راولپنڈی/ اسلام اباد، (ویب ڈیسک) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ بن چکی ہے۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ رواں برس ملک بھر میں دہشتگردی کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں 1873 عسکریت پسند مارے گئے، جن میں افغان شہری بھی شامل ہیں، جبکہ 66 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز مکمل کیے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے سرحدی نگرانی میں کوئی کمی نہیں، تاہم پاک افغان سرحد کا دشوار گزار جغرافیہ کئی مقامات پر پوسٹیں قائم کرنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ دو طرفہ تعاون سے ہی مؤثر ہو سکتی ہے، مگر افغانستان کی طالبان انتظامیہ دہشتگرد عناصر کی سرپرستی سے متعلق ناقابل تردید شواہد کے باوجود سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی۔
انہوں نے واضح کیا کہ دوحا معاہدے کے برعکس افغانستان آج بھی دہشتگرد گروہوں کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے، جہاں سے انہیں اسلحہ، تربیت اور مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سمیت متعدد غیر قانونی سرگرمیاں سرحدی علاقوں میں دہشتگرد نیٹ ورکس کو تقویت دے رہی ہیں، اور یہ گاڑیاں مختلف خودکش حملوں میں بھی استعمال ہو چکی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اگر فریقین چاہیں تو کسی تیسرے ملک کی نگرانی میں تصدیق پذیر میکانزم بنایا جا سکتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو افغان عوام سے کوئی شکایت نہیں، مسئلہ طالبان حکومت کے طرزِ عمل سے ہے، جو خواتین سمیت ملک کی نصف آبادی کی نمائندگی نہیں کرتی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس اب تک 10 لاکھ کے قریب افغان شہریوں کی باعزت وطن واپسی ممکن بنائی گئی ہے، جبکہ بھارت کے حوالے سے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کشمیر اور دیگر سرحدی علاقوں میں نئی دہلی کی اشتعال انگیزی جاری رہی تو اس کا نقصان خود بھارت کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والا زہریلا پروپیگنڈا بیرون ملک سے منظم انداز میں پھیلایا جا رہا ہے، جس کا مقصد ملک میں انتشار پیدا کرنا ہے۔