تازہ ترین
Home / Home / فریب ۔۔۔ افسانچہ ۔۔۔ تحریر : شبانہ مریم مسلم

فریب ۔۔۔ افسانچہ ۔۔۔ تحریر : شبانہ مریم مسلم

اسے پہلی بار دیکھتے ہی ملنے کی ٹھان لی تھی پھر جب ہم نے ملنے کو کہا تو اس نے بھی انکار نہیں کیا ہم تو بس اس کی ہاں کہنے کے انتظار میں تھے ہاں سنتے ہی اس کے شہر کی طرف ہو لیئے ۔
روشنیوں سے جھلملاتے شہر میں ہر شام سورج غروب ہوتے ہی لائٹوں کی اٹھتی ہوئی شعاعوں سے آسمان پر چمکتے ستارے کہیں گم ہو جاتے تھے۔ سیاحوں کا ہجوم اور ٹریفک جام اس کی رونقوں میں مزید اضافہ کرتا تھا۔ سارہ سفر شہر کی دلفریب مناظر دیکھ کر ہی کٹ گیا تھا۔ سمندر کنارے پر لکڑی کے بنے ان خوبصورت ریسٹورنٹس کی ایک لمبی قطار تھی سمجھ نہیں آیا کہاں جاؤں ادھر ادھر دوڑنے کے بعد مطلوبہ جگہ پر پہنچ ہی گئے جہاں اسے بھی اپنا منتظر پایا تھا ۔
اسے دیکھ کر یقین ہوا کہ روشنیوں کے اس شہر کے لوگ بھی روشن چہروں والے حسین ہوتے ہیں۔ سمندر میں آتی جاتی بے خوف لہروں کے شور سے ایک ردہم سی سنائی دے رہی تھی ، دور تک پھیلی پانی کی نیلی چادر میں پڑنے ولی سلوٹوں پر سفید رنگ کے پنچھیوں کا طواف ، ایک دلکش منظر پیش کر رہا تھا ۔ منڈیر کے قریب ہی رکھی میز جس کے ساتھ رکھی دو کرسیوں میں سے ایک پر وہ براجمان تھی، مجھے دیکھتے ہی مسکرائی تھی۔ میں بھی جواباً مسکرا کر اس طرف چلا آیا اور اس کے سامنے رکھی خالی کرسی پر بیٹھ گیا۔ گھر والوں کے بہت اصرار پر تصویر دیکھی تھی
سوچا تھا تصویر میں تو ہر کوئی حسین لگتا ہے مگر سفید رنگ کی پشواز میں وہ اس وقت واقعی کسی پری سے کم نہیں لگ رہی تھی ۔ اس کے سامنے میز پر ویٹر نے ایک جوس کا گلاس رکھا جس میں سے جوس چھلک کر تھوڑا سا اس کے ڈریس پر گرا تھا۔ “یہ کیا کیا تم نے ؟” وہ چلاتے ہوئے اٹھی اور ویٹر کے گال پر تھپڑ دے مارا۔ ریسٹورنٹ میں بیٹھے سبھی لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ میں اس کی چیخ سن کر دنگ رہ گیا تھا۔ کیونکہ اس وقت مجھے وہ خوبصورت چہرہ ایک حسین فریب سا لگا تھا۔
فریب کتنا ہی حسین ہو آخر کار ہوتا تو فریب ہی ہے.

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

حکومتی اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے عوام دوست بجٹ لیکر آئیں ہیں

وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں بجٹ میں ایسے اقدامات کرنے جا رہے ہیں جس سے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے