علامہ اقبال نوجوان نسل میں ایک شاہین کی صفات کے حامل مرد مومن کی جھلک دیکھنا چاہتے تھے
شاعر مشرق نے جو فلسفہ حیات پیش کیا اُس کی بنیاد قرآن حکیم ہے
اقبال کی تعلیمات سے روگردانی کرنے کی وجہ سے ملک گذشتہ 77سال سے پے در پے بحرانوں کا شکار ہے۔ اراکین چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ
کمالیہ ( ایڈیٹر نیوز آف پاکستان ۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) علامہ اقبال نوجوان نسل میں ایک
شاہین کی صفات کے حامل مرد مومن کی جھلک دیکھنا چاہتے تھے۔ شاعر مشرق کے
ہاں ادب وسیع تر اسلامی و سماجی مقاصد کی تکمیل کا مستحکم ذریعہ رکھتا۔ اُن کی زندگی
کلام پاک پر غورو فکر کرتے گزری، شاعر مشرق نے جو فلسفہ حیات پیش کیا اُس کی بنیاد
قرآن حکیم ہے۔ اسلامی تصوف مشرقی و مغربی فلسفہ اور انسانیت کے مقصد کو سمجھنے
اور اس کی وضاحت کرنے کے ہے اور اُردو شاعری کے رمزیہ امر نازک انداز کو استعمال
کرنے میں اقبال کو اپنے ہم عصر مسلمان فلسفوں میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ ان
خیالات کا اظہار چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ کے صدر ایم افضل چوہدری
علامہ اقبال کے 147ویں یوم ولادت پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا
اس موقع پر سوسائٹی کے رکن مہمان خصوصی محمد ناصر، چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ
کلچرل ونگ کمالیہ کے صدر ایم افضل چوہدری، محمد عثمان سیالوی جنرل سیکرٹری،
سردار عبدالرحمٰن ڈوگر ایڈووکیٹ لیگل ایڈوائزر، ایم ارشد چوہان نائب صدر، ملک ظفر
اقبال سیکرٹری اطلاعات، محمد شفیق چشتی سینیئر نائب صدر، محسن کمال جوائنٹ سیکرٹری،
منظور حسین انصاری میڈیا کوارڈینیٹر، محمد صادق ریلیجینس ایڈوائزر، غلام مصطفیٰ صدیقی
فنانس سیکرٹری، نعیم خان میڈیا ایڈوائزر، وحید قادر مینارٹی ایڈوائزر نے اپنے مشترکہ
خطاب میں کہا ہے کہ آج یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اقبال کے خواب کی تکمیل کے
بعد یہ ملک مزید اقبال کی تعبیر کے مطابق اسلام کا گہوارہ بن سکا اور نہ قائد اعظم کی
خواہش اور مسلم نظریات کی روشنی میں پارلیمانی جمہوریت کے راستے پر گامزن ہوسکا۔
اقبال کی تعلیمات سے روگردانی کرنے کی وجہ سے ملک گذشتہ 77سال سے پے در
پے بحرانوں کا شکار ہے۔ جبکہ غربت و افلاس بے روزگاری ناخواندگی، لا قانونیت
بدامنی بے یقینی اور مایوسی کا سامنا کر رہی ہے۔