مسلم لیڈیز کاؤنسل کی جانب سے موریشس میں یومِ اقبال کا انعقاد ہوا تحریر: آبیناز جان علی موریشس
مسلم لیڈیز کاؤنسل اور سفارتِ پاکستان کے اشتراک سے کو شری اٹل بہاری واجپائی ٹاور اے بین میں ۔ اس سالانہ جلسے میں اردو، عربی اور اسلامک اسٹڈیز میں 2018 کے ہائر اسکول سرٹفیکیٹ میں اول آنے والے طلباء کو نوازا گیا۔ پروگرام تقریباً ڈھائی بجے شاندار کانفرنس ہال میں شروع ہوا۔ ڈاکٹر صابر گودر نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے سامعین کا استقبال کیا۔ پروگرام کا آغاز ننھی فاطمہ بطول قدوس کی پیاری آواز سے ہوا جس نے علامہ اقبال کی مشہور نظم ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ سنائی۔ اس کے بعد سامعہ اور سارا نے اس نظم کا فرانسسی ترجمہ سنایا۔
بعد ازآں گراں بے کے اقرأ مدرسہ کی طرف سے بچوں نے نہایت ذوق و شوق سے فلسطین میں لکھی گئی نظم ’ لو بھی تو قلم بھی تو، تیرا وجود الکتاب‘ کا ایک ٹکڑا سنایا جسے سامعین نے بے حد پسند فرمایا۔ نیزان دس چھوٹی بچیوں کے یکساں طرز کی سرمئی جلباب اور گلابی حجاب نے سونے پر سہاگا کا اثر کیا۔
پروگرام کے دوران ایک ڈاکیومنٹری بھی نشر ہوئی جس کا آغاز قرآن کی آیات کریمہ سے ہوا۔ 2005 سے مسلم لیڈیز کاؤنسل کا قیام ہوا اور گذشتہ دو سالوں سے سفارتِ خانہ پاکستان کے تعاون سے یومِ اقبال منایا جارہا ہے۔ ہال میں مسلم لیڈیز کاؤنسل کی صدر محترمہ مریم گودر نے اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا اور اقبال اکادمی میں ان کا والہانہ استقبال ہوا۔ اقبال اکادمی پاکستان نے مسلم لیڈیز کاؤنسل کو اقبال پر تیس ڈی وی ڈیز اور کتابیں عنایت فرمائیں جن کی نمائش اس موقعے پر کانفرنس ہال کے باہر ہوئی۔ قائم مقام صدرِ اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر شہزاد قیصر اور مسلم لیڈیز کاؤنسل کے درمیان تبادلہ خیالات کے لئے معاہدے کا فیصلہ ہوا جس کے تحت یہ طے ہوا کہ موریشس سے اقبال کی نظموں کا فرانسسی ترجمہ اقبال اکادمی پاکستان کو ارسال کیا جائے گا۔ پاکستان میں تنظیم کی صدر کا استقبال محترمہ سیما مدگل صاحبہ نے کیا جو موریشس میں کرین ایچ یونیورسٹی پاکستان برانچ کی وائس چانسلر ہیں۔ دورانِ سفر اولڈ پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کے اراکین سے بھی ملاقات ہوئی۔ اس ڈاکیومنٹری کو مسلم لیڈیز کاؤنسل کی نائب صدر محترمہ شیرین موتالا نے اپنی سریلی آواز میں بیک گراؤنڈ میں آواز دی اورپیش کش عربی لیکچرار محمد عمر نے کی۔
ڈاکٹر صابر گودر نے سامعین کو بتایا کہ اقبال کی شاعری کو موریشس میں بہت پسند کیا جاتا ہے، یہاں کئی بچوں کے نام اقبال رکھے گئے ہیں اور گلیوں کے نام کو اقبال سے بھی موسوم کیا گیا ہے۔ کتب خانوں میں اقبال پر متعدد کتابیں دستیاب ہیں۔
مسلم لیڈیز کاؤنسل کی صدر نے اپنی استقبالیہ تقریب میں تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا جن میں بالخصوص محترمہ فضیلہ جیوا دوریاؤ، نائب وزیرِ اعظم، سابق صدرِ جمہوریہ جناب عبد الرؤوف نبدھن، سابق نائب وزیرِ اعظم جناب رشید بی بی جان صاحب، صدرِ بلدیہ قطربورن محترمہ سلیکھا جیپول رادوا صاحبہ، جناب شکیل محمد پالیامانی ممبر اور سفیرِ پاکستان ڈاکٹر سید رضوان احمد، پورٹ لوئیس کے نائب میئر بلدیہ احسان محمود صاحب اور سفارتِ چین، مصفراور ملیشیا کی بھی شرکت رہی۔ محترمہ مریم گودر صاحبہ نے تمام حضرات کا پر خلوص استقبال کیا اور فرمایا کہ 2005 سے ہر سال اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور عربی، اردو اور اسلامک اسٹڈیز کے امتحانات میں سرفراز طلباء کو سراہا جاتا ہے۔ آپ نے بتایا کہ موریشس ایک کثیر اللسان ملک ہے اور یہاں کی سرکار تہذیب اور زبانوں کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اسلامک اسٹڈیز کے پرچے میں اقبال کے فلسفے پر سوالات آتے ہیں۔ اقبال نے اپنے فلسفہ خودی سے عالم کو متاثر کیا۔ 12 اپریل 1838 آپ کا یومِ پیدائش ہے۔ آپ شاعر، فلسفی، صوفی اور سیاستداں بھی تھے۔ اقبال نے اپنی نظموں سے انسان کو نئی بلندیوں پر پہنچنے کے لئے اکسایا۔ آج بھی عالمی سطح پر اقبال پر متعدد سیمینار اور کانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں۔ محترمہ مریم گودر صاحبہ نے انعام یافتہ طلباء کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنی تقریب ختم کی اور یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ موریشس میں اقبالیات کے ایک مرکز کا قیام کیا جائے۔
اس کے بعد جناب عبداللہ عبد اللطیف صاحب نے اقبال کی چند رباعیات سنائیں:
جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
مرا نور بصیرت عام کردے
ثنا چیٹ بحال نے نظم ’ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن‘ سنائی اور بلال لال محمد صاحب نے غزل ’غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں‘ سماعت فرمائیں۔
سفیرِ پاکستان عزت مآب ڈاکڑ سید رضوان احمد صاحب نے اقبال کی تعلیمی اور ادبی سفر کا خاکہ کھنیچتے ہوئے بتایا کہ اقبال کی شاعری میں ان کا پیغام آج بھی معنی خیز ہے اور ان کے فلسفی کا مقصد انگریزی حکومت کے دوران مسلم قوم میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ اقبال میں رفعتِ ذہنی تھی اور ان کا منشا مسلمانوں کی شخصیت کی تکمیل تھا۔ سفیرِ پاکستان نے "دی ریکنسٹریکشن آف ریلجینز تھاٹس ان اسلام
کے صاف اور اثر انگیز پیغامات پر روشنی ڈالی اور موجودہ زمانے میں اقبال کی شاعری کی معنویت کو اجاگر کیا۔ جناب سید رضوان صاحب نے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے اقبال کا کلام سنایا۔ آپ نے بتایا موریشس کا شمار دنیا کے خوبصورت، کثیراللسان اور پرامن ملک میں ہوتا ہے۔ یہاں کی تہذیب میں جاذبیت ہے۔ ہر سال مسلم لیڈیز کاؤنسل یومِ اقبال مناتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اقبال کا کلام آفاقیت کی مثال ہے جو انسانیت کو فروغ دیتا ہے۔ اس پروگرام میں شرکت کرنا ان کے لئے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔