تازہ ترین
Home / اہم خبریں / ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کی

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کی

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) سرسید احمدخان نے اسکول قائم کرنے سے آغاز کیااور پھر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد ڈالی جو ایک بہت بڑا کام تھا ورنہ آج ہم ہندو بنئے کے پاس ملازمت کررہے ہوتے۔جس کے نام پر یہ یونیورسٹی بنی وہی مشعلِ راہ ہے۔پہلے مسلمان ایسے تو نہیں تھے،وہ تو دنیا کی قیادت کررہے تھے۔مگر ہم اپنا راستہ بھول گئے۔ یہ پوری امہ کا مسئلہ ہے۔۔ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوگئے ہیں۔کتنا بڑا المیہ ہے کہ اگلے چالیس سال اس قوم کے فیصلے وہ لوگ کریں گے جو جانتے ہی نہیں کہ ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔یہ بات ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے ان کے اعزاز میں دئے جانے والے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کہی سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کے اعزاز میں ایک استقبالیہ کا انعقاد کیاگیا۔سرسید یونیورسٹی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے مہمانِ خصوصی کا پُرتپاک استقبال کیا۔۔اور یونیورسٹی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا شرکاء میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر نذیر عثمانی، رجسٹرار کموڈور (ر) سید سرفراز علی، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کے ڈائریکٹرملک جاوید اقبال، ایچ ای سی کے ڈائریکٹر جنرل نذیر حسین، ایچ ای سی کے ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن، ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، ڈین فیکلٹی آف سول انجینئرنگ اینڈ آرکیٹکچر، پروفیسرڈاکٹر میر شبر علی، شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد مزمل، شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کے چیئرمین نسیم احمد، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین ڈاکٹر ابرار الحق، ڈائریکٹر پوسٹ گریجویٹس پروگرام کے سربراہ اور چیئرمن ایڈمیشن کمیٹی ڈاکٹر طاہر القادری، شعبہ کمپیوٹر سائنس کے چیئرمین ڈاکٹر کاشف شیخ، ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر رابعہ انعام، ڈائریکٹر کیو ای سی، ڈاکٹر صہیب، کنوینئر اسپورٹس واصف نذر صدیقی، ڈائریکٹر اسپورٹس نعمان الدین، ڈائریکٹر شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی عبدالمعید، کنوینئر علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی محسن کاظم، و دیگر شامل تھے۔ نظامت کے فرائض عمر خان نے انجام دئے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا جس قوم کے امام اور استاد کرپٹ ہوں، وہ قومیں ترقی نہیں کرسکتیں۔کیا کوئی ایسا ہے جس نے کسی مسئلہ کا کوئی حل نکالا ہو۔یا کوئی پروٖڈکٹ تیار کی ہو۔پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے جہاں آبادی کا کثیر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔جاپان کو آٹھ لاکھ انجینئرز چاہئے۔بیرونِ مملک افرادی قوت کی سخت کمی ہے۔ہمیں ہنرمند نوجوان تیار کرنے چاہئے۔سرسید یونیورسٹی کو ٹیکنالوجی کورسز پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ہمیں لوگوں کو بتانا پڑتا ہے کہ پھول مت توڑیں۔۔یہ تو تربیت کا حصہ ہے۔پاکستان بھر میں 271 جامعات ہیں۔اب ریسرچ اور انوویشن کے بغیر چلنا مشکل ہے۔ہم نے بزنس انکوبیشن سینٹرز اور شعبہ اورک قائم کرنے کی ہدایات جاری کیں تاکہ تحقیق اور انوویشن کو فروغ دیا جاسکے۔ ہم نے مصنوعی ذہانت کاایک بہترین کورس ڈیزائن کیا ہے جسے جلد ہی لانچ کیا جائے گا۔سرسید یونیورسٹی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ایک پرائیوٹ یونیورسٹی ہے جسے گورنمنٹ کی طرف سے کوئی فنڈز نہیں ملتے۔آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے کورسز کے لیے نئی لیبارٹریزدرکار ہیں۔ایک نیا انفرااسٹرکچر چاہئے جس کے لیے ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے۔۔فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ہمارے پی ایچ ڈی اساتذہ، ریسرچ کرنے کی بجائے تدریسی فرائض انجام دینے پر مجبور ہیں۔ہمارے اکابرین نے یہ اصول بنایا تھا کہ جو سرسید یونیورسٹی میں داخلہ لے گا وہ ڈگری لے کر ہی نکلے گا۔اس کے مالی مسائل کو اس کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا جائے گا۔اسکالر شپ اور مالی اعانت جیسے پروگراموں کے تحت مستحق طالب علم کی مدد کی جائے گی۔ایچ ای سی کی سپورٹ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے، مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ایسا تعلیمی نظام تشکیل دے سکتے ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بنائے اور پاکستان کو علم اور اختراع میں ایک رہنما کے طور پر کھڑا کرسکے۔سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جعفر نذیر عثمانی نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی کا شمار ملک کی ممتاز و مستند جامعات میں ہوتا ہے۔اس ادارہ سے اب تک بیچلرز، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگری پروگراموں میں تقریباً 30,000 طلباء فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔۔جامعہ میں اس وقت تقریباََ 6,500 سے زیادہ طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ 350 فیکلٹی ممبران میں 70سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کے بارے میں ایک معلوماتی پریزنٹیشن دی۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

حکومتی اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے عوام دوست بجٹ لیکر آئیں ہیں

وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں بجٹ میں ایسے اقدامات کرنے جا رہے ہیں جس سے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے