کراچی, (رپورٹ، ذیشان حسین) کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) سٹینڈنگ کمیٹی اجلاس میں سابق وفاقی وزیرمشاہد حسین سید نے خصوصی شرکت کی۔ سی پیک راہداری سمیت متعدد ملکی و بین الاقوامی امورپر سیرحاصل گفتگوکی،تفصیلات کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کی اسٹینڈنگ کمیٹی کااجلاس ارشاداحمد عارف کی زیرصدارت جمعہ کے روز اسلا م آبادمیں ہوا، جس میں سیکرٹری جنرل سی پی این ای اعجازالحق، سینئر نائب صدر انور ساجدی، ایازخان،کاظم خان اور ملک بھرسے آئے ہوئے عہدیداران اور ممبران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر مشاہد حسین سید کاکہناہے کہ سی پی این ای کی میٹنگ میں آکر بہت اچھالگ رہاہے کیونکہ یہ میرا اپنا گھر ہے۔صحافت کا معاشرے کی بہتری میں کردار انتہائی اہم ہوتاہے اور صحافیوں نے ہمیشہ ملکی بہتری کیلئے مثبت کردار ادا کیا ہے۔ سابق سینیٹر نے اجلاس میں موجود سی پی این ای ممبران کے سوالات کے جوابات بھی دیئے اورملکی و بین الاقوامی امورپر سیرحاصل گفتگوکی۔پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغازہوگا، چین کوپاکستان میں اپنے شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کاایک انتہائی اہم ملک ہے جس کی اہمیت سے انکارنہیں کیاجاسکتا۔ پاکستانی معیشت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے کافی بہتر ہو چکی ہے اور مزید بہتری کی امیدہے،انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ دنیامیں جنگوں کے خاتمے میں اہم کرداراداکریں گے اور تجارت کوفروغ دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدارمیں آنے کے بعد عمران خان کی رہائی کے موضوع پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مشاہد حسین کاکہناتھا اس حوالے سے اگر صدر ٹرمپ دباؤ ڈالتے ہیں تو پاکستان کیلئے مشکلات ہو سکتی ہیں،ٹرمپ کے دو دوست ہیں ایک سعودی عرب کے بادشاہ محمد بن سلمان اور یواے ای کے محمد بن زید، اگرٹرمپ نے عمران خان کو رہا کروانا چاہا تو وہ ان دونوں کو کال کریں گے ،اس حوالے سے پاکستان کاٹریک ریکارڈ بھی ہے جب دس دسمبر 2000ءکو ایک جہاز آیا اور نواز شریف کو لے کر چلاگیا،اسی طرح بینظیر بھٹو کو بھی رہائی ملی۔انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے بینظیر بھٹو کو واپس پاکستان لے کر آئے اور یہ دس سال کا منصوبہ تھا جب مشرف چاہتے تھے وہ 2017ء تک اقتدارمیں رہناچاہتے تھے لیکن ایک تدبیر انسان کرتے ہیں اور ایک تدبیر اللہ پاک کرتاہے،ہوتاوہی ہے جو اللہ چاہتاہے۔عمران خان کے حوالے سے ان کاکہناتھا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کیلئے یہ بات خطرناک ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی عمران خان کے ساتھ ہیں اور دوسراپی ٹی آئی کی لابنگ کافی مضبوط ہے۔ انہوں نے امریکہ میں دولابنگ فرمز ہائر کررکھی ہیں، بھارتی حکام کے پاکستان کے خلاف بیانات کے سوال پر مشاہد حسین سید کاکہناتھا بھارت عالمی منظرنامے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پاکستان کی منفی چیزیں رکھناچاہتے ہیں،بنگلہ دیش کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگالی بڑی سخت قوم ہے،بنگال کے الگ ہونے سے پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچا،اگر بنگلہ دیش ہمارے ساتھ ہوتاتو شاید آج اس طرح کی صورتحال نہ ہوتی کیونکہ وہ مذاحمت پسند لوگ ہیں،بنگلہ دیش کے گزشتہ انتخابات بہت سفاکانہ تھے، اس میں تمام مخالف سیاسی پارٹیوں کو تقریبا ختم کردیاگیاتھالیکن بنگالی عوام پھر اٹھی اور حالات آپ سب کے سامنے ہیں۔پاکستان کے تین ممالک کے ساتھ بارڈرزلگتے ہیں جن میں سے تین کے ساتھ بارڈرز پر باڑ لگی ہوئی ہے صرف چین کے ساتھ نہیں ہے،بھارت خطے میں صرف چین سے خائف ہے،ماضی قریب میں ہونیوالی جھڑپوں میں چین کی طرف سے بھارت کو بہت مار پڑی تھی،حتی کے بھارت نے پاکستان کے ساتھ رابطہ کیااورجنگ بندی کامعاہدہ کیاکیونکہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے باعث کشمیر میں موجود پچاس ہزار فوج کو بھارت چین کے بارڈرپر لے جانا چاہتا تھا،چین نے اس جھڑپ میں بھارت کے دو ہزار مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر لیا تھا جو کہ چھوٹی چیز نہیں، چین ایک بہت مضبوط ملک ہے۔سابق سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ سیاسی استحکام اور معیشت لازم وملزوم ہیں، پاکستان کی بات کی جائے تو پچھلے تین سالوں میں20 ہزار پاکستانیوں نے یواے ای میں 12ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے،پاکستان کو انٹرنیٹ کی سست روی سے 1.6ارب ڈالر کانقصان ہوا،2024ء دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کیلئے برا ترین سال رہا جب 1566دہشتگردی کے واقعات ہوئے،جنرل باجوہ کے دورمیں2سافٹ کو ہوئے۔ اجلاس میں سی پی این ای کے نائب صدور عامر محمود، طاہر فاروق،بابر نظامی یحییٰ خان سدوزئی، منیر احمد بلوچ، جوائنٹ سیکریٹریز عارف بلوچ، رافع نیازی، منزہ سہام، ممتاز احمد صادق، وقاص طارق فاروق، ڈپٹی سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو، فنانس سیکریٹری سید حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری ضیاء تنولی، سینئر اراکین سردار خان نیازی، ڈاکٹر جبار خٹک، عبدالخالق علی، عدنان ظفر، آصف حنیف،اسلم میاں، ڈاکٹر زبیر محمود، اعتزاز حسین شاہ، فقیر منٹھار منگریو، فضل حق، مقصود یوسفی، محمود عالم خالد، سجاد عباسی، شکیل احمد ترابی، شیر محمد کھاوڑ، سید انتظار حسین زنجانی، تنویر شوکت، تزئین اختر، ارشد، سید سفیر حسین شاہ قصور جمیل روحانی و دیگرنے شرکت کی۔
Home / اہم خبریں / سابق سینیٹر مشاہد حسین سید کی سی پی این ای اسٹینڈنگ کمیٹی اراکین سے ملاقات, سی پیک راہداری سمیت متعدد ملکی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال، میڈیا کی آزادی کے لئے سی پی این ای کی جدوجہد کو سراہا