تازہ ترین
Home / اہم خبریں / چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ سے یونیسف وفد کی ملاقات اسکول سے باہر بچوں کے لیے جامع روڈ میپ پر مشاورت، پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 2 کروڑ 53 لاکھ ہے، یونیسیف

چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ سے یونیسف وفد کی ملاقات اسکول سے باہر بچوں کے لیے جامع روڈ میپ پر مشاورت، پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 2 کروڑ 53 لاکھ ہے، یونیسیف

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) یونیسف پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ سے ملاقات کی جس میں سندھ میں اسکول سے باہر بچوں اور نوعمروں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پانچ سالہ جامع روڈ میپ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ یہ ملاقات صوبے کی جانب سے قومی سطح پر نافذ کردہ "تعلیمی ایمرجنسی” پر عملدرآمد اور جولائی 2025 سے جون 2030 تک کے ملٹی سیکٹورل روڈ میپ کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں اہم پیش رفت تھی ملاقات کے دوران چیف سیکریٹری اور یونیسف کے وفد نے اس منصوبے کے بنیادی نکات کا جائزہ لیا، جس کا مقصد آئندہ پانچ برسوں میں سندھ میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی لانا ہے۔ یہ قدم ملک بھر میں تعلیمی بحران کے تناظر میں اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ روڈ میپ محکمہ تعلیم، صحت، سماجی بہبود، مقامی حکومت، فنانس، منصوبہ بندی و ترقی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اور معذور افراد کے اختیار و بحالی کے محکمے سمیت دیگر اداروں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں زندگی کے مختلف مراحل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے، جو زچگی کے دوران ماں کی صحت و غذائیت سے شروع ہو کر بچے کی پیدائش، ابتدائی عمر، بچپن، نوعمری، اور مستقبل میں روزگار تک کے مراحل کو شامل کرتی ہے۔ چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ نے اس موقع پر حکومت سندھ کی مکمل وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے تمام محکموں کا اشتراک اور اعلیٰ سطح پر قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول سے باہر بچوں کا مسئلہ صرف تعلیم تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک کثیر شعبہ جاتی چیلنج ہے جو ماں کی صحت، بچے کی غذائیت، بروقت پیدائش کی رجسٹریشن، غربت، سماجی رویوں اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی سے جڑا ہوا ہے۔ جب ایک بچہ اسکول سے باہر ہوتا ہے تو یہ صرف تعلیمی نہیں بلکہ پورے نظام کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف تعلیمی میدان میں نہیں، بلکہ ہمیں زندگی کے تمام مراحل اور تمام متعلقہ شعبوں میں مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔ حکومت سندھ اس معاملے کو صرف محکمہ تعلیم کی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک صوبائی ترجیح کے طور پر دیکھتی ہے، اور ہم پرعزم ہیں کہ مل کر ہر بچے کو اسکول میں لا کر تعلیم اور ترقی کا موقع دیں گے ملاقات میں سماجی اور رویے میں تبدیلی کی اہمیت پر بھی خاص زور دیا گیا۔ یونیسف کی تحقیق اور مختلف مشاورتوں سے یہ بات سامنے آئی کہ بچیوں کی کم عمری کی شادی، بچوں سے مشقت، اسکولوں میں جسمانی سزا اور والدین کے منفی رویے، خصوصاً بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے، تعلیم سے محرومی کی بڑی وجوہات ہیں۔ چیف سیکریٹری نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد، اسکولوں میں جسمانی سزا کا خاتمہ، اور سماجی سطح پر شعور اجاگر کرنے کی مہمات حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہیں۔ یونیسف کے وفد نے حکومت سندھ کے اس شواہد پر مبنی اور تمام شعبوں کو شامل کرنے والے مؤثر انداز کو سراہا اور مکمل تکنیکی و حکمت عملی معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ اضلاع کی سطح پر مؤثر منصوبہ بندی اور حقیقی وقت کے ڈیٹا سسٹم سے اسکول سے باہر بچوں کی شناخت، داخلہ اور تسلسل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جو قدرتی آفات جیسے سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں۔ یونیسف پاکستان کے وفد میں نمائندہ پریم بہادر چند، محترمہ مہوی ماریا، محترمہ زاہدہ، جناب عاصم بشیر اور جناب کمال اصغر شامل تھے۔ اجلاس میں محکمہ تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، سماجی بہبود، خواتین کی ترقی، معذور افراد کی بحالی اور دیگر متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

حکومتی اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے عوام دوست بجٹ لیکر آئیں ہیں

وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں بجٹ میں ایسے اقدامات کرنے جا رہے ہیں جس سے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے