تازہ ترین
Home / اہم خبریں / موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کی بلند ترین شندور جھیل بھی خشک ہونے کے دہانے پر

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کی بلند ترین شندور جھیل بھی خشک ہونے کے دہانے پر

چترال (رپورٹ: گل حماد فاروقی) موسمیاتی تبدیلی، یعنی گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت کی وجہ سے جہاں گرم علاقوں میں گرمی میں اضافہ اور خشک سالی پڑی ہے وہاں چترال جیسے ٹھنڈے علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندور کے ساتھ صدیوں سے ایک قدرتی جھیل بھی واقع ہے جو شندور جھیل کے نام سے مشہور ہے۔ آس پاس پہاڑوں کے چوٹیوں پر برف پگھل کر اس کا پانی اسی جھیل میں جمع ہوتا ہے۔ اور اسی جھیل میں لاسپور، سور لاسپور اور شندور وغیرہ کے علاقوں کے لوگوں کے مال مویشی پانی پیتے ہیں۔ یہ جھیل دو کلومیٹر لمبی اور ایک کلومیٹر چھوڑی ہے۔ یونین کونسل مستوج کے سابق ناظم گل محمد شامی جو ماحولیات پر گہری نظر رکھتے ہیں وہ بھی اس جھیل کو دیکھنے آیا ہوۓ تھے مگر وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس جھیل میں پچھلے 30/40 سالوں میں کافی تبدیلی آئی ہے اور نیچے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جھیل سو سے ڈیڑھ سو میٹر سکڑ کر کم پڑ ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے معروف اداکار کامیڈی کنگ عمر شریف کی 62 ویں سالگرہ کے موقع پر دعائیہ تقریب کا اہتمام
https://www.nopnewstv.com/famous-actor-comedy-king

گل محمد شامی نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ چترال میں زیادہ تر لوگ کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کیلئے اکثر لکڑیاں جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر بہت بوجھ پڑتا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے ماحولیات پر اس کے گہرے اثرات پڑتے ہیں۔ ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی وسائل اور ماحولیات کو حضرت انسان نے ہی زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور موجودہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچنے کا واحد حل یہ ہے کہ ہم نہ صرف جنگلات کو بے دریغ کٹائی سے بچائے بلکہ زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر ان کو کامیاب بھی کرے۔ شندور جھیل ایک بہت بڑی قدرتی جھیل ہے جو ہزاروں میٹر لمبی اور سینکڑوں میٹر چوڑی ہے اس جھیل کو سیاحت کا فروغ دینے میں بڑی اہمیت رہی ہے۔

مقامی لوگوں کے علاوہ دنیا بھر سے سیاح اس جھیل کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں۔ ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ایسے سیاحتی مقامات کی حفاظت کریں تاکہ ان کی وجہ سے اس پسماندہ خطے میں بھی سیاحت فروغ پائے جو اس اس علاقے کی ترقی کا واحد ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ مقامی لوگ حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کے لوگوں کو متبادل ایندھن کے طور پر ایل پی جی گیس یا سستی نرح پر بجلی فراہم کی جائے تاکہ جنگلات کو بچایا جائے اور چترال کو بچاکر ہم پاکستان کو بڑے پیمانے پر خشک سالی اور قدرتی آفات سے بچاسکیں۔

 

About admin

یہ بھی پڑھیں

سندھ جونیئر اسپورٹس ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام سمر اسپورٹس کیمپ کا آغاز، پہلے مرحلے میں باسکٹ بال، ہاکی، فٹبال، بیڈمنٹن اور کبڈی شامل ہیں

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) سندھ جونیئر اسپورٹس ایسوسی ایشن کے تحت جاری سمر اسپورٹس کیمپ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے