پاکستان میں غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ عام انسان تو اچھی زندگی زندگی گزار ہی نہیں سکتا۔ پاکستان کا بھی ان ملکوں میں شمار ہوتا ہے، جس کے اندر لوگ غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اس وجہ سے خودکشی کی شرح میں روز بروز تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ظاہری سی بات ہے جب لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں ہوگا، پہنے کو نہیں ہوگا، رہنے کو اچھی جگہ نہیں ہوگی تو لوگ چوری ڈکیتی کر کے ہی اپنا پیٹ بھرینگے۔۔
انسان کے عقیدے، ایمان، اخلاق، اور کردار کے علاوہ بھوک اور بدحالی انسان کی فکر و فھم پر بھی برا اثر چھوڑتی ہے۔ ایک تنگ دست شخص جسے اپنے اہل خانہ کی زندگی کی ضرورتیں میسر نہ ہوں تو وہ کس طرح کوئی گہری بات سوچ سکتا ہے؟؟؟
سب سے بڑھ کر غربت سماج کے لیے خطرناک ہے۔ فکر و فاقہ پر انسان اس وقت تو صبر کرلیتا ہے جب یہ وسائل رزق کی کمی اور افراد کی زیادتی سے پیدا ہوگئی ہو، مگر جب اس کا سبب و سائل رزق کی غلط تقسیم، اور مال داروں کی غریب طبقے پر ظلم و زیادتی ہو اور سوسائٹی میں اکثریت کے مفاد کو نظرانداز کر کے اقلیت گلچھڑے اڑا رہی ہو پھر غریب طبقے میں فقر و فاقہ کے باعث اظطراب و اشتعال پیدا ہوتا ہے تو پھر لوگوں میں باہمی محبت و اخوت کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
ایک تنگ دست شخص کے دل میں اپنے وطن و قوم کے لیے دفاع کا جوش و جذبہ پیدا ہوہی نہیں سکتا، کیونکہ حکومت اس کی بھوک دور نہیں کرتی اور اس کو غربت بدحالی سے نکلنے کے لیے اس کی کوئی مدد نہیں کرتی۔ جس طرح غربت پھیل رہی ہے اس کی وجہ سے لوگوں کی صحت بہت حد تک متاثر ہو رہی ہے۔۔۔
Tags ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ماریہ عبدالقھار