Home / آرٹیکل / غور سے! تحریر: ڈاکٹر شاہد عمران چشتی ایڈووکیٹ

غور سے! تحریر: ڈاکٹر شاہد عمران چشتی ایڈووکیٹ

غور سے

تحریر: ڈاکٹر شاہد عمران چشتی ایڈووکیٹ

خبر آئی ہے کہ انڈیا نے افغان انٹیلی جینس ایجنسی سے پاکستانی طیارہ گرانے میں مدد مانگی ہے تو اس "برادر ملک” کے بہت سے لوگ اچھلنا شروع ہوگئے کہ دیکھو کہ یہ تیسرا ملک ایران نہیں تھا جو تم سب کہہ رہے تھے۔ یہ لوگ خبر پوری نہیں سنتے اور کھپ ڈال دیتے ہیں- پوری خبر شاید ٹکڑوں کی شکل میں آئی اور کسی نے اس کو اکٹھا کرنے کی کوشش نہیں کی- میں اس پوری خبر کو جوڑنے کی کوشش کرتا ہوں شائد آپکو یہ ساری گیم سمجھنے میں مدد مل سکے۔

سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ پاکستان کا وقت ہوتا ہے کہ ایران میں ایک فوجی پریڈ پر حملہ ہوتا ہے۔ ایران کو روسی ایجنسی کے جے بی یہ خبر دیتی ہے کہ اس حملے میں افغانستان میں کچھ قوتیں ملوث ہیں۔ ایران اس دن اپنا منہ بند رکھتا ہے۔ اگلے دن مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ پر سی پی آر ایف کے جوانوں پر حملہ ہوتا ہے تو انڈیا اس کا الزام فورا پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ جیسے ہی انڈیا یہ الزام پاکستان پر لگاتا ہے تو ایران کے پاسدران انقلاب کا آرمی چیف بھی ایران میں پریڈ پر ہوئے حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے حالانکہ اس کو روسی کے جے بی کی طرف واضح پیغام دیا گیا تھا کہ اس حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں لیکن سعودی عرب کے ولی عہد کے دورہ پاکستان سے ہوا نکالنے کے لئے ایران نے اس کا الزام پاکستان پر لگایا اور ادھر انڈیا نے پلوامہ کا الزام پاکستان پر لگایا۔ اس کے بعد آپ انڈین اور ایرانی حکام کی ملاقاتیں دیکھ لیں جس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے سپورٹ کرنے پر سبق سکھانے کے لئے مل کر چلنے کا عزم کیا گیا۔ ایرانی ریولوشنری چیف گارڈ نے باقاعدہ دھمکی دی۔

"پاکستان کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی”
یہ 17 فروری 2019 کی خبر ہے۔

تیسرا ملک اسرائیل تھا جو 15 فروری کے بعد سے مسلسل انڈیا سے رابطے میں تھا اور اس سلسلے میں را ور موساد میں کافی ملاقاتیں بھی ہوئی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ اس سے کبھی بے خبر نہیں تھا لیکن امریکہ کی مجبوری تھی کہ امریکہ اس کھیل میں کھل کر سامنے نہیں آسکتا تھا۔ افغانستان میں پاکستان نے اس کی جس طرح گردن دبوچی ہوئی ہے اس کو پاکستان سے اپنی گردن بچانے کے چکر میں سامنے آنا مشکل تھا لہذا امریکہ نے اسرائیل کو اس دفعہ آگے کیا اور اپنی پوری سپورٹ کی یقین دہانی کرائی اس معاملے میں ایران کو مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا ایران اینڈ تک یہی سمجھتا رہا کہ اس کاروائی میں صرف انڈیا اور ایران ہی شامل ہیں لیکن انکو بالکل نہیں پتہ تھا کہ اسرائیل بھی اس معاملے میں شامل ہوچکا تھا پلان کے مطابق ایئر سٹرائیک اسرائیل اور انڈیا نے کرنی تھی اور میزائل سٹرائیک ایران اور انڈیا نے کرنی تھی۔ دیکھنے میں یہ دونوں کاروائیاں اکٹھی لگ رہی ہیں لیکن یہ دونوں کاروائیاں ایک دوسرے سے علیحدہ علیحدہ تھی۔ 

امریکہ کو اس میں فائدہ تھا کہ انڈیا کے ذریعے پاکستان پر ایک دھاک بٹھاتا اور پھر اپنے پیچھے افغانستان میں انڈیا کو چھوڑ کر جاتا اور ساتھ انڈیا ہی کے ذریعے سے چین کے ساتھ چھیڑ خانی کیا کرتا کیونکہ اس معاملے میں سبقت لیجا کر انڈیا اس خطے کا پردھان بن جاتا ایران کو انڈیا کی طرف سے دکھائے سبز باغ اور پاکستان میں سعودی ولی عہد کی تکلیف چین لینے نہیں دے رہی تھی حالانکہ روسی کے جے بی اس کو حملے کے بارے میں ساری انٹیلی جینس انفارمیشن فراہم کرچکی تھی اور اس بم دھماکے کی ذمہ داری جس تنظیم نے پہلے قبول کی ایران نے اس کو کوئی بھاؤ ہی نہیں ڈالا اور دوسری تنظیم جس نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی اس کی وضاحت آنا فانا قبول کرلی اور مزے کی بات اس تنظیم کو امریکہ سپورٹ کرتا ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ چنانچہ ایک دن پہلے ایئر سٹرائیک کی گئی جس میں 3 اسرائیلی اور 5 انڈین پایئلٹس نے حصہ لیا اور 4 کلومیٹر سرحد میں اندر آئے اور پے لوڈ پھینک کر بھاگ گئے اب انڈین بڑے کانفیڈینٹ تھے کہ انکے پلان کا اگلا حصہ میزائل سٹرائیک تھا جس کو انہوں نے سرانجام دینا تھا لیکن اسی دن 10 بجے پاکستان نے کاؤنٹر اٹیک کردیا جس سے انڈیا کے دو جیٹ گرادیئے گئے ایک مگ 21 اور دوسرا ایس یو 30 مگ 21 کا پائلٹ ابھینندن پاکستانی حدود میں گرا اور گرفتار ہوا اور اس کے بعد پاکستان نے امریکہ ہی سے وہ انٹیلی جینس رپورٹ شیئر کردی جس کا پلان امریکہ ہی نے ان لوگوں کو بنا کردیا لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستان وہ انٹیلی جینس رپورٹ روس، چین اور سعودی عرب کو بھی بھجوائی اور انکو انڈیا کے پلان کے مطابق 1 اور 3 کی ریشو سے جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا جب ان دونوں ملکوں کو پتہ چلا کہ یہ معاملہ کھل چکا ہے تو ایران اس وقت پیچھے ہٹ گیا لیکن انڈیا کی اب انا کا مسئلہ بن چکا تھا لیکن چین اور روس کی دھمکی نے انڈیا کو ایسے کرنے سے باز رکھا سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیری نے فوری پاکستان اور انڈیا کے دورے کا اعلان کیا اگلے دن اس ساری ٹینشن میں سے ہوا عمران خان نے نکالی جب انہوں نے بغیر کسی وجہ اور شرط کے پائلٹ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اس کے بعد انڈیا کے پاس اب کسی قسم کا کوئی جواز نہیں رہ گیا تھا کہ وہ اس طرح کی حرکت کرے۔

پاکستان نے فورا 2 ملکوں کا نام لے دیا اور تیسرے ملک کا نام چھپا لیا اگر یہ افغانستان ہوتا تو آج بھی افغانستان کا نام لیا اس دن بھی لے لیتا یہ اگر فرانس ہوتا تو فرانس سے ہمارے کونسے تعلقات ہیں جو خراب ہونے کے ڈر کی وجہ سے ہم اس کا نام نہ لیتے ایران کو اس معاملے میں بیوقوف بنایا گیا ایران اس سارے معاملے میں انڈیا کے ہاتھوں استعمال ہوا چین اور روس کی ایران کو شٹ اپ کال کے بعد ایران پیچھے ہٹ گیا اور شیخ رشید کو ایران بھیجنے کا مقصد بھی ایران کو نرم الفاظ میں پاکستان کی طرف سے پیغام دینا تھا۔ 

جنگ کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں کیونکہ انڈیا اور اسرائیل ابھی بھی پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں اسرائیل ہزاروں میل دور بیٹھا ہے لہذا اسرائیل کا اس جنگ میں ہونے کا ہمیں اتنا کوئی نقصان نہیں جتنا نقصان ہمیں اس سارے معاملے میں انڈیا کے ساتھ اپنے کسی ہمسائے کے شامل ہونے پر ہے لہذا انڈیا ایران کا چین اور روس کی شٹ اپ کال کے بعد معاملے سے بھاگنے پر جو ناکامی کا سامنا کررہا ہے انڈیا اس ناکامی کی کسر کو پورا کرنے کے لئے اب افغانستان کو ساتھ ملانے کی کوشش کررہا ہے یعنی یہ مساوات دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ کچھ ایسے ہے 27 تاریخ کو یہ حملہ انڈیا ایران اور اسرائیل نے کرنا تھا لیکن چین اور روس کی شٹ اپ کال کے بعد ایران اس میں سے نکل گیا اور اب اس مساوات کا دوسرے حصے میں افغانستان کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایک نئے حملے کی تیاری ی جارہی ہے۔

دو وجوہات ہو سکتی ہیں پاکستان میں ابھی انویسٹرز آ رہے ہیں تو جنگ کا خطرہ ڈال کر انکو یہاں سے بھگانا انڈیا اس معاملے میں اپنے رافیل طیارے کی کرپشن کی ڈیل کو بھی جسٹیفائی کر کے اس سکینڈل سے اپنی جان چھڑانا چاہ رہا ہے اور دوسرا امریکہ اپنے نکل جانے کے بعد انڈیا کو اس خطے کا چوہدری بنانے کا خواب لیئے بیٹھا ہے لیکن پاکستان نے انڈیا کو جس طرح دھویا ہے اس کے بعد سے امریکہ کے لئے افغانستان میں مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں اور یوں انڈیا کی چودراہٹ بننے کے خواب نے امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کو کھڈے لائن لگوادیا پاکستان نے اس دفعہ گیم الٹا دی ہے۔

نوٹ: ان سب میں ایک مسنگ لنک ہے وہ ہے انڈیا اور اسرائیل اب دوبارہ پاکستان پر حملہ کرنے کے لئے افغانستان کو کیوں ساتھ ملا رہے ہیں لہذا یہاں اب مسئلہ صرف انڈیا کے الیکشن نہیں بنتے بلکہ یہاں گیم کچھ اور ہے اس مسنگ لنک کو پورا کرنے کے لئے ابھی کچھ مکس قسم کی خبریں آرہی ہیں لیکن انکی کوئی کنفرمیشن نہیں ہے۔

نوٹ: آزادیِ اظہار رائے کے احترام میں کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

آخر کب تک ۔۔۔ تحریر : نگین فاروق

میری معصوم بھولی بھالی عوام آخر کب تک ان سیاستدانوں کے عشق میں لہو کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے