس سے بہت زیادہ بے ادبی ہوتی ہے۔ ایک اور مثال، Lifebuoy شیمپو، صابن اور بہت سی اشیاء کے ڈبوں پر Aaddress والی جگہ پرFatima Jinnah road یا کوئی اور مقدس نام والی جگہ کا نام لکھا ہوتا ہے اور فاطمہ ایک مقدس نام ہے ان ات زیادہ بے ادبی ہوتی ہے۔ اگر آپ کو کوئی بھی ایسا اور اق نظر آئے جس پر قرآنی آیات، حدیث مبارکہ یا مقدس نام لکھا ہوا سے فوراً اُٹھا کر صاف کر کے کسی اونچی، پاک صاف اور محفوظ جگہ پر رکھ دیں۔ یا مقدس اوراق والے ڈبے میں رکھ دیں۔