تازہ ترین
Home / اہم خبریں / پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے ختم ہم کریں گے، پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو سرپرائز کریں گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور

پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے ختم ہم کریں گے، پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو سرپرائز کریں گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور

راولپنڈی (بیورو رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کوئی دنیاوی طاقت ایک متحد قوم کو شکست نہیں دے سکتی۔ مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے۔ جو فوج کشمیریوں کو 71 سال سے شکست نہیں دے سکی وہ پاکستان کا کیا بگاڑ سکتی ہے۔ جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی انسانیت ہارتی ہے۔ ڈیفنس رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی حکومت اور ملٹری لیڈر شپ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں، بھارتی قیادت کہتی ہے کہ پاکستان کو 7 سے 10 دن میں ختم کر دیں گے، ذمہ دار افراد ایسے بیانات نہیں دیتے، بات صرف 7 یا 10 دِن کی نہیں اس سے پہلے اور بعد کی بھی ہے، جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی، انسانیت ہارتی ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو فوج کشمیریوں کو 71 سال سے شکست نہیں دے سکی پاکستان کا کیا بگاڑ سکتی ہے۔ افواج اسلحے کے زور پر نہیں، جذبہ ایمانی اور عوام کی حمایت سے لڑتی ہیں اور کوئی دنیاوی طاقت ایک متحد قوم کو شکست نہیں دے سکتی، پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے ختم ہم کریں گے، پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو سرپرائز کریں گی۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فروری 2019 میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی لیکن افواج پاکستان کی تیاری اور موثر جواب نے امن کا راستہ ہموار کیا، تینوں سروسز نے اپنے آپ کو قابل فورس کے طور پر منوایا، پاکستانی قیادت نے اس خطرے کو احسن طریقے سے نمٹایا، جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپیریر ملٹری اسٹریٹیجی نے جنوبی ایشیا کو بہت بڑی تباہی سے بچایا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی نے اقوامِ عالم میں پاکستان کا مقام بلند کیا، کامیاب ملٹری ڈپلومیسی نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو نمایاں کیا، انڈین سول ملٹری لیڈر شپ کو بھی خطے میں امن کی اہمیت کا ندازہ ہونا چاہیے، بھارتی لیڈر شپ کو چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کو بند کریں، مقبوضہ کشمیر میں لگی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے، دنیا کو بھی اس خطرے کا ادراک ہو نا چاہیے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کی سلامتی و ترقی کو ہمیشہ مقدم رکھا، باجوہ ڈاکٹرائن ملکی سلامتی پر کوئی بھی سمجھوتہ کیے بغیر ملک اور خطے میں امن لانا ہے، سربراہ پاک فوج نے آپریشن شیر دل سے ضرب عضب تک کی کامیابیوں کو ردالفساد کے ذریعے مستحکم کیا، ردالفساد سب سے مشکل آپریشن اور دائمی امن کیلئے اہم ترین مرحلہ ہے، خطے میں امن کیلئے آرمی چیف کے تاریخی اقدامات رہے، انہوں نے مذہبی ہم آہنگی و مدرسہ ریفارمز میں اہم کردار ادا، اور پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو بھی مضبوط و محفوظ کیا۔ آئی ایس آئی دنیا کی مانی ہوئی انٹیلی جنس ایجنسی ہے، ہمیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر فخر ہے، آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی نے مل کر بہت سے دہشت گردی کے واقعات کو روکا۔ پاکستان مشکل وقت میں بہتری کی طرف جا رہا ہے، اس مثبت پیش رفت کو برقرار رکھنا ہے، متحد ہو کر مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے، میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بطور ترجمان کوئی بات ذاتی رائے نہیں ہوتی، ملٹری ترجمان پالیسی سے مبرا کوئی بات نہیں کر سکتا، اگر بھارتی میرے جانے پر خوش ہیں تو میرے لیے یہ اعزاز ہے، ہم سب کا ایک عہدِ وفا ہے، عہدِ وفا وطن، وطن کی مٹی و ہم وطنوں کے ساتھ، عہدِ وفا کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اور انشااللہ ہم اس عہد کو وفا کریں گے، آخر میں انہوں نے میڈیا کے تعاون، پاکستانی عوام بالخصوص سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یکم فروری سے نئے ڈی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں ڈیفنس رپورٹرز میری بنیادی ٹیم رہے، انہوں نے بھرپور طریقے سے افواج پاکستان کی رپورٹنگ کی اور اپنی ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے افواج کے جذبہ کو مضبوط کیا، پاکستان نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑی، اس جنگ میں ڈیفنس رپورٹرز نے افواج کا بھرپور ساتھ نبھایا، میڈیا کا افواج پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار رہا، میڈیا نے افواج اور شہیدوں کے لواحقین کے دل جیتے۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

نیشنل یونین آف جرنلسٹس اور عوامی امن کمیٹی برائے انسانی حقوق کے زیر اہتمام یکجہتی افواجِ پاکستان ریلی

  بانی NUJ محمد احسان مغل کی قیادت میں کاشف آزاد، آفتاب خان، ملک طارق، …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے