کوئٹہ (رپورٹ: ہما بیگم) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، کابینہ نے گندم کی خریداری برائے سال 21-2020 کی پالیسی کی منظوری دی، پالیسی کے تحت صوبائی حکومت دس لاکھ بوری گندم خریدے گی جس کے لئے محکمہ خزانہ محکمہ خوراک کو بلاسود قرضہ فراہم کرے گا جو گندم کی فروخت کے ذریعے محکمہ خوراک محکمہ خزانہ کو واپس کرے گا، کابینہ کی جانب سے محکمہ خوراک کو نصیرآباد ڈویژن سے گندم کی بروقت خرید کے لئے اس سال اپریل کے پہلے ہفتے میں خریداری مراکز قائم کرنے اور دس دن کے اندر خریداری، گندم ذخیرہ کرنے اور فلور ملوں کو فروخت کرنے کا میکنزم تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے محکمہ معدنیات کو مختلف معدنیات پر عائد رائیلٹی کے حصول کے لئے کنٹریکٹ کی نیلامی کی منظوری دیتے ہوئے کنٹریکٹ کی میعاد کو ایک سال سے کم کرکے تجرباتی بنیادوں پر چھ ماہ کرنے کی ہدایت کی گئی، کابینہ نے معدنیات کے شعبہ میں ایکسپلوریشن لائسنس، مائننگ لائسنس اور پروسپیکٹنگ لائسنس کے اجراء اور تجدید کی فیس کے علاوہ مختلف معدنیات پر عائد رینٹ لیز اور رائیلٹی کے نرخ میں اضافے کی بعض ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی، کابینہ نے سمندر سے ساحل تک کے پانچ کلومیٹر علاقے میں نجی شعبے کی جانب سے مائننگ پر پابندی عائد کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے محکمہ ماہی گیری کو پابندی کے نفاذ کے لئے قانون سازی کرنے کی ہدایت کی، کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ ساحل پر مائننگ کا اختیار صرف صوبائی حکومت کو حاصل ہوگا، جو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا کسی بھی طریقہ کار کے تحت نجی شعبہ کے ساتھ مائننگ کا معاہدہ کرسکے گی، اس اقدام کا مقصد صوبے کے ساحل اور وسائل کا تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، کابینہ نے محکمہ زراعت، توانائی، پی ایچ ای اور ایریگیشن کو بیروزگار انجینئرز کو چھ ماہ کے لئے انٹرن شپ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کی ہدایت کی جنہیں ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد ان شعبوں کے انجینئرز کو تجربے کے حصول کا موقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقل بنیادوں پر سرکاری اور نجی شعبہ میں روزگار حاصل کرسکیں، کابینہ نے وزیراعلیٰ اسپیشل سپورٹ پروگرام فنڈز میں اضافے اور ضلعی عدلیہ کے گریڈ ایک سے گریڈ 18 تک کے ملازمین کو اعزازیہ دینے کی منظوری بھی دی، کابینہ نے بلوچستان پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی جو محکمہ بلدیات کے تحت ہوگی، کابینہ نے محکمہ بلدیات کے چیف افسر کی اسامی کو گریڈ 16 سے بڑھا کر گریڈ 17 میں کرنے کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے محکمہ مواصلات کے ایک تا 16 گریڈ کے ملازمیں کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کا اختیار چیف انجینئر اور ایکسیئن کو تفویض کرنے کی منظوری بھی دی جس کے تحت ایکسیئن اپنے متعلقہ ڈویژن کے روڈ قلیوں کے خلاف غیرحاضری اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر کاروائی کے مجاز ہوں گے، کابینہ نے سپین کاریز تا زری مردار مائننگ ایریا ضلع کوئٹہ میں 7.5 کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے محکمہ مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کو دو علیحدہ محکموں میں تقسیم کرنے کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے صوبے میں اسکواش کے کھیل کے فروغ کے لئے پورٹیبل اسکواش کورٹ خریدنے کی منظوری دی جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے منتقل کیا جاسکتا ہے، کابینہ نے بااختیار ڈائریکٹریٹ جنرل آف فشریز کے قیام کی منظوری بھی دی، کابینہ نے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال حکومت بلوچستان کی گاڑیوں کی واپسی کے لئے فوری کاروائی کرنے اور بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں مستقل بنیادوں پر کمروں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کی ہدایت کی، سیکریٹری تعمیرات و مواصلات نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ اس سال جون تک محکمہ مواصلات کے تحت سڑکوں اور عمارتوں کی تعمیر کے 681 منصوبے مکمل کرلئے جائیں گے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کا تحفظ اور انہیں صوبے اور عوام کی ترقی کے لئے بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہم اپنے اثاثوں کو اپنی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بناسکتے ہیں جس کے لئے جامع پالیسی اور موثر حکمت عملی بنائی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ ذرائع مواصلات کی ترقی کے مزید ایسے منصوبے بنائے جائیں گے جن سے عوام آمدورفت کے علاوہ معاشی طور پر مستفید ہوسکیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب کے مابین زیر تعمیر درگئی، شبوزئی تونسہ بین الصوبائی شاہراہ کے پنجاب کے حصے کے لئے وفاق نے فنڈ فراہم کئے ہیں جبکہ بلوچستان کے حصے کے لئے چالیس فیصد فنڈ وفاق فراہم کررہا ہے اس حوالے سے وہ وزیراعظم سے بات کریں گے کہ بلوچستان کے حصے کے پورے فنڈ کے وفاقی حکومت فراہم کرے۔
Home / اہم خبریں / بلوچستان کے وسائل کا تحفظ اور انہیں صوبے اور عوام کی ترقی کے لئے بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان