تازہ ترین
Home / اہم خبریں / منبر و محراب کو امن و اخوت کا مرکز بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر منظور مینگل

منبر و محراب کو امن و اخوت کا مرکز بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر منظور مینگل

کراچی (نوپ نیوز) منبر و محراب کو امن و آشتی کا مرکز بنانا ہماری اولین ذمہ داری ہے، مذہبی منافرت اور لسانی تعصب کی دین اسلام میں کوئی گنجائش نہیں آج نفرت اور تعصب نے معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے، ان خیالات کا اظہار کراچی کی معروف دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ محمودیہ میں 21 ویں دستار بندی کی تقریب سے جامعہ صدیقہ کے بانی، ممتاز عالم دین مفسر قرآن شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر منظور مینگل اور جامعہ کے رئیس و بانی مولانا ڈاکٹرنصیرالدین سواتی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں جامعہ اسلامیہ محمودیہ کے شعبہ انگلش لینگویج کے 50 متخصص علماء کرام اور 48 حفاظ کرام کی دستاربندی کی گئی اور ان میں اسناد و انعامات تقسیم کئے گئے اس موقع پر جامعہ معہد الخلیل کے رئیس دارالافتاء مفتی محمد مدنی، حاجی عبدالرزاق بھیلی، سردار بلال بگٹی، مولانا قاری خیرالحق ابرار، مولانا لطیف اللہ برکی، حاجی حمداللہ ہزاروی، مفتی علیم الحق فاروقی ، مولانا ضیاء الدین سواتی، مفتی عامرشاہ مشوانی، مولانا سمیع الحق سواتی، قاری احسان اللہ فاروقی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

مزید پڑھیں: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے حجاز نقوی کے شعری مجموعے ”زرد رنگت“ کی تقریب رونمائی
https://www.nopnewstv.com/hijaz-naqvi-poetry-collection ‎

مولانا ڈاکٹر منظور مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں جس طرح عصری تعلیم کے ادارے قوم کی ضرورت ہیں اسی طرح دینی مدارس بھی اسلامی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہیں۔ معاشرے میں موجودہ دینی و مذہبی جوش و خروش انہی دینی مدارس کے مرہون منت ہے مدارس ملک میں تعلیم کی شرح بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، دینی مدارس میں علم کی شمع ہمہ وقت روشن ہے جہاں بے پناہ مسائل کے باوجود کوئی حکومتی رسائی نہیں مدارس بیرونی فنڈنگ سے نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے تعاون سے چلائے جا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وطن عزیز کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا نظریاتی ملک ہے اور دینی مدارس اسی نظریے کا تحفظ کر رہے ہیں۔ انہوں نے علماء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے منصب اور دستار کی لاج رکھنا آپ پر لازم ہے یہ بہت بڑا اعتماد ہے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کی پگڑی ہے۔ ہمیں معاشرے میں اپنے گفتار اور کردار سے امن و محبت کا پیغام عام کرنا ہوگا۔ انہون نے کہا کہ گلوبلائزیشن کا دور ہے نوجوان طبقہ جذباتی بن چکا ہے لہٰذا جذبات گروہی اور فروعی اختلافات سے الگ تھلگ ہو کر بحیثیت مسلمان اسلام کی حقیقی روح لوگوں کے سامنے پیش کریں۔

اسلام کی خدمت اجلے کردار کے بغیر ممکن نہیں جھوٹ خیانت حرام خوری، دھوکہ دہی اور چال بازی سے اپنے دامن کو کسی صورت داغدار نہ ہونے دیں۔ اسلام کی عالمگیر اور وسعت ظرفی کے پیغام سے لوگوں کو روشناس کرانا نئے فاضل علمائے کرام کی اولین ذمہ داری ہے، امت میں تفریق کی بجائے اسے جوڑنے کی فکر کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہماری آن اور پہچان ہے آج ہم جو یکسوئی کے ساتھ دین کی خدمت کر رہے ہیں یہ وطن عزیز کی برکت ہے لہذا ہمیں وطن عزیز کا حقیقی محافظ اور وفادار بن کر سامنے آنا ہوگا۔

About admin

یہ بھی پڑھیں

icc women’s championship: indies women beat pakistan women by 113 runs in first odi۔

Karachi, by (Zeeshan Hussain) A career-best 140 not out by Hayley Matthews gave the West …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے