کراچی (رپورٹ:ذیشان حسین) سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ بھارت سی خطرناک صورتحال سے بچنے کے لئے عوام حکومت کی موجودہ ایس او پیز پر عمل کریں دوسری صورت میں حکومت سخت ایس او پیز نافز کرنے پر مجبور ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کی صحت کے حوالے سے فیصلے کرتی ہے اور انتظامیہ سے عمل کراتی ہے تو لوگ خفا ہوتے ہیں اور جب انتظامیہ عمل درآمد کرانے میں نرمی کرتی ہے تب بھی لوگ ناراض ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخر کیوں سندھ حکومت عوام سے گزارش کر رہی ہے کہ بلا وجہ گھروں سے نہ نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 مئی سے 23 مئی تک کراچی میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز 12.6 فیصد ہیں، حیدرآباد میں 10.8 فیصد مثبت کیسز ہیں۔ اسپتالوں میں 14 مئی کو 729 لوگ زیر علاج تھے اب پچھلے 24 گھنٹوں میں یہ شرح 933 پر پہنچ گئی ہے اور 204 مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کرونا وائرس کی تیسری لہر میں 23 اپریل کو ایک دن میں 855 کیسز تھے اب 18 مئی کو یہ نمبر 2000 سے تجاوز کر گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشن ڈزیز میں ایک بھی بستر موجود نہیں صرف ایچ ڈی یو میں دو بیڈز خالی ہیں۔ لیاقت نیشنل اسپتال اور ایس آئی یو ٹی میں ایک بھی بیڈ خالی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم وبا کو بڑھنے کی اجازت دیں؟ پہلی لہر میں جب کرونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے تھےتو سخت فیصلے لئیے اسی وجہ سے بڑا نقصان نہیں ہوا اور اچھی بات یہ تھی عام آدمی نے مشکل فیصلوں میں سندھ حکومت کا ساتھ دیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی کرفیو لگایا جائے اور چیزوں کو بند کردیا جائے۔ اگر چاہتے ہیں معمولات زندگی نارمل طرز پر چلے تو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے روز پارکوں میں بہت رش تھا جس کے نتیجہ میں یہ فیصلہ ہوا کے پارکس کو مکمل بند کیا جائے اور اگر ہوٹلوں کے شٹر گرا کر کھانے کھلائے جائیں گے تو سخت فیصلے کرنا پڑیں گے مزید برآں دفاتر میں بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ ترجمان سندھ حکومت نے اپیل کی کہ عوام 14 روز کی قربانی دیں، جو بیمار ہوئے ہیں ان سے پوچھیں کہ کیا گزرتی ہے۔ ہمیں ایس او پیز کو فالو کرنا ہوگا اور ماسک کو پہننا ہوگا مزید یہ کہ شہریوں کو ویکسین لگوانی ہوگی ورنہ بھارت کی طرح صورتحال خراب بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ معمول کے طور پر گھوم پھر رہے ہیں۔ ہمیں افسوس ہوتا ہے لوگ دکانوں کے شٹر گرا کر کاروبار کرتے ہیں۔ انسانی جان سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے پارک بند ہوتا ہے تو شہری دیوار پھلانگ کر چلے جاتے ہیں۔ ریسٹورنٹ بند کیئے تو ٹیک اوے کی اجازت مانگی گئی مگر آج بھی لوگ شٹر بند کرکے کھانے کھلا رہے ہیں اور دعوتیں ہو رہی ہیں۔ حکومت نے شادی ہال بند کئیے تو لوگوں نے گھر پیش کر دئیے۔ ہمارا اختلاف صرف عوامی ہجوم سے ہے۔ حکومت کا ساتھ دیں ورنہ سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ طبی ماہرین بتاتے ہیں اگلے 14 روز اہم ہیں ۔اگر احتیاط سے کام لیا تو اگلے دن بہتر ہوں گے۔ حکومت نہیں چاہتی کے بڑے بڑے جرمانے لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اندر ہر ایم پی اے کو آنے کی اجازت نہیں ہے صرف 30 فیصد حاضری پر اسمبلی چلائی جا رہی ہے۔ کچھ دن کی قربانی زیادہ دن کی قربانی سے بہتر ہے۔ سندھ بھر میں 232 مقامات پر ویکسینیشن سینٹر قائم کئیے ہیں۔ حکومت کی خواہش ہے کہ سب ویکسین لگوائیں۔ سندھ ہائی کورٹ بار، ملیر بار میں ویکسینیشن سینٹر قائم کیا گیا یے۔ سرکاری اسپتالوں کے علاوہ پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی ویکسینیشن کی سہولت موجود ہے۔ جناح اسپتال، سول اسپتال میں مریضوں کے لیے جگہ موجود ہے۔ 10 روز پہلے 729 بیڈ پر مریض تھے آج مزید 204 بیڈ پر مریض ہیں۔ اج ڈی سی ایسٹ،سینٹرل اور ساؤتھ کو بلایا تھا اور پولیس افسران کو بھی بلایا تھا۔ ڈپٹی کمشنرز کہتے ہیں کہ میڈیا خبر چلاتا ہے کہ ہم آپے سے باہر ہوگئے ہیں۔ ایس او پیز عمل درآمد کریں۔ شادی ہال بند ہے اور گھر میں چار سو افراد کی دعوت کر رہے ہیں تو یہ غلط ہے۔ کسی بھی ہوٹل میں ریسٹورنٹ نہیں چلیں گے ان کے گیسٹ کو کھانا روم میں پہنچایا جائے گا۔ ٹرانسپورٹ بھی 6 بجے کے بعد نہیں ہوگی مغرب کے بعد جو لوگ غیر ضروری طور پر نکلیں گے اس کے بعد ان سے پوچھ گچھ ہوگی اور سندھ میں تمام تر تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔