صبر کیا ہے۔ صبر کے لفظی معنی ہیں روکنا۔ صبر کی دوقسمیں ہیں۔ایک مشکلات اور مصیبتوں پر صبر اور دوسرا اللّٰہ ذوالجلال کی اطاعت پر صبر۔
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳)
ترجمہ:”اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔”
اگر زندگی کٹھن ہوگئ ہے، مشکلات سے جینا مشکل ہو گیا اور مصائب سے دم گھٹنے لگا ہے تو آجاؤ اپنے اللّٰہ کے در پہ۔ اس کے لیے قیام کرو، رکوع کرو اور سجدے میں گر جاؤ مانگ لو جی بھر کے جو چاہیے خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جائے گا۔ گناہوں سے دامن جھاڑ کے اور رحمتوں سے بھر کر اٹھو گے۔
اگر ایک چیز پر صبر کرنے کا کہا جا رہا ہے تو بدلے میں انعام کتنا بڑا دیا جارہا ہے۔ رب کائنات کا ساتھ۔ ایسا ساتھ جس کے بعد کسی اور ساتھ کی ضرورت نہیں رہ جائے گی۔
اللّٰہ تعالیٰ نے غزوہ احد کے موقع پر مسلمانوں سے فرمایا: "کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اور دشمن تم پر اپنے سخت جوش میں آپہنچیں تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا ۔” ( اٰل عمران- 125)
فرشتوں کی مدد کے لیے شرط کیا رکھی گئ صبر اور تقویٰ۔ اگر صبر کی صفت اپنا لیں گے تو مدد اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آئے گی۔ لیکن یہاں دیکھنے کی یہ ضرورت ہے کہ ہمارا صبر ہے کس کے لیے ہے دنیا کی خواہشات کے حصول تک یا مقصد اللّٰہ تعالیٰ کو پانا ہے۔
ہمارے معاشرے میں صبر کو کوئی اور ہی رنگ دے دیا گیا۔ واویلا کرنے اور مقابل کے ساتھ زبان درازی کر لینے کے بعد کہہ دیا جاتا ہے میرا تو صبر ہی ہے۔
صبر یہ نہیں ہے۔ کیونکہ نبی مکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔”(بخاری:1302)
اس حدیث مبارکہ سے صبر کی حقیقت بخوبی واضح ہو جاتی ہے۔(الحمد للّٰہ)
اللّٰہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو اپنی محبت کی خوشخبری دیتے ہیں۔
فرمایا: وَاللّٰهُ يُحِبُّ الصّٰبِرِيْنَ.
(اور اللّٰہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے)
(اٰل عمران:146)
صبر کرنے والے اللّٰہ تعالیٰ کو محبوب ہیں۔جو اس کی اطاعت پر صبر کرتے ہیں اور جو اس دنیا کی مشکلات پر صبر کرتے ہیں۔
اللّٰہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں یہ بھی حوصلہ دیتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ خوف ہے کہ تمہارے صبر کی وجہ سے تمہارا دشمن چالیں چلے گا تدبیریں کرے گا تو اللّٰہ تمہارے صبر کی وجہ سے اس کی چالوں کو کمزور کردے گا تمہیں ان کے اثر سے محفوظ رکھے گا۔ تمہارے مخالف تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔
کیونکہ
اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصٰبِرِیِنَ۔
بے شک اللّٰہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
Tags Dr.Ghulam Murtaza مہوش نعمت