کراچی (نوپ نیوز) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان قومی اتحاد کے وائس چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ لوکل سٹی اور دیگر مسائل کا حل چارٹرڈ سٹی میں ہے۔ دنیا بھر کی طرح کراچی سمیت ہر بڑا شہر جس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے اسے چارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ دیا جائے۔ کراچی کے لئے آواز بلند کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لیکن مظاہروں اور دھرنوں سے کچھ نہیں ہوگا، چارٹرڈ سٹی واحد حل ہے۔ عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام کی فلاح پر خرچ کیا جائے۔ کراچی کو آئینی طور پر بااختیار بنانے کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔ کراچی کے اختیار اور اہل کراچی کی پریشانیوں پر کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کے سابق درالخلافہ کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ تین کروڑ کی آبادی اور ملک کی معاشی شہہ رگ کے ساتھ وفاق اور صوبے کا سلوک منتقمانہ ہے۔ کراچی کو سیاسی مفادات اور عصبیت کی بھینٹ چڑھا کر ملک کو کمزور کیا جارہا ہے۔ تنہا کراچی شہر، ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کافی ہے۔ سندھ حکومت کراچی کو میگا گوٹھ بنانے پر تلی ہوئی ہے جبکہ کراچی کے مسائل چارٹرڈ سٹی ہے۔ شہر قائد سے ناروا سلوک قائد کی توہین کے مترادف ہے۔ ایک مرتبہ پھر کراچی سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ جب بھی کورونا زور پکڑتا ہے شہر سیوریج اور کچرے میں ڈوب جاتا ہے۔ مفادات کی بجائے کراچی کے مسائل کا حل سوچنا ہوگا۔ کراچی کو چارٹر سٹی بنانے کی تحریک جاری رکھیں گے۔
پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں کراچی کے مسائل اور حل پر گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین اور پی کیو آئی کے وائس چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ جس طرح کراچی کا ایک عام نوجوان بیروزگار ہے اور شہری پریشان ہیں اسی طرح سندھ کے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں کے عام نوجوان بھی وڈیرہ شاہی کے ہاتھوں ظلم و ستم سے بری طرح پریشان ہے۔ کراچی چارٹرڈ سٹی کا قیام نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کے لئے خوش آئند ہوگا۔ ایک مرتبہ پھر کراچی کو کسی جماعت کے حوالے کرنے کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔ کراچی سے حقیقی لیڈر شپ پروان چڑھنے میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ وفاق نے اہل کراچی کو بے یارومددگار چھوڑا ہوا ہے۔ لگتا ہے کراچی صدر پاکستان جناب عارف علوی کی صدارت سے باہر ہے۔ وہ صدارتی مدت پوری کرکے کس منہ سے کراچی آئیں گے؟ کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں پر آبادی کا دباؤ کم کرنے کیلئے ملک کے پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی کام اور روزگار پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ جس سے عصبیت کی سیاست ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائے گی۔ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ کراچی کو تباہ کر کے مسائل کے انبار تلے دبانے کی سازش کی جارہی ہے۔ سندھ حکومت کراچی حاصل کرنے کے لئے منفی ہتھکنڈے اختیار کرنے کی بجائے مسائل حل کرکے اہل کراچی کے دل جیتنے کا راستہ اختیار کرے۔ کراچی کوچارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ دینے میں الیکٹ ایبلز اور دھاندلی زدہ اسمبلیاں رکاوٹ بنی رہیں گی۔