کراچی (رپورٹ: ذیشان حسین) اسپارک نے سیو دی چلڈرن پاکستان کی معاونت سے گذشتہ روز سندھ بوائز اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں بچوں کی فلاح و بہبود اور اخراجات میں اضافے کے لئے مشاورت کا اہتمام کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی سید ریاض حسین شاہ نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ خصوصاً تعلیم، صحت اور غذائیت پر مجموعی اخراجات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ سندھ حکومت اس سلسلہ میں قانون سازی میں سرگرم ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ بچوں کے حقوق کا ہر طرح سے تحفظ کیا جائے سندھ حکومت نے اسی اختیار کے تحت ڈسٹرکٹ سطح پر سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی اور چائلڈ پروٹیکشن یونٹ بھی قائم کیئے ہیں۔ اسپارک کی پروجیکٹ منیجر شمائلہ مزمل نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 74 فیصد 18 سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے یہ بچے ہماری ترجیح ہونا چاہیں بچے اپنی ترقی بقاء اور تحفظ کے حقوق سے محروم ہیں۔ جو ہمیں دور کرنا ہوگی۔ ممبر قومی کمیشن برائے حقوق اطفال اقبال احمد دیتھو نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پالیسی ساز بچوں کے حقوق کے لئے وسائل مختص کرنے میں اس حقیقت پر غور نہیں کرتے تو ہمارے بچوں کی بقا خطرے میں پڑھ جائے گی۔ ایم پی اے منگلہ شرما نے کہا کہ بچوں کے ڈراپ آؤٹ کو روکنے کیلئے پرائمری اسکولوں کو مڈل اور سیکنڈری اسکولوں میں تبدیل کرنے کیلئے مناسب بجٹ مختص کیا جائے۔ ماہر تعلیم سیماب آصف نے کہا کہ پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 25-اے کے مطابق ہر بچے کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنے میں زیادہ پیش رفت نہیں کی جو ہمیں کرنا ہوگی۔ میڈیا منیجر محمد کاشف مرزا نے کہا کہ کووڈ 19 صرف بزرگوں کی صحت پرہی ہیں بلکہ بچوں کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے جس کا ہمیں خیال رکھنا ہوگا۔شرکاء نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل کر بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہوگا ورنہ ہمارے پاکستانی بچے مسلسل تکالیف میں رہیں گے۔ مشاورتی اجلاس میں سرکاری نمائندوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔