Home/اہم خبریں/لاوی پن بجلی گھر تعطل کا شکار۔ تعمیراتی کمپنی سب کنٹریکٹر اور مزدور لاکھوں روپے کے فنڈ سے قاصر۔ ہمیں ہماری مزدوری عید سے پہلے دی جائے مزدوروں کا مطالبہ
لاوی پن بجلی گھر تعطل کا شکار۔ تعمیراتی کمپنی سب کنٹریکٹر اور مزدور لاکھوں روپے کے فنڈ سے قاصر۔ ہمیں ہماری مزدوری عید سے پہلے دی جائے مزدوروں کا مطالبہ
چترال (رپورٹ: گل حماد فاروقی) 69 میگا واٹ لاوی پن بجلی گھر جس کا افتتاح عمران خان نے جولائی 2017 میں کیا تھا اس کا ٹنڈر جاری ہونے کے بعد چین اور پاکستانی کمپنی کو اس کا تعمیراتی کام حوالہ کیا تھا۔ مگر بدقسمتی سے یہ پن بجلی گھر بری طرح تعطل کا شکار ہوا اور اس پر نہایت سست رفتاری سے کام جاری ہے۔اس بجلی گھر کو دسمبر 2021 کو مکمل ہونا تھا مگر اس پر کام کی رفتار کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ یہ اگلے چھ سالوں میں بھی مشکل ہے کہ مکمل ہوسکے۔ اس پراجیکٹ میں کام کرنے والے سب کنٹریکٹر اور مزدوروں کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے دو سالوں سے اس پن بجلی گھر کی تعمیراتی کمپنی یعنی ٹھیکدار کے ساتھ کام کر رہے ہیں مگر ان کو ان کا معاوضہ نہیں دیا جارہا ہے۔ خائستہ خان کا تعلق سوات سے ہے اور وہ دو سالوں سے اس پراجیکٹ میں بطور سب کنٹریکٹر کام کررہا ہے جس کے ساتھ بیس سے زیادہ مزدور بھی کام کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں سرور اینڈ کمپنی کے ساتھ دو سالوں سے کام کر رہا ہوں میرا چودہ لاکھ روپے کا بل بن گیا مگر جب میں اپنی رقم مانگتا ہوں تو کمپنی کا کنسلٹنٹ شوکت علی کہتا ہے کہ کمپنی کے مالک شہریار بھٹی سے مانگو۔ خائستہ خان کا کہنا ہے میں دو مرتبہ اس کے پاس اسلام آباد بھی گیا وہاں دس دن گزارے مگر کمپنی کا چیف ایگزیکٹیو مجھ سے نہیں ملا ان کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ جن بیس مزدوروں نے کام کیا ہے وہ عید کے موقع پر اپنے بچوں کیلئے نئے کپڑے خریدنا چاہتے ہیں مگر سرور اینڈ کمپنی ان کو ان کا معاوضہ دینے کو تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے دروش کے اسسٹنٹ کمشنر کو بھی درخواست دی ہے۔ ایک اور مزدور شیر امین نے بتایا کہ میں نے تین ماہ کام کیا ہے اور ا ب ایک ماہ سے میں اس کمپنی سے نکل چکا ہوں میرے اسی ہزار روپے ان کے ذمے ہیں ایک ماہ سے ان کے دفتر کا چکر لگا رہا ہوں مگر مجھے ابھی تک میری مزدوری نہیں دی گئی۔ اس سلسلے میں پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے لاوی پن بجلی گھر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر فلک تاج جو کنسلٹنٹ اور دیگر عملہ کے ساتھ اس منصوبے کا معائنہ کر رہے تھے ان سے بھی بات ہوگئی جنہوں نے سرور اینڈ کمپنی سے اس کے کام کی تصدیق کرنے کے بعد ان کو ہدایت کر دی کہ تمام مزدوروں کو ادائیگی ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ تعمیراتی کمپنی کو تقریباً ڈیڑھ ارب روپے ایڈوانس میں مل چکے ہیں۔ ہمارے نمائندے نے تعمیراتی کمپنی کے مالک شہریار بھٹی، ان کے ساتھی شریف بٹ، ڈپٹی پراجیکٹ منیجر رمضان سے بھی بات کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے فون اٹنڈ نہیں کیا۔ اس پن بجلی گھر میں اتنی تاخیر سے ایک طرف اگر صوبائی حکومت کو مالی نقصان کا سامنا ہو رہا ہے تو دوسری طرف بجلی کے شدید بحران سے عوام بھی کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ خائستہ خان اور دیگر مزدوروں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، وزیر اعلی خیبر پحتونخوا اور صوبائی وزیر برائے توانائی سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ سرور اینڈ کمپنی سے ان کی مزدوری کی رقم ان کو دلوائی جائے تاکہ وہ عید کے موقع پر اپنے ببچوں کیلئے نئے کپڑے اور جوتے خرید سکیں۔ نیز چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جائیں کہ یہ کام کیوں اتنا تاحیر کا شکار ہوا اور اس منصوبے پر نہایت سست رفتاری سے کام جاری ہے ذمہ دار لوگوں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔