تازہ ترین
Home / اہم خبریں / طلبہ نے سڑکوں پر کلاسیں شروع کر دیں، اب تو سندھ حکومت ہوش میں آجائے، سندھ سرکار فلو کے ایک وائرس پر سازشی سیاست چمکا رہی ہے۔ اقبال ہاشمی

طلبہ نے سڑکوں پر کلاسیں شروع کر دیں، اب تو سندھ حکومت ہوش میں آجائے، سندھ سرکار فلو کے ایک وائرس پر سازشی سیاست چمکا رہی ہے۔ اقبال ہاشمی

کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ طلبہ نے سڑکوں پر کلاسیں شروع کر دی ہیں، اب تو سندھ حکومت ہوش میں آجائے۔ سندھ سرکار فلو کے ایک وائرس پر سازشی سیاست چمکا رہی ہے۔ انسانی تاریخ میں کوئی وبا، کوئی جنگ ایسی نہیں آئی ہے جس نے عبادت گاہوں، روزگار کے مراکز اور تعلیمی اداروں کو بند کرایا ہو۔ سندھ سرکار تعلیمی ادارے بند رکھ کر شہری و دیہی سندھیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی تباہ کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ صوبہ سندھ میں شعبہ تعلیم مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی تعلیمی نظام کو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ وزیر تعلیم کے پاس اتنی صلاحیت بھی نہیں ہے کہ غیر معمولی صورتحال میں شعبہ تعلیم کو بچانے کیلئے غیر معمولی اقدامات کر سکیں۔ انہیں اس بات سے کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے کہ تعلیم کے میدان میں سندھ کے نوجوانوں کو آگے لے کر آئیں۔ دنیا ترقی کر رہی ہے اور پی پی پی کی مہربانیوں سے سندھ مسلسل پیچھے جا رہا ہے۔ قوم کے بچوں کا تعلیمی مستقبل محفوظ نہ بنایا گیا تو اس کا خمیازہ آنے والی نسل کو بھگتنا ہوگا۔ لوگوں کو تعلیم اور صحت میں سہولیات فراہم کرنے کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے لیکن پیپلز پارٹی نے سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ لاکھوں کے جلسوں کی اجازت اور اور تعلیمی اداروں کی بندش بدترین سیاسی منافقت ہے۔ سندھ کرپشن اور میرٹ کی پامالیوں کے باعث تعلیم میں دیگر صوبوں سے بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ ایس او پیز برقرار رکھتے ہوئے سندھ کے تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں۔ تعلیمی ترقی کے لئے مشاورت کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں سندھ میں تیزی سے زبوں حالی کا شکار ہوتے تعلیمی نظام پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے بعد سے تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ دیگر صوبوں میں تعلیمی بندشیں ختم کر دی گئی ہیں لیکن صوبہ سندھ میں تمام تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔ سندھ حکومت کی غلط اور متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے سندھ میں تعلیم کا شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے کیونکہ سندھ کے حکمران تعلیم کے بجائے ناخواندگی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ سندھ کے حکمرانوں نے پچاس سالوں میں سندھ میں تعلیم کے لئے کون سے انقلابی اقدامات کئے ہیں؟ دیہات کے اسکولز وڈیروں کی اوطاق بنے ہوئے ہیں اور شہری اسکولوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔ تعلیم اور روزگار سے محروم رکھ کر عام آدمی کی سوچوں پر تالے لگائے جا رہے ہیں۔ جب تجارتی و دیگر سرگرمیاں بحال ہو سکتی ہیں تو تعلیمی لاک ڈاؤن کیوں؟ تعلیم حکومت کی آخری ترجیح کیوں ہے؟ تعلیمی ادارے حکومتی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ تعلیم پر عدم توجہ سے مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں بحال کرنے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔قوم کے معماروں کا مستقبل سنوارنے کے لئے فوری اور جامع منصوبہ بندی ترتیب دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لاک ڈاؤن اور روزگار کی بندش سے پریشان حال والدین پر زیادہ بوجھ نہ ڈالتے ہوئے تعلیمی اداروں کو فیسوں میں بیس فیصد تخفیف کا پابند بنایا جائے۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کے 13ویں روز فلم اور تھیٹر کا راج، اردو اور سندھی زبان میں پیش کیے گئے ڈراموں کو شائقین کی بھرپور پذیرائی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام جاری 39 روزہ ورلڈ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے