تازہ ترین
Home / Home / اُردو زبان و ادب کی مشہور شخصیت حمیرا جمیل سے انعم شہزاد کا خصوصی انٹرویو

اُردو زبان و ادب کی مشہور شخصیت حمیرا جمیل سے انعم شہزاد کا خصوصی انٹرویو

حمیرا جمیل ایک ہمہ جہت تخلیق کار ہیں۔ ان کا شمار ممتاز ماہرین اقبالیات، محققین اور افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ادب کے شعبے میں گراں قدر خدمات پر انہیں کئی اعزازت سے بھی نوازا گیا ہے۔ ان کی متعدد کتابیں جوکہ افسانوی مجموعے کے علاوہ اقبالیاتی ادب پر مبنی ہیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس وقت میں سوالات و جوابات کی نشست میں حمیرا جمیل کے روبرو ہوں آئیے ان کے بارے میں مزید انہیں سے جانتے ہیں۔
انعم شہزاد: آپ کب اور کہاں پیدا ہوئیں؟
حمیرا جمیل: میری پیدائش 3 مئی 1996 کو (بونکن) ضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔
انعم شہزاد: آپ نے ابتدائی تعلیم کس گاؤں یا شہر سے حاصل کی؟
حمیرا جمیل:میں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے قریبی اسکول (بونکن) سے حاصل کی اور گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین سیالکوٹ سے ایف اے پاس کیا۔ اس کے بعد گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی، سیالکوٹ سے بی ایس آنرز اردو کی ڈگری حاصل کی اور اسی تعلیمی ادارے سے ایم ایس اردو کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انعم شہزاد:آپ کے اساتذہ کرام جن سے کسبِ فیض کیا ؟
حمیرا جمیل: ماہر لسانیات ڈاکٹر عطش درانی(مرحوم) ، ماہر اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر منور ہاشمی اور ڈاکٹر طاہر عباس طیب کا ذکر لازمی کرنا چاہوں گئی۔
انعم شہزاد: تعلیم سے رغبت پیدا کرنے میں کن لوگوں نے اہم کردار ادا کیا تھا؟
حمیرا جمیل: میں یہاں صرف اپنے والد محترم کا نام لینا چاہوں گئی کیونکہ وہ ہمیشہ میری تعلیمی حوالے سے راہنمائی کرتے ہیں۔
انعم شہزاد: کیا پی ایچ ڈی کا ارادہ رکھتی ہیں؟
حمیرا جمیل: جی میں نے پی ایچ ڈی کا آغاز بھی کیا تھا مگر کچھ ناگذیر وجوہات کی بنیاد پر درمیان میں چھوڑنا پڑی۔ اور اب میں سوچتی ہوں تو مجھے خوشی بھی ہوتی ہے کہ میں نے پی ایچ ڈی چھوڑ کر اچھا فیصلہ کیا تھا۔ پی ایچ ڈی کا ارادہ ابھی تک موجود ہے لیکن فی الحال اردو مضمون میں پی ایچ ڈی کی خواہش نہیں رہی۔ کیونکہ جو پی ایچ ڈی کے ساتھ سلوک ہورہا ہے وہ مجھے بالکل قبول نہیں۔۔۔۔ موجودہ وقت میں پی ایچ ڈی کا مقصد صرف اور صرف ڈگری کا حصول بن چکا ہے۔
انعم شہزاد: کن کن تعلیمی اداروں میں ملازمت کی ہے؟
حمیرا جمیل: ادارے تو بہت سارے ہیں جن میں ملازمت کر چکی ہوں اور ابھی بھی میں مختلف اداروں کے ساتھ کام کررہی ہوں. جن میں تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔
انعم شہزاد: آپ کتابیں لکھنے کی طرف کیسے راغب ہوئیں؟
حمیرا جمیل: اخبارات کے لیے مختصر تحریریں لکھتی تھی۔ مختصر تحریریں لکھنے کے باوجود ایک شوق موجود تھا جو بار بار اکساتا تھا کہ کتاب لکھی جائے وہ کتاب جو چھپ کر سامنے بھی آئے۔ الحمد للہ، کتاب کا شوق بھی پورا ہوگیا اور مزید لکھنے کا سفر بھی جاری ہے۔
انعم شہزاد: کیا کبھی سوچا تھا کہ آپ پاکستان بھر میں علامہ محمد اقبال پر سب سے زیادہ کتابیں لکھنے والی نوجوان اور شاعر مشرق کے اردو اور فارسی کلام کی شرح لکھنے والی پہلی کم عمر خاتون شارح بھی ہو سکتی ہیں؟
حمیرا جمیل: میرے ذہن میں کبھی یہ سوچ تک نہیں آئی۔ میرا کام صرف لکھنا ہے اور میں لکھ رہی ہوں۔
انعم شہزاد: کیا آپ کو علم ہے کہ آپ کا یہ کام پاکستان میں ایک ریکارڈ کی حیثیت رکھتا ہے.کیا ریکارڈ کا لفظ سن کرخوشی محسوس ہوتی ہے؟
حمیرا جمیل: جی بالکل مجھے علم ہے اور خوشی بھی ہوتی ہے کیونکہ جیسا میں نے پہلے بتایا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی کوئی ریکارڈ قائم ہوسکتا ہے۔
انعم شہزاد: آپ افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ کالم نگار بھی ہیں کیا کبھی ذہن میں خیال آیا کہ ناول نگاری کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے؟
حمیرا جمیل: ناول لکھنے کے لیے زیادہ وقت اور توجہ چاہیے ہوتی ہے اور میں ایک ہی موضوع پر زیادہ لمبا نہیں لکھ سکتی۔ اس لیے میری خواہش نہیں کہ میں ناول لکھوں۔
انعم شہزاد: کیا مستقبل میں شاعری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں؟
حمیرا جمیل: علم و ادب سے وابستہ چند لوگ چاہتے ہیں کہ میں شاعری کی طرف بھی توجہ دوں۔ مگر میں شاعرہ نہیں بن سکتی کیوں کہ میں جانتی ہوں کہ میں نثر زیادہ بہتر انداز میں لکھ سکتی ہوں۔
انعم شہزاد: آپ کی کتابوں کی تعداد تقریباً دو درجن تک پہنچ چکی ہے کیا مزید نئے موضوعات پر بھی کتابیں لکھ رہی ہیں؟
حمیرا جمیل: جی نئے موضوعات کی تلاش تو جاری رہتی ہے. فرصت میں زیادہ تر یہی کوشش ہوتی ہے کہ کچھ لکھا جائے اور یہ لکھنے کاسلسلہ یونہی جاری رہتا ہے۔
انعم شہزاد: آپ کی زیادہ تر کتابیں اقبالیاتی ادب پر مشتمل ہیں کیا کبھی خیال آیا کہ انگریزی ادب کا ترجمہ بھی کرنا چاہیے؟
حمیرا جمیل: مجھے اقبالیاتی ادب سے خاص لگاؤ ہے. ارادہ ہے کہ مختلف انگریزی کتابوں کا اردو ترجمہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
انعم شہزاد: کیا آپ کے گھر میں آپ کے علاوہ کسی کو کتابیں پڑھنا یا لکھنا پسند ہے؟
حمیرا جمیل: میرے گھر میں میرے علاوہ کسی کو بھی کتابیں پڑھنا یا لکھنا پسند نہیں ہے۔
انعم شہزاد: کیا کتابیں لکھنے اور پڑھنے کے حوالے سے آپ کے گھر والے آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟
حمیرا جمیل: زیادہ حوصلہ افزائی کا تو کہہ نہیں سکتی مگر تھوڑی بہت حوصلہ افزائی کردیتے ہیں۔
انعم شہزاد: کیا ذہنی اور دلی طور پر تکلیف ہوتی ہے جب حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی ہو رہی ہو؟
حمیرا جمیل: وقتی افسوس تو ہوتا ہے۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ میں خود کو سمجھاؤں اپنے حوصلے پست نہ ہونے دوں۔ اور میں اس کوشش میں کامیاب بھی ہوجاتی ہوں۔
انعم شہزاد: آپ کی تمام کتابیں ایک ہی اشاعتی ادارے نے چھاپی ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
حمیرا جمیل: الحمد للہ، کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔
انعم شہزاد: کیا آپ کا اشاعتی ادارہ آپ کی غلطیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اصلاح بھی کرتا ہے؟
حمیرا جمیل: جی بالکل، سیکھنے کا عمل ساری عمر جاری رہتا ہے۔ انسان غلطیوں سے ہی سیکھتا ہے اور میں ابھی تک سیکھنے کے مرحلے سے گزر رہی ہوں۔
انعم شہزاد: کیا خوشامد کا اردو ادب سے خاص تعلق ہے؟ اکثر یہ دیکھنے اور سننے میں آتا ہے کہ اردو مضمون پڑھنے اور پڑھانے والے خوشامد پسند ہوتے ہیں؟
حمیرا جمیل: پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ خوشامد کو صرف اردو پڑھنے اور پڑھانے والوں سے مخصوص نہ کریں۔ خوشامد ہر جگہ موجود ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اردو والے خوشامد کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہوں۔ پچھلے دنوں میں نے ایک جگہ کہا تھا کہ خوشامد کو بطور مضمون نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔ بطور مضمون نصاب میں شامل کرنے سے مثبت اور منفی خوشامدکا فرق واضح ہوجائے گا۔ بشرطیکہ اب آپ یہ نہ پوچھ لیجیے گا کہ مثبت خوشامد اور منفی خوشامد میں فرق کیاہے۔
انعم شہزاد: حمیرا آپ نے منع کردیا ورنہ میں نے پوچھنا تھا۔ اچھا یہ بتادیجیے آپ پاکستان کے کس شہر کوزیادہ پسند کرتی ہیں؟
حمیرا جمیل: شہرِ لاہور سے مجھے خاص محبت ہے. یہی وہ شہر ہے جو مجھے بے حد پسند ہے۔
انعم شہزاد: آپ کو لاہور شہر پسند ہے اس کی ہی مناسبت سے سوال پوچھنا چاہوں گئی کیا لاہور میں کچھ ایسے نام موجود ہیں جن سے آپ علمی و ادبی حوالے سے بے حد متاثر ہوں؟
حمیرا جمیل: سب سے پہلے ایک نام زاہد محمود شیخ صاحب کا لینا چاہوں گئی. اس کے بعد ارشد علی اور توصیف احمد لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سارے نام ہیں۔ سب کا ذکر کرنا مشکل ہے۔
انعم شہزاد: آپ کو کبھی غصہ آجائے تو کیسے کنٹرول کرتی ہیں؟
حمیرا جمیل: مجھے زیادہ غصہّ نہیں آتا۔ اگر کسی بات پر غصہّ ہو بھی تو حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ خود تک محدود رکھوں۔
انعم شہزاد: آپ کے متعلق یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ ناانصافی اور کسی قسم کی بھی حق تلفی بالکل برداشت نہیں کرتیں کیا یہ سچ ہے؟
حمیرا جمیل: جی ایسا ہی ہے. ایسی صورت حال ہو تو میں خاموش نہیں رہ سکتی. خواہ نتیجہ جیسا بھی ہو۔ غلط کام ہمیشہ غلط ہوتا ہے کم ازکم غلط کو غلط کہنے کی طاقت موجود ہونی چاہیے۔
انعم شہزاد:کیا انسانی خوبصورتی دل کو لبھاتی ہے؟
حمیرا جمیل: حسن پرکشش ہے مگر حسن کے ساتھ ذہانت اور قابلیت زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور میں حسن کو زیادہ فوقیت نہیں دیتی۔
انعم شہزاد: کیا آپ یہ سمجھتی ہیں کہ خواتین کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے میں میک اپ کا کردار کلیدی ہے؟
حمیرا جمیل: خواتین کا میک اپ سے تعلق بہت مضبوط ہے اور میک اپ بنایا بھی خواتین کے لیے گیا ہے لیکن میک اپ استعمال کرنے والی خواتین کو حسین کہا جائے۔ یہ بھی کھلا جھوٹ ہے. میک اپ صرف دکھاوا ہے اور دکھاوے کا خوبصورتی سے کوئی تعلق نہیں۔
انعم شہزاد: کیا شہرت کی تمنا رکھتی ہیں ؟
حمیرا جمیل: شہرت کی تمنا ہر ایک کو ہوتی ہے۔میں شہرت کے پیچھے بھاگنا مناسب نہیں سمجھتی۔ میرے نزدیک شہرت کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ دوسروں کی زندگیوں میں تانک جھانک کرنے کے بجائے خود پر دھیان دیں۔
انعم شہزاد: کیا آپ گھر کے کام کرنا یا کھانا بنانا پسند کرتی ہیں؟
حمیرا جمیل: میں گھر کے کام زیادہ نہیں کرسکتی. کھانا بنانے کی بات کی جائے تو مجھے کھانا بنانا اچھا لگتا ہے۔
انعم شہزاد: کیا حمیرا گول روٹی بنا سکتی ہے؟
حمیرا جمیل: بظاہر مشکل کام ہے لیکن کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں.
انعم شہزاد: کیا آپ کھانے پینے کی شوقین ہیں؟
حمیرا جمیل: میں کھانے پینے کی بہت شوقین ہیں. خواہش ہوتی ہے کہ ہر شہر کی مشہور میٹھی سوغات لازمی کھاؤں۔
انعم شہزاد: کیا آپ گوشت خور ہیں؟
حمیرا جمیل: میں کسی بھی قسم کا گوشت بالکل نہیں کھاتی. کسی قسم میں مرغی، گائے، بکرے اور مچھلی وغیرہ تمام گوشت شامل ہیں. مجبوری کی حالت ہو تب بھی گوشت کھانے کے بجائے بھوکا رہنا پسند کروں گئی۔
انعم شہزاد: آپ گوشت بالکل نہیں کھاتیں یہ بات سن کر مجھے حیرانی ہوئی۔ یہ بتادیں آپ کو رنگ کون سا پسند ہے؟
حمیرا جمیل: مجھے سارے رنگ پسند ہیں۔ اگر کسی ایک رنگ کی بات کی جائے تو مجھے نیلا رنگ زیادہ اچھا لگتا ہے۔
انعم شہزاد: کیا آپ اپنے متعلق کوئی ایسی بات بتانا چاہیں جو نوجوان نسل کے لیے بھی ایک پیغام ہو؟
حمیرا جمیل: مشکل راستوں کا انتخاب کرنا اور ہمت نہ ہارنا۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

نیشنل یونین آف جرنلسٹس اور عوامی امن کمیٹی برائے انسانی حقوق کے زیر اہتمام یکجہتی افواجِ پاکستان ریلی

  بانی NUJ محمد احسان مغل کی قیادت میں کاشف آزاد، آفتاب خان، ملک طارق، …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے