تازہ ترین
Home / Home / اقبال مشرق کی روح ، خودی کا پیام اور عصرِ نو کی بیداری ۔۔۔ تحریر از قلم : محمد احسان مغل

اقبال مشرق کی روح ، خودی کا پیام اور عصرِ نو کی بیداری ۔۔۔ تحریر از قلم : محمد احسان مغل

علامہ محمد اقبالؒ وہ نام ہے جو صرف ایک شاعر نہیں، ایک صدی کی روح ، ایک ملت کی بیداری اور ایک تہذیب کی نئی صبح کا پیامبر ہے۔ اُن کی شاعری کوئی محض نغمہ نہیں، بلکہ ایک دعوت فکر ، ایک صدائے انقلاب، اور ایک آئینہ ہے جس میں مشرق نے اپنی کھوئی ہوئی پہچان دیکھی، اقبال نے اپنے اشعار سے غلام ذہنوں کو آزادی کا حوصلہ دیا، انہوں نے اُمت کو بتایا کہ زوال تقدیر نہیں، غفلت کا انجام ہے، اُن کی آواز صدیوں بعد بھی مشرق کے دل میں گونجتی ہے .

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

یہ شعر صرف ایک خیال نہیں بلکہ ایک فلسفہ ہے، خودی کا، خود آگاہی کا ، خود اعتمادی کا اقبال نے انسان کو یاد دلایا کہ اس کائنات میں سب کچھ ممکن ہے اگر وہ اپنے اندر کی طاقت پہچان لے، اُن کے نزدیک انسان اُس وقت زندہ ہے جب اُس کے اندر خودی کی آگ جلتی رہے، اقبال نے مشرق اور مغرب کے فرق کو بڑی باریکی سے سمجھا، اُنہوں نے کہا کہ مغرب نے علم و صنعت تو حاصل کر لی، مگر روح کھو دی؛ اور مشرق کے پاس روح ہے مگر اُس نے علم چھوڑ دیا، وہ خبردار کرتے ہیں

تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی ،
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہوگا

اقبال کا مقصد ماضی کی تعریف نہیں، مستقبل کی تعمیر تھا، اُنہوں نے اُمت کو قرآن کے پیغام کی طرف پلٹنے کا کہا، تا کہ وہ پھر سے اپنے اندر وہی جذبہ پیدا کرے جو بدر و حنین میں تھا

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں،
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

خودی اقبال کی فکر کا مرکز اقبال کے نزدیک خودی کوئی تکبر نہیں بلکہ شعور ذات ہے، یہ وہ جو ہر ہے جو انسان کو اپنے خالق سے جوڑتا ہے، خودی ایمان سے جڑتی ہے، عمل سے پکتی ہے، اور عشق سے بلند ہوتی ہے، اقبال کے نزدیک خودی ایک تخلیقی قوت جو انسان کو مٹی سے اُٹھا کر افلاک تک لے جاتی ہے، وہ انسان کو مجبور نہیں، مختار دیکھنا چاہتے تھے، وہ اُسے یاد دلاتے ہیں کہ خدا نے اُسے زمین پر خلیفہ بنایا ہے، غلام نہیں ،

نہ تو زمین کے لیے ہے، نہ آسماں کے لیے،
جہاں ہے تیرے لیے، تو نہیں جہاں کے لیے

اقبال کو نو جوانوں سے سب سے زیادہ اُمید تھی ، انہوں نے کہا، نوجوان شاہین ہے، جو زمین پر نہیں بلکہ فضا میں پرواز کرتا ہے،

تو شاہین ہے، پرواز ہے کام تیرا،
تیرے سامنے آسمان اور بھی ہیں

اقبال کے نزدیک تعلیم کا مقصد روز گار نہیں، کردار ہے، علم اگر عشق سے خالی ہو جائے تو محض اعداد و شمار رہ جاتا ہے،

علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ‌پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین و ظن

عصر حاضر میں اقبال کا پیغام اگر اقبال آج کے مشرق کو دیکھتے، سیاست کے شور، مادہ پرستی کے ہجوم ، اور اخلاقی زوال کے سائے تو وہ شاید وہی صدا دہراتے جو اُنہوں نے سو برس پہلے دی تھی

اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی اندازہے،
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

آج کا مشرق آزادی کے باوجود غلام ہے، کبھی معیشت کی زنجیروں میں کبھی فکر کی ، اقبال نے کہا تھا کہ سب سے خطرناک غلامی ذہنی غلامی ہے، کیونکہ وہ انسان کو بیدار آنکھوں سے سُلا دیتی ہے، وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اصل طاقت بندوق نہیں، نظریہ ہے، فراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر، ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ اقبال اگر آج کے نوجوانوں سے گفتگو کرتے تو وہ کہتے: "اے نوجوان اپنی طاقت کو پہچان، اپنی خودی کو جلا، اپنی راه خود بنا، سوشل میڈیا کی روشنیوں میں مت گم ہو، اصل روشنی تیرے دل میں ہے، اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی، تو اگر میرا نہیں بنتا، نہ بن ، اپنا تو بن ! ” اقبال مایوسی کو گناہ سمجھتے تھے، اُن کا ایمان تھا کہ مشرق کی مٹی آج بھی زرخیز ہے، بس ایک بار یقین کی نمی چاہیے

نہیں نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے،
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی !

اقبال کا پیغام آج بھی وہی ہے جو کل تھا، ایمان، عمل، عشق، اور خودی، وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قو میں نعرے سے نہیں ، نظریے سے بنتی ہیں، اگر ہم نے اپنے اندر اقبال کی روح دوبارہ جگالی، تو ہم پھر وہی امت بن سکتے ہیں جو دنیا کو روشنی دیتی تھی۔

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے،
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

اقبال خود وہ دیدہ ور تھے جنہوں نے مشرق کو اس کی روح کا پتہ دیا۔ اب سوال ہم سے ہے: کیا ہم اس روشنی کو سنبھال سکیں گے ، یا پھر اندھیروں کے عادی رہیں گے؟

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کے 13ویں روز فلم اور تھیٹر کا راج، اردو اور سندھی زبان میں پیش کیے گئے ڈراموں کو شائقین کی بھرپور پذیرائی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام جاری 39 روزہ ورلڈ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے