ابر رحمت و عظمت سے بھری بے مثال
خدا کے بعد ذات ہے والدین کی
ان جیسی نعم البدل ذات میں نہ صفات کے جہاں میں مثال کوئی
حق کی شناسائی کرائی فیضانِ رونق بنا کر
راہ دکھائی آفتاب کی مانند تاریکی کو اجالا بنا کر
مجھ پر وقف کر گزرے اپنے ہمت و جذبات
تمام عمر صرف گر گزرے اپنے اوقات ولمحات
اُن ہی کے سائے تلے ہیں یہ بہاریں
کہ رکاوٹیں بھی مجھ پر آسائشوں کی طرح برسی
گر کاوشوں کا صلہ نہ کر سکی ادا
تیری لاانتہائے الفت وبے غرض وفا کا
اکِ ہی دعا ہے روز و شب اے خدا ۔۔۔!
رب الرحمہما کما ربیانی صغیرا