کراچی (نوپ نیوز) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ حکومت مہنگائی کے مارے عوام کو ریلیف فراہم کرے۔ بنیادی اشیائے ضروریہ کو سستا کیا جائے۔ آٹا، چینی، گھی، دالوں اور پیٹرول پر سبسڈی دی جائے۔ عوام مزید مہنگائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس وقت کاروباری صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے، ملک کا تاجر طبقہ پریشان ہے۔ لوگوں کی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کیونکہ عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ کاروبارنہ ہونے کے برابر ہے۔ سابقہ و موجودہ حکومتوں کی منفی پالیسیوں سے معیشت زوال پذیر ہورہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پرغیر ضروری اور اضافی ٹیکسز واپس لے کیونکہ اس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت نظام میں تبدیلی نہیں لائے گی تو معیشت زبوں حالی کا شکار رہے گی۔ اب نعروں اور خوشنما اعلانات کے ذریعے حکومتیں چلانے کا دور چلا گیا۔ عوام عملی اقدامات چاہتے ہیں۔ سستی اشیاء کی فراہمی کے ذریعے عوام کی معاشی مشکلات کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ملکی تاریخ میں بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے باوجود قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ حق اور عزت سے زندگی گزارنے جیسی باتیں عوام کے لئے خواب بن گئی ہیں۔ عوام کے لئے بچوں کو پڑھانا تو دور بنیادی ضروریات کو پورا کرنا بھی محال ہوگیا ہے۔ ملک کی معیشت اپنے انتہائی خراب دور سے گزر رہی ہے لیکن ملک کے سربراہوں کی رئیسی میں کوئی کمی نہیں ہے۔
وہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ضلع سینٹرل کے زیر اہتمام، ایمپریس مارکیٹ پر مہنگائی کے خلاف ہونے والے مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔ مظاہرے میں پاسبان رہنما فضل ربی، کلیم اللہ ملک، حمزہ اعوان، خواتین رہنما نرگس خان، انیلا سمیت پاسبان ورکرز موجود تھے جنہوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے اور وہ” مہنگائی ختم کرو ” "حکمرانوں، آٹا، چینی، گھی اور پیٹرول پر سبسڈی دو” کے نعرے لگا رہے تھے۔ پاسبان رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہر طرف مہنگائی کا طوفان ہے اور اس ہوشربا مہنگائی کی اصل وجہ کرپشن مافیا اور سیاسی اور انتظامی امور میں بد دیانتی و ناقص حکمت عملی ہے۔ غلط معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ کا سونامی آیا ہے جس سے عام آدمی کو اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ملک کو اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ خارجہ پالیسی، معیشت، مہنگائی، جس طرف نظر دوڑائیں تباہی ہی نظر آ رہی ہے۔ تعلیم، صحت، پبلک ٹرانسپورٹ، زراعت اور دیگر اہم شعبے تباہی کا شکار ہیں۔ صنعت و تجارت تباہی کے دہانے پر ہیں۔ تجارتی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں نمایاں اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے۔ تجارتی خسارہ کو کنٹرول کیلئے پرتعیش اور غیر ضروری درآمدات پر پابندی لگائی جائے۔ صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے۔ تاکہ پاکستانی اشیاء کی بیرون ملک کھپت میں اضافہ سے برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ میں کمی ہوسکے۔ زرعی اور صنعتی انقلاب کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کر کے غربت میں کمی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر نااہل سیاست دانوں اور بے حس افسر شاہی پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور ادائیگی کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی ہے۔ صورت حال اس قدر ناگفتہ بہ ہے کہ قرض کے حصول کو ہی حکومت اپنا بہت بڑا کارنامہ سمجھتی ہے اور اس کی خاطر قومی سلامتی کو بھی داو پر لگانے میں عار نہیں سمجھتی۔